لندن: برطانیہ کے دارالامراء یا ہاؤس آف لارڈز کے رکن لارڈ نذیر احمد نے اپنے خلاف جنسی استحصال کے الزامات پر مبنی ایک رپورٹ سامنے آنے کے بعد خود ہی ریٹائر ہونے کا اعلان کر دیا۔ ضابطہ اخلاق کی کمیٹی کی رپورٹ انہیں ہاؤس سے نکالنے کی سفارش کی گئی تھی۔
ہاؤس کی ضابطہ اخلاق کمیٹی کی رپورٹ طاہرہ زمان کی 2017 میں دائر کی گئی اس شکایت پر مبنی ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ لارڈ نذیر احمد نے ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر ان کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے تھے۔ رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ لارڈ احمد نے 2017 میں اپنے پاس مدد کے لیے آنے والی خاتون طاہرہ زمان کا استحصال کیا تھا۔
لارڈ نذیر احمد کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات حقیقت پر مبنی نہیں ہیں اور وہ کمیٹی کے اس فیصلے کے خلاف یورپی کورٹ آف ہیومن رائٹس میں اپیل دائر کریں گے۔
ادھر 43 سالہ طاہرہ زمان نے ہاؤس آف لارڈز کی ضابطہ اخلاق کمیٹی کی رپورٹ پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ 43 سالہ طاہرہ زمان نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ میں مدد کی تلاش میں تھی لیکن انہوں نے مجبوری کا فائدہ اٹھایا اور اپنی حیثیت کا غلط استعمال کیا۔
برطانوی دارالامرا کی سٹینڈرڈز کمشنر لوسی اسکاٹ مونکریف نے کہا کہ خاتون کی ذہنی کیفیت صحیح نہیں تھی، ان حالات میں لارڈ نذیر کے خلاف لگائے گئے الزامات کی نوعیت مزید سنگین ہو جاتی ہے۔