قومی کرکٹ ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ ماضی کے برعکس اس بار عید پُر رونق نہیں۔ دنیا بھر میں کورونا وبا کی وجہ سے کافی زیادہ ہلاکیتں ہوچکی ہیں۔ وبا سے پاکستان بھی کافی حد تک متاثر ہوچکا ہے۔ ایسی صورتحال میں عید کی خوشیاں کیسے منائی جاسکتی ہیں؟؟
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب کئی گھرانے متاثر ہوئے ہیں۔ ہمیں اس بار عید سادگی کے ساتھ ان متاثرین کی مدد کرتے ہوئے گزارنی چاہیئے۔ میری قوم سے اپیل ہے کہ نماز کے بعد عید کی چھٹیاں گھروں پر ہی گزاریں اور رشتہ داروں میں بھی آنا جانا کم رکھیں۔ آج کل ویسے ہی سوشل میڈیا کے ذریعے کسی کو بھی آن لائن عید کی مبارک باد دے سکتے ہیں۔
اسٹار بیٹسمین نے کہا کہ عید کے اس پر مسرت موقع پر کورونا کے خلاف فرنٹ لائن میں جنگ لڑنے والے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیئے۔ جو اس وقت بھی اپنے گھروالوں کے ساتھ عید منانے کے بجائے ڈیوٹیاں سر انجام دیں گے۔
بہرحال جو ماضی کی عید ہوا کرتی تھی اس کی بات ہی کچھ الگ تھی۔ میری زیادہ تر عیدیں بچپن میں لاہور کی ماڈل کالونی کی فردوس مارکیٹ کے قریب گزری۔ بچپن کی عید واقعی شاندار ہوا کرتی تھی، پہلے روزے سے ہی عید کا شدت سے انتظار ہوتا تھا۔عموماً عید کی شاپنگ کیلئے دوستوں اور کزن کے ساتھ جایا کرتا تھا۔
بابر اعظم نے بتایا کہ عیدی ملنے کی روایت آج تک جاری ہے۔ مجھے بچپن سے لے کر اس عمر میں بھی والدین کی جانب سے عیدی ملتی ہے۔ اور خود میں اپنے گھر والوں کو بھی عید دیتا ہوں۔ اس بار عید کیلئے کوئی خاص خریداری نہیں کی اور نہ ہی کوئی آﺅٹنگ کا پلان بنایا۔ اس بار عید خالصتاً گھر میں ہی گزرے گی۔ عید کے پہلے روز مجھے والدہ کے ہاتھ کا بنایا ہوا شیر خورمہ بے حد پسند ہے۔