پاکستان کے حصول اور بقاءکی تاریخ بے مثال قربانیوں کی داستان سے عبارت ہے۔وطن عزیز نے جب بھی قربانیوں کا تقاضا کیا، اس پاک مٹی کے فرزندوں نے تن من دھن قربان کرنے کیلئے لمحہ بھرکی بھی تاخیر نہ کی۔سر پر کفن باندھ کر رزمگاہ حق و باطل کا رخ کیا اور اپنی لہو سے قوم و ملت کو ایک نئی زندگی سے نوازا۔جہاں تک شہداءکی عزت و تکریم کا تعلق ہے اس میں دو آرا نہیں ہو سکتیں کہ پوری قوم اپنے شہداءکے لیے دل کی گہرائیوں سے سپاس گزار ہے اور ان کی قربانیوں کی معترف ہے، شہید کی جو موت ہے وہ یقینا قوم کی حیات ہے، شہدائے کرام وہ عظیم ہستیاں ہیں جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کو محفوظ بنانے کے لیے قربان کر کے لازوال رتبہ حاصل کیا۔ شہداءکے لیے قوم کے ان جذبات کی پشت پر قرآن و حدیث کی تعلیمات کی تائید بھی پر زور انداز میں شامل ہے، اس سے بڑھ کر شہداءکے لیے خراج عقیدت اور کیا ہو سکتا ہے کہ خود خالق کائنات نے مسلمانوں کو حکم فرمایا ہے کہ”اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں، انہیں مردہ نہ کہو، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا(سورة بقرہ:آیت 154) اللہ کی راہ میں جان قربان کر کے حیات جاودانی پانے والے شہداءکے بلند مرتبے اور فضائل سے متعلق رسول کریم حضرت محمد مصطفی کے بہت سے ارشادات مبارکہ بھی احادیث کی کتب میں موجود ہیں، قرآن حکیم اور رسول کریم کی واضح ہدایات کے بعد کسی مسلمان سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ شہداءکے بارے میں عزت و تکریم کے علاوہ کوئی دوسرا جذبہ اپنے دل و دماغ میں پروان چڑھائے، انسان تو ایک طرف شہدا کو تو وطن کی ہوائیں بھی سلام کہتی ہیں بقول شاعر:
اے راہ حق کے شہیدو، وفا کی تصویرو!
یوں شہید پوری قوم کی مشترکہ میراث ہیں، جنہوں نے یہ نعرہ مستانہ بلند کرتے ہوئے کہ ”جان بھی دی ہوئی اسی کی تھی،حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا“ اپنی جان راہ حق میں قربان کر دی۔ قوم کا ہر ہر فرد ان کا مقروض ہے اور اپنا دینی و ملی فریضہ سمجھ کر ان کی قربانیوں کی قدر کرتا اور ان کے لیے جذبات تشکر سے سرشار ہے۔
وطن کیلئے کارہائے نمایاں انجام دینے اور جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا اور غازی جوتعلیمی نصاب اور تاریخی کتب میں ہمیشہ زندہ تابندہ رہتے ہیں اور ان پر لکھے گئے ملی نغمے گاکر قوم کے نونہال بجا اور فخریہ طور پر اپنے اندریہی ہیرو بننے کا عزم پیدا کرتے ہیں۔ شاہرات اور شاندار عمارتوں پر نصب ان کےمجسمے محض ماحول کی آرائش نہیں بلکہ ہر آنے والی نسل کیلئے اپنے اندر جذبہ حب الوطنی سے وابستہ کہانی اور پیغام رکھتے ہیں، افسوس صد افسوس ،عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے بعد سے تحریک انصاف کے کارکن سوشل میڈیا پر مسلسل افواج پاکستان کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈا مہم چلا رہے تھے، جس کانتیجہ تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیراعظم عمران خان القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں کرپشن کے الزام میں گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے پورے ملک میں سرکاری املاک ، پرائیویٹ گاڑیاں ، ایمبو لینسیں ، میجر عزیز بھٹی شہید کا مجسمہ ، پاک فضائیہ کا تاریخی طیارہ ، کور کمانڈر ہاﺅس ، فوجی دفاتر، ریڈیوپاکستان پشاور کی بلڈنگ، پولیس کی گاڑیاں، میٹرو بس اسٹیشن کو نذر آتش کرنے کی صورت میں سامنے آیا۔ افواج پاکستان کی عظیم قربانیوں اور روایات پر پانی پھیرنے کی پوری کوشش کی گئی ،جوکام پاکستان کاازلی دشمن بھارت 75 برسوں میں نہ کر سکا وہ سیاست کا لبادہ اوڑھ کر 9 مئی کے دہشت گرد واقعات میں کیا گیا۔
