وفاق المدارس العربیہ سے منسلک 20 ہزار سے زائد مدارس میں پچیس لاکھ سے زائد طلبہ و طالبات اور ڈیڑھ لاکھ کے لگ بھگ علماء وقراء وابستہ ہیں۔ کئی گرانقدر منفرد شعبوں کا حامل یہ عظیم ادارہ چھ دہائیوں سے زائد عرصہ سے دین اسلام کی عالی خدمات کیلئے افراد سازی سمیت تعلیمی و تربیتی میدان میں تاریخ مرتب کر رہا ہے۔
وفاق المدارس العربیہ کے قیام کے بعد 1380ھ (1960ء) سے لیکر 1440ھ (2019ء) تک درس نظامی کے درجات میں پورے ملک میں یکساں نظام کے تحت منفرد خصوصیات کے ساتھ سالانہ امتحانات کا اہتمام کر رہا ہے۔ ارتقائی برسوں میں درس نظامی کے علیا درجات کے امتحان سے شروع ہوا اور اب درس نظامی کے چھ درجات کے طلبہ شریک امتحان ہوتے ہیں۔ جبکہ طالبات کے چھ سالہ نصاب کے تمام درجات کے سالانہ امتحان بھی ادارہ کے تحت ہوتے ہیں۔
اسلام کے نام پہ معرض وجود میں آنے والا ملک پاکستان رب العالمین کی جانب سے اس خطہ کے مسلمانوں کیلئے عظیم انعام اور تحفہ ہے۔ مملکت اسلامی کے قیام سے ہی ملک کے دردمند اصحاب علم وعمل نے اپنی مخلصانہ کاوشوں کو عملی صورت دینے کی راہ نکالی۔ اپنی مذہبی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے دینی تعلیم و تربیت کے اداروں کی بنیادیں رکھیں، پھر چند بکھرے ہوئے مدارس و جامعات کو 1958ء میں ایک متفقہ پلیٹ فارم پرجمع کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور ”وفاق المدارس العربیہ پاکستان“ کے نام سے ایک منظم ومعتبر اور باہم مربوط ادارہ قائم کیا۔
تقریباً تریسٹھ برسوں بعد آج وہ ”ادارہ“ مدارس دینیہ کا سب سے بڑا بورڈ تعلیمی ہے، اس بورڈ سے منسلک ہزاروں مدارس و جامعات سے فارغ ہونے والے اب تک دو لاکھ سے زائد علماء امت کی دینی و شرعی رہنمائی کا فریضہ انجام دینے میں مصروف ہیں۔ لاکھوں حفاظ آج زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی سماجی ومعاشرتی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ اپنے اور اہل خانہ کیلئے نجات آخرت کا بڑا ذریعہ بھی ہیں۔
پاکستان کے اسلامی تشخص کی تشکیل کا جو خواب بانیان نے دیکھا تھا اس کی عملی تعبیر میں سب سے کامیاب کردار علماءو صلحاءامت کا رہا جو آج بھی تاریخ کے اوراق میں موجود ہے، ان عملی کوششوں میں بڑی کامرانی اور سرفرازی یہ نظر آتی ہے کہ غربت وجہالت کے طعنے سننے والے ملک میں سب سے بہترین تعلیمی و تربیتی اور فکری تشخص کو اجاگر کرنے میں ان بوریا نشین ودرویش صفت ”علماء“ کا نمایاں کردار نظر آتا ہے۔ سردست ان مراکز دینیہ اور ان کے تعلیمی بورڈ کی خدمات کا اجمالی جائزہ لیا جانا پیش نظر ہے۔
پاکستان میں دینی مدارس و جامعات کا سب سے بڑا تعلیمی بورڈ ”وفاق المدارس العربیہ پاکستان“ ہے۔ وفاق المدارس سے ملحق مدارس و جامعات کی تعداد چوبیس ہزار سے زائد ہے۔ تعلیم حاصل کرنے والے طلباء وطالبات کی تعداد 27 لاکھ سے متجاوز ہے۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ اساتذہ وعملہ ان اداروں سے منسلک اور مصروف عمل ہے۔
اس بورڈ کے بنیادی مقاصد میں دینی شعبوں کیلئے افراد سازی ایک اہم نکتہ تھا۔ برسوں یہ ادارہ بتدریج ترقی کی منازل طے کرتا ہوا آج ایک شاہکار تعلیمی بورڈ بن چکا ہے، اس سے منسلک مدارس میں ابتدائی اور بنیادی ضروری تعلیم سے لیکر درس نظامی کی مکمل تعلیم اور عصری علوم وفنون بھی پڑھائے جارہے ہیں۔
وفاق المدارس جیسے منظم و مربوط ادارے کو چلانے کیلئے باضابطہ دستور موجود ہے، اس کے مطابق پورا نظام تعلیم، نصاب، طریقہ کار اور دیگر تعلیمی و انتظامی امور چلائے جاتے ہیں۔ اس دستور کی روشنی میں مجلس شوریٰ، مجلس عمومی اور مجلس عاملہ موجود ہے۔ جبکہ انتظامی وامتحانی نظم اور خاص طور پہ نچلی سطح اورعلاقائی طور پر خدمات انجام دینے کیلئے سو سے زائد مسؤلین و معتمدین بھی موجود ہیں۔ نصاب کے حوالے سے ماہر وتجربہ کار مدرسین پر مشتمل ایک مستقل ”نصابی کمیٹی“ ہے۔ جبکہ انتظامی امور کی انجام دہی کیلئے مرکزی وصوبائی دفاتر اور ان کا عملہ موجود ہے۔
بہترین اور شفاف وسیع نظام امتحان کے کامیاب انعقاد اور نگرانی کیلئے ”امتحانی کمیٹی“ موجود ہے۔ مرکزی وصوبائی نظماءاور ان کے معاونین پہ مشتمل افراد بھی موجود ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بھی ادارہ کی خدمات اور مدارس کے خلاف منفی تشہیری کوششوں کا رد اور مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کیلئے فعال رابطہ کار یعنی ”میڈیا کوآرڈی نیٹر“ بھی اس نظام کا حصہ ہیں۔
ادارہ کی ترجمانی اور خدمات کو اجاگر کرنے کیلئے اردو میں ایک ماہنامہ اور عربی میں سہ ماہی رسالہ بھی شائع ہوتا ہے، جبکہ ایک شعبہ نشرواشاعت کا بھی موجود ہے۔ وفاق المدارس کے مذکورہ نظام کے تحت ہر شعبہ، ہر مجلس اور ہر کمیٹی کا اپنا اپنا دائرئہ کار ہے۔
وفاق سے منسلک یہ ہزاروں مدارس و جامعات بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں مدارس محدود وسائل میں اپنے مصارف کو پورا کرتے ہیں۔ ان مصارف میں مکمل مفت تعلیم، مفت رہائش، مفت خوراک، مفت علاج ومعالجہ اور مفت درسی کتب تک فراہم کی جاتی ہیں، اکثر اداروں میں کافی حد تک اساتذہ اور ضروری عملہ کو رہائش گاہوں کی فراہمی سمیت پڑھانے اور کام کرنے والوں کو تنخواہیں ودیگر ضروری مراعات بھی دی جاتی ہیں۔
اسی طرح بجلی وگیس اور پانی وغیرہ کی مد میں ماہانہ لاکھوں روپوں کے بلوں کی ادائیگی کے بڑے اخراجات بھی شامل ہیں۔ جبکہ تعلیمی ترقی کے ساتھ اکثر اداروں میں مستقل تعمیرات و آسائشوں کی بہتر سے بہترین سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
آج ان مدارس کے چھوٹے سے چھوٹے ادارہ کا سالانہ خرچ لاکھوں اور متوسط وبڑے اداروں کا بغیر تعمیرات کے اخراجات کروڑوں میں ہے۔ اس گئے گزرے دور میں بھی مدارس بغیر کسی مستقل آمدنی کے ذرائع کے خالصتاً توکل پہ چل رہے ہیں، ان تمام مصارف و اخرجات کو پورا کرنے کیلئے مخلص ومخیر دیندار مسلمان اپنی زکوٰة، صدقات، فطرانہ اور قربانی کی کھالوں کی مد میں دیکر اس عظیم کار خیر میں حصہ ڈال کر دونوں جہانوں کی سرخروئی کو اپنا مقدر بنا رہے ہیں۔
پاکستان کے ہزاروں مدارس میں آج وفاق المدارس وحدت فکر کی ایک مثال ہے۔ اس نظام ِتعلیم کی یگانگت کا ہی اثر ہے کہ کراچی سے لیکر کشمور، گلگت بلتستان وآزاد کشمیر کے بلند بالا پہاڑی ودشوار گزار علاقوں تک میں یک نصاب، یک نظام اور یک امتحانی نظام رائج ہے۔
واضح رہے کہ مدارس دینیہ میں تعلیمی سال کا آغاز عیدالفطر کے بعد شوال کے مہینہ میں اور اختتام رجب کے مہینہ ہوتا ہے۔ رجب کے آخری دنوں میں جہاں امتحانات ہوتے ہیں وہیں اس ماہ کے دیگر ایام میں عموما مدارس و جامعات کی سالانہ تقریبات کے انعقاد کی روایت بھی بن گئی ہے۔
وفاق المدارس سالانہ امتحانات کیلئے پانچ ماہ قبل ربیع الاول سے اپنے داخلوں کے آغاز کے ساتھ ہی تیاریاں شروع کردیتا ہے۔ اس آغاز کے ساتھ امتحانات کی تاریخ کا بھی اعلان کردیا جاتا ہے۔ جو مختلف مراحل طے کرتا ہوں امتحانات کی تکمیل تک جاری رہتا ہے۔ اس کے بعد لاکھوں پرچوں کی جانچ پڑتال (مارکنگ) کے اہم مراحل کے بعد نتائج کی تیاری اور اس کا باضابطہ اعلان کیا جاتا ہے جو عموماً یکم رمضان تک مکمل ہوتا ہے۔
لیکن اس سال امتحان کے داخلے کی تاریخوں میں بھی اضافہ کیا گیا تاکہ ہزاروں مدارس کے لاکھوں طلبہ وطالبات کو تاخیر کی وجہ سے نصاب کی تکمیل میں سہولت میسر ہوسکے۔
وفاق المدارس کے امتحانات بنیادی طور پر دو مراحل میں ہوتے ہیں۔ پہلے مرحلہ میں شعبہ تحفیظ کے ہزاروں طلبہ وطالبات شریک ہوتے ہیں۔ یہ امتحان درجات کتب سے تقریبا 10 یوم قبل ہوتے ہیں۔
گزشتہ چند سالوں سے دنیا بھر کے ممالک میں سب سے زیادہ حفاظ تیار ہونے والے ممالک میں پاکستان کو اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سب سے زیادہ قرآن مجید حفظ کی تکمیل کرنے والوں کی تعداد ہوتی ہے۔ آج سے چند برس قبل سعودی حکومت کی جانب سے ایک اہم ایوارڈ وفاق المدارس کو دیا گیا تھا اس وقت تعداد تقریبا ساٹھ ہزار کے قریب تھی۔ گزشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق یہ تعداد 74 ہزار 565 ہے جس میں حفاظ طلباء62 ہزار 404 اور حافظات 12 ہزار 161 ہیں۔ اس مجموعی تعداد میں تقریبا ساڑھے دس ہزار طلبہ وطالبات صرف کراچی کے ہیں۔
”دراسات دینیہ “کے نام سے وفاق المدارس نے ایک دو سالہ ڈپلومہ کورس چند برس قبل طلبہ وطالبات کیلئے شروع کیا تھا۔ ان امتحانات میں اس سال تکمیل” دراسات دینیہ“ میں طلبہ کی مجموعی تعداد 21 ہزار 146 ہے۔ جس میں طلبہ کی تعداد 2 ہزار 583 اور طالبات کی تعداد 18 ہزار 563 ہے۔
اسی طرح وفاق المدارس نے شعبہ تجوید کے امتحان کا بھی چند برس قبل آغاز کیا۔ اس میں تجویدللحفاظ والحافظات اور تجوید للعلماء والعالمات کا امتحان لیا جاتا ہے۔ اس سال تجوید للحفاظ میں چھ ہزار ایک سو اکاون 6 ہزار 151 اور حافظات 151 ہیں۔ اسی طرح تجوید للعلماءمیں 753 اور عالمات 2 ہزار 133 ہیں۔ مجموعی طور پر تجوید کے دونوں شعبوں میں امتحان میں شریک ہونے والے طلبہ وطالبات کی تعداد 9 ہزار 194 بنتی ہے۔