دال، چاول، چینی، مصالحہ جات، گندم و دیگر اجناس کے تھوک تاجروں، درآمد و برآمد کنندگان کی نمائندہ تنظیم کراچی ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن (کے ڈبلیو جی اے) کے سرپرست اعلیٰ انیس مجید اور چیئرمین ملک ذوالفقار نے روپے کی مسلسل بے قدری، ڈالر کی اونچی اُڑان اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کو درآمدی غذائی اشیاء کی قیمت میں ہوشربا اضافے کا باعث قرار دیتے ہوئے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان رمضان المبارک میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کیلئے فوری طور پر ڈالر کو لگام دینے کے اقدامات اٹھائیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی جائے۔
ایک بیان میں ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ انیس مجید اور چیئرمین ملک ذوالفقار نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں متواتر اضافے نے درآمدی شعبے پر انتہائی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ خاص طور پر ایسی غذائی اشیاء جن کی پیداوار ملک میں کم اور طلب زیادہ ہے، لہٰذا مقامی طلب کو پورا کرنے کیلئے یہ اشیاء وافر مقدار میں درآمد کی جاتی ہیں۔ ڈالر کی قدر میں اضافے سے ایک جانب درآمدی اشیاء کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا تو دوسری جانب مہنگے پیٹرول کی وجہ سے درآمدی اشیاء کی ترسیل کے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں۔
کے ڈبلیو جی اے کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے سے درآمدی غذائی اشیاء خصوصاً دالوں کی قیمتوں میں 30 فیصد تک اضافہ ہوجائے گا، جس سے یقینی طور پر عوام براہ راست متاثر ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں دالوں کی سالانہ کھپت تقریباً 14 سے 15 لاکھ ٹن ہے، جبکہ پیداوار 5 سے 6 لاکھ ٹن ہے۔ مقامی طلب کو پورا کرنے کیلئے امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، چین، روس، یوکرین، برما اور افریقہ سے تقریباً 7 لاکھ ٹن چنا اور دالیں درآمد کی جاتی ہیں۔