یہ دن کیلنڈر پر ایسے دلخراش نقوش چھوڑ گیا جسے دیکھ کر کوئی محب وطن آنکھ شرمسار ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی۔ پاکستان آرمی کی قیادت نے اس بات کا ادراک کرتے ہوئے آئندہ سے 9 مئی یوم تکریم شہدا کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے جو نہ صرف اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اس روز جو ناخوشگوار اور باعث شرمندگی واقعات پیش آئے وہ انتہائی قابل مذمت اور کبھی نہ بھولنے والے ہیں۔ اس عہد کی تجدید ہرسال 9 مئی یوم تکریم شہدا کے طور پر ہوگی جس کی شروعات جمعرات 25 مئی کو ملک گیر سطح پر تقاریب اور ریلیوں کی شکل میں ہوئی۔ شہدا کی قبروں پر حاضری اور پھولوں کی چادریں چڑھائی گئیں۔ یوم تکریم شہدا، ایفائے عہد کی مرکزی تقریب جی ایچ کیو راولپنڈی میں یادگار شہدا پر منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی ہی نہیں میزبان بھی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر تھے۔ تقریب میں مسلح افواج کے حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران نے شرکت کی جن میں سابق آرمی چیف (ر) قمر جاوید باجوہ ، سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ندیم رضا موجود تھے۔ آرمی چیف اسلام آباد پولیس لائنز بھی گئے جہاں جنرل عاصم منیر نے شہدائے وطن کے اہل خانہ سے خطاب میں پاک فوج اور اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کیا۔ ان کا یہ کہنا ایک پیغام بھی ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی اور ان کا وقار مجروح کرنے والوں کو قوم نہ معاف اور نہ ہی بھولے گی اور شہدا کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جاسکتیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ پاکستانی عوام اور فوج قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں سے متعلق شہدا کے لواحقین کے ساتھ پہلے کی طرح کھڑی رہے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف اپنے نشری خطاب، لاہور جاکر جناح ہاﺅس کا دورہ کرنے اور قومی سلامتی کمیٹی کےخصوصی اجلاس میں 9 مئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت اور مجرموں کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچانے کے بیانات کے بعد یوم تکریم کے موقع پر پشاور گئے اور سارا دن شہدائے وطن کو خراج عقیدت پیش کرنے میں گزارا۔ واپسی پر انھوں نے راولپنڈی میں فوجی قبرستان کا دورہ کیا جہاں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ انھوں نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی قبروں پر پھولوں کی چادریں چڑھائیں۔ گورنر ہاﺅس پشاور میں سیاسی قائدین کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ 9مئی کو پورے ملک میں جو دہشت گردی کی گئی ، 75 برس میں کسی کو ایسا کرنے کی جرات نہیں ہوئی۔انھوں نے اپنی اس بات کو دہرایا کہ ملزموں کو تمام شواہد کے ساتھ انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا جبکہ فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کے خلاف آئین کے افواج پاکستان کو دیئے گئے اختیارات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
