تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

ووہان میں کورونا وائرس کی تیاری کا امریکی دعویٰ ٹھس

  • واضح رہے
  • مئی 5, 2020
  • 1:57 صبح

ہلاکت خیز وائرس چین سے بھی پہلے فرانس پر حملہ آور ہوا تھا اور اس کا ممکنہ مرکز پیرس کا نواحی علاقہ تھا۔ فرانسیسی ڈاکٹر یو یس کوہن

یورپی ملک فرانس کے ایک ڈاکٹر یو یس کوہن نے انکشاف کیا ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی بیماری چین سے قبل ہی فرانس میں شروع ہوچکی تھی۔ یوں کورونا وائرس کو چینی وائرس قرار دینے اور اسے ووہان کی کسی لیباریٹری میں تیار کرنے کے امریکی دعوے کا پول کُھل گیا ہے۔

ریڈیو فرانس انٹرنیشنل کے مطابق فرانس نے جنوری 2020ء کے آخر میں اپنے ہاں پہلے کورونا وائرس کیس کی تصدیق کی تھی اور فرانس وہ پہلا یورپی ملک بنا تھا جہاں کورونا کی تصدیق کی گئی تھی اور

بھی فرانس میں ہی ہوئی تھی۔ فرانسیسی ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل وہاں پر کورونا وائرس دسمبر 2019 میں ہی شروع ہو چکا تھا۔پیرس کے قریبی شہر کے ڈاکٹر یویس کوہن نے ایک ریڈیو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ان کی تفتیش کے مطابق فرانس میں کورونا کا پہلا کیس 27 دسمبر 2019ء کو سامنے آیا، یعنی کہ فرانس میں پہلے مشتبہ کیس چینی حکام کی جانب سے کورونا کی 31 دسمبر 2019ء کو تصدیق کیے جانے سے بھی 3 دن قبل سامنے آیا۔ ڈاکٹر یویس کوہن کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم نے 2 مختلف اسپتالوں میں 24 ایسے مریضوں کا معائنہ کیا جن میں ایسی علامات تھیں جنہیں بعد میں کورونا کی علامات کہا گیا۔

ڈاکٹر کوہن کا کہنا تھا کہ انہوں نے جن مریضوں کو چیک کیا ان میں نمونیہ سمیت نزلہ و زکام کی ایسی علامات تھیں جنہیں بعد میں کورونا کی علامات میں شمار کیا گیا اور ان مریضوں میں اس وقت بے نام بیماری کی تصدیق 27 دسمبر 2019ء کو ہوئی۔ ڈاکٹر کے مطابق انہیں یقین ہے کہ انہوں نے جن مریضوں کا دیکھا انہیں کورونا ہی تھا، تاہم اس وقت ماہرین کو اس بیماری کا علم نہیں تھا، جس کی وجہ سے ان میں مرض کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے