آزاد کشمیر سمیت پنجاب اور خبیر پختون کے مختلف شہروں میں شدید زلزلے سے 38 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ جبکہ 006 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ 5.8 شدت کے زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی آزاد کشمیر کے مختلف عالاقوں میں ہوئی ہے، جہاں 400 سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔ جبکہ لگ بھگ 7 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ آزاد کشمیر کے علاقے میرپور پور میں 90 فیصد گاؤں ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، جہاں کئی لوگ درختوں کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ میرپور میں اب بھی کئی مقامات پر امداد نہیں پہنچی ہے۔ یہاں اب بھی متاثرین امداد اور خیمے نہ ملنے کی شکایات کرتے نظر آتے ہیں۔ جبکہ ان کے مال مویشی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم اس وقت سب سے بڑا مسئلہ ان کی رہائش کا ہے، کیونکہ ان کے مٹی کے بنے گھر یا تو تباہ ہوچکے ہیں یا اب ان میں اتنی دراڑیں پڑ چکی ہیں کہ ان کے میں رہنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز سہ پہر 4 بجے آنے والے زلزلے کی شدت 5.8 تھی اور اس کی گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔ جبکہ اس کا مرکز جہلم کے شمال میں آزاد کشمیر اور پنجاب کو جدا کرنے والی سرحد سے .322 کلومیٹر دور تھا۔ 8 سے 10 سیکنڈ تک محسوس کئے گئے زلزلے کے اگلے روز بھی اس کے آفٹر شاکس محسوس کئے گئے، جس کے باعث لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے تھے اور مختلف علاقوں میں متاثرین نے گھروں کے باہر رات گزاری۔
آزاد کشمیر کے علاقوں میرپور، بھمبر، کوٹلی، باغ، راولاکوٹ، ہٹیاں اور وادی نیلم میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ میر پور 15 کلومیٹر دور قصبہ جاتلاں ہے جو بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ زلزلے سے پنجاب اور خیبرپختون کے کچھ علاقے متاثر ہوئے جبکہ اس سے سب سے زیادہ نقصان میرپور آزاد کشمیر میں ہوا۔
صوبہ پنجاب کے علاقوں لاہور، ملتان، سرگودھا، فیصل آباد، گجرات، سیالکوٹ، ساہیوال، رحیم یار خان، راجن پور، پاکپتن، گجرات سمیت مختلف علاقوں میں جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اس کے علاوہ خیبرپختون کے اضلاع پشاور، ایبٹ آباد، مردان، شانگلہ، بونیر، دیر، ہری پور، مالاکنڈ میں بھی زلزلہ آیا، جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ جبکہ آفٹر شارکس کا بھی خدشہ ہے۔