مودی سرکار نے آرٹیکل 35 اے اور 370 کے خاتمے کے بعد کشمیری عوام کے رد عمل اور مظاہروں کے خوف سے مقبوضہ وادی کو مسلسل آٹھویں روز میں چھاؤنی میں تبدیل کئے رکھا۔ قابض بھارتی فورسز نے سرینگر سمیت اہم شہروں میں مظاہروں سے بچنے کیلئے کشمیریوں کو عید الاضحیٰ کی نماز بھی ادا نہیں کرنے دی۔ مقبوضہ کشمیر میں بڑے اجتماعات پر پابندی بدستور برقرار ہے۔ مکمل لاک ڈاؤن کے باعث کئی شہروں میں کشمیری عوام اپنے گھروں میں محصور رہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذہبی فرائض کی انجام دہی نہ کرپانے کے باعث کشمیریوں میں اشتعال بڑھ رہا ہے۔
ادھر بھارتی وزارت داخلہ نے دنیا کی آنکھ میں دھول جھونکتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں عید ’’پُر امن‘‘ طریقے سے منائی گئی۔ بیان کے بقول بارہمولہ میں ایک بڑے اجتماع نے عید کی نماز ادا کی، جن کی تعداد 10 ہزار کے لگ بھگ تھی۔ جبکہ ضلع بانڈی پورہ میں 5 ہزار کشمیریوں نے نماز ادا کی۔ جبکہ کشمیر