ہماری سرحدوں کی محافظ فوج کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، لیکن چند ناعاقبت اندیش عناصر اس کے امیج کو نقصان پہنچانے کی جو ناپاک کوشش کر رہے ہیں، انھیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جن ملک کی افواج کمزور ہوئیں، ان کا حشر بھی سب کے سامنے ہے، اس کی تازہ ترین مثالیں سوڈان اور صومالیہ کی ہیں۔موجودہ حالات میں پاک فوج نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے مذموم عزائم کا راستہ روکا ہوا ہے۔ حقائق اس بات کے شاہد ہیں کہ پاکستان کے دشمن اور ہمسایہ ممالک نے جس طرح اپنی سازشوں کا جال پھیلایا ہوا ہے اگر ہمارے دفاعی ادارے ان کو ناکام بنانے کے لیے برسر پیکار نہ ہوتے تو پاکستان کو توڑنے اور کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف عناصر کامیاب ہو چکے ہوتے۔ تحقیقات اس صورتحال کو بے نقاب کر چکی ہیں کہ کئی لوگ لاپتہ افراد کی آڑ میں اپنے دشمن کے ایجنٹوں کے ذریعے مسلسل پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف پروپیگنڈے کو ہوا دے رہے ہیں۔ اسی طرح یورپ، امریکا اور کینیڈا کے علاوہ دنیا کے کئی اور ممالک میں بہت سے پاکستانی سیاسی پناہ لینے کی غرض سے خود کو پاکستان مخالف ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن انڈیا پہلے دن سے ہی پاک فوج کے خلاف ہر محاذ پر زہراگلتا چلا آرہا ہے، لیکن جب سے پاکستان آرمی نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے بل بوتے پر اپنے جوانوں کا لہو بہا کر بلوچستان میں بھارت کے مکروہ منصوبے کو خاک میں ملایا ہے تب سے اس نے اپنا اصلی روپ دکھاتے ہوئے پاکستان آرمی کے خلاف ایک محاذ کھول دیا ہے۔
بھارت چونکہ برصغیر میں سب سے بڑی فلم انڈسٹری رکھتا ہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اب اس فلم انڈسٹری سے دھڑا دھڑ پاکستان کے خلاف فلمیں بننا شروع ہو گئی ہیں۔ جب بزدل اور مکار دشمن کو احساس ہوا کہ وہ ہم سے براہ راست جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا تو اس نے چھپ کر وار کرنے میں ہی عافیت جانی لیکن اس موقع پر پاکستانی عوام اور افواج پاکستان سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ گئے، اور نائن الیون کے بعد دہشت گردوں کے خلاف مسلط کی گئی جنگ میں ہم نے ملک و قوم کی سلامتی و بقاءکیلئے 70 ہزار جانوں کے نذرانے پیش کیے، 100 ارب ڈالر کا مالی نقصان برداشت کیا جبکہ 60 لاکھ سے زائد قبائلی بے گھر ہوئے۔ ہماری افواج پاکستان کے بہادر جوان ہماری بقاءکیلئے جامِ شہادت نوش کر کے امر اور غازی بن کر سرخرو ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی ناقابل فراموش کاوشوں کا جائزہ لیا جائے تو سب سے بڑا آپریشن سوات میں 2007ءمیں شروع کیا گیا جس کا نام آپریشن”راہِ حق“ رکھا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں بڑی کامیابیاں حاصل کر کے سوات میں امن بحال کیا لیکن بیرونی قوتوں کی مدد سے دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اٹھا لیا تو مئی 2009 میں پاک فوج نے ان دہشت گردوں کے خلاف آپریشن”راہِ راست“ شروع کیا اور امن کو بحال کرنے کے لیے کئی قربانیاں پیش کیں۔جون 2009ءمیں پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف ایک اور منظم آپریشن شروع کیا جس کا نام آپریشن” راہِ نجات“ رکھا گیا۔ پاک فوج نے اس آپریشن میں بھی بڑی کامیابیاں حاصل کیں اور دہشت گردوں کے ٹھکانے اور مراکز تباہ کیے اور قبائلی علاقوں میں امن قائم کیا۔چند سال ملک میں امن و امان کی صورتحال قائم رہی لیکن پھر اس کے بعد دہشت گردوں نے ملک کے اندر اچانک دوبارہ سر اٹھا لیا اور کئی محب وطن افراد، لیڈرز کا قتل عام کیا اور پھر سب سے بڑا حملہ آرمی پبلک اسکول کے معصوم طلباء پر کیا جو کہ پاکستان کے لیے ایک بہت ہی بڑا دھچکا تھا۔ اس حملے کے بعد پاکستان نے بھی دہشت گردی کے خلاف ملک بھر میں سب سے بڑا آپریشن ”ضربِ عضب“ کیا۔ملک میں امن و امان کی ایک فضاء قائم ہوگئی اور دوسال مکمل امن و سکون کے گزرے۔
آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی کامیابیوں کو دنیا نے سراہا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ جیت رہا ہے۔پاکستان نے آپریشن ضرب عضب میں کئی قیمتی جانوں کا نقصان بھی اٹھایا، جس میں عام شہری، طلبا اور پاک فوج کے فوجی، پولیس رینجرز و دیگر شہداءشامل ہیں۔ پاک فوج نے باضابطہ طور پر 22 فروری 2017 کو ملک بھر میں آپریشن ” ردالفساد“ کا آغاز کردیا ، جو اب تک کامیابی سے جاری ہے۔کہا جاتا ہے کہ پاکستان آرمی ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک خاندان ہے جو اپنے دکھ اور سکھ میں ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہتے ہیں۔ میدانِ جنگ ہو یا امن کا ماحول پاک فوج کے جوان اور افسر ہمیشہ یکجان ہوکر اس ملک کی خدمت میں مصروفِ عمل رہتے ہیںجنگوں میں پاک فوج کی صلاحیتوں کی تو پوری دنیا متعارف ہے،پاک فوج نے روایتی اور غیر روایتی جنگوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا تو منوایا ہی ہے ساتھ ہی ساتھ ملک کو درپیش قدرتی آفات میں بھی کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔ ہر قسم کی ناگہانی آفت اور افراتفری کے عالم میں پاک فوج نے کبھی اپنے ہم وطنوں کو مایوس نہیں کیا اور ہمیشہ سب سے پہلے متاثرین کی امداد کو پہنچتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے عوام کو جب بھی کسی آفت کا سامنا ہوا ان کی نگاہیں سب سے پہلے پاک فوج کی جانب اٹھتی ہیں اور پاک فوج عوام کے لیے مسیحا بن جاتی ہے۔ہمیں اپنی پاک افواج اور سیکیورٹی فورسز پر فخر ہے جن کی قربانیوں سے دشمن ہماری ارض پاک پر میلی آنکھ ڈالنے اور کھ ±ل کر وار کرنے کی ہمت نہیں کر رہا ہے۔ ہمارے پاک فوج کے جوانوں کے غیر متزلزل ارادے، پختہ عزم، بلند حوصلوں کو دیکھ کر یقین ہے کہ وہ دن دور نہیں جب دشمن پردے کے پیچھے سے بھی حملہ آور ہونے کی طاقت نہیں رکھے گا۔ 25 مئی کو ”یوم تکریم شہداء“ مناکر پاک فوج کے شانہ بشانہ پوری قوم نے ایفائے عہد کیا ہے جس میں یہ عنصر بھی شامل ہونا چاہئے کہ تمام انفرادی اور گروہی حلقے اپنے اندر سے تشدد ، لاقانونیت اور اختلاف برائے اختلاف کی سوچ ختم کرنے کی بھرپور سعی کریں جو فی الحقیقت ایک فلاحی معاشرے کی روح ہے۔