کراچی: بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) ایم زبیر موتی والا نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے تاجروں، دکانداروں اور ایس ایم ایز کے زیر التواءانکم ٹیکس ریفنڈ کلیمز کا باری سے ہٹ کر تخمینہ لگاتے ہوئے 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے ریفنڈ کلیمز جن کی تشخیص مکمل ہوچکی ہو ان ریفنڈ کلیمز کو اولین ترجیح پر جاری کیا جائے جس سے کووڈ کی وجہ سے پیدا ہونے والی موجودہ غیر معمولی صورتحال کے دوران چھوٹے تاجروں کو کسی حد تک ریلیف ملے گا۔یہ ریفنڈز روکنا چھوٹے کاروباری اداروں پر ظلم کے مترادف ہے جس کی وجہ سے انہیں کیش فلو کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بات انہوں نے چھوٹے تاجروں کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں بی ایم جی کے جنرل سکریٹری اے کیو خلیل، صدر کے سی سی آئی ایم شارق وہرا، سینئر نائب صدر ایم ثاقب گڈ لک، نائب صدر شمس الاسلام خان، خصوصی کمیٹی برائے اسمال ٹریڈرز مجید میمن، سابق سینئر نائب صدور جاوید بلوانی اور محمد ابراہیم کوسمبی، سابق نائب صدر طلعت محمود، کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین اور کراچی کی متعدد تجارتی مارکیٹوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
زبیر موتی والا نے کہا ہمیں اندازہ نہیں ہے کہ کرونا کا وبائی مرض کب تک جاری رہے گا اور یہ ایک حقیقت ہے کہ تقریبا ہر گھر اس وبائی بیماری کا شکار ہے لہٰذا حکومت کو ریلیف فراہم کرنا ہوگا کیونکہ یہ بالکل غیر یقینی ہے کہ آنے والے دنوں میں کاروبار کہاں جا پہنچیںگے۔ چیئرمین بی ایم جی نے زور دیا کہ حکومت کو ٹیکس کے نظام میں بڑی تبدیلیاں لانا ہوں گی اور چھوٹے تاجروں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے موثر طریقہ کار وضع کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ اگرچہ بڑے کاروبار تو اپنی بقا قائم رکھ سکتے ہیں لیکن چھوٹے کاروباری اداروں کو مدد کی ضرورت ہے کیونکہ انہیں مالیاتی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں اور وہ کرونا کے وبائی مرض کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال سے لڑتے ہوئے اپنی تمام جمع پونجی بھی ختم کر چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ کرونا کے وبائی مرض سے سب سے زیادہ ایس ایم ایز اور دکاندار متاثر ہوئے ہیں جن کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے اور انہیں امداد ریلیف دینا چاہیے۔انہوں نے ایف بی آر کی شناختی کارڈکے مسئلے کو حل کرنے پر بھی زور دیا جس سے پہلے ہی پریشان حال تاجروں کے لیے بہت سارے مسائل پیدا ہو رہے ہیں جنہیں محدود وقت میں اپنا کاروبار چلانے پر مجبور کیا گیا اور انہیںکرونا وبائی مرض کے بچاؤ کے لیے تمام ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمدکرنے کی ہدایت کی گئی جس کے نتیجے میں اخراجات بڑھے اور آمدمی میں کمی واقع ہوئی جبکہ چھوٹے تاجروں کے لیے پریشانی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
انہوں نے میونسپل ٹیکس کے نفاذ پر اظہار تشویش کے جواب میں کہا کہ صدر کے سی سی آئی نے میونسپل ٹیکس کا معاملہ پہلے ہی اٹھا یا ہواہے اور اس پر سختی سے عمل پیراہیں تاکہ چھوٹے تاجروں پر پڑنے والے بوجھ کو کم کیا جاسکے۔ مزید برآں کراچی چیمبر ان بے خل دکانداروں کی نقل مکانی کے عمل کی بھی کڑی نگرانی کر رہاہے جن کی جگہ کوانسداد تجاوزات مہم کے دوران ختم کردیا گیا تھا۔
ان دکانداروں کو کاروبار کے لیے مناسب متبادل جگہ مہیا کرنی چاہیے جو ان کا حق ہے اور ہم اس پر سنجیدگی سے کام کر رہے ہیں۔چیئرمین بی ایم جی نے کہا کہ بزنس مین گروپ کی قیادت اور کراچی چیمبر کے عہدیداران ہمیشہ چھوٹے تاجروں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کو اولین ترجیح دیں گے اور مضبوط آواز بلند کرتے رہیں گے اور مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں گے۔
اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر ایم شارق وہرا نے کہا کہ چھوٹے تاجر کے سی سی آئی کا اثاثہ ہیں اور چیمبر کو ان کی اہمیت کا پوری طرح ادراک ہے۔کے سی سی آئی کا کردار حکومت سے متعلق متعددمعاملات سے نمٹنے میں تاجر برادری کو سہولت اور مدد فراہم کرنا ہے اور چھوٹے تاجروں کی ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار کرنا ہے۔یہ ہمارا کام ہے اور جب تک چھوٹے تاجروں کو درپیش مسائل کو خوش اسلوبی سے حل نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہم ثابت قدم رہیں گے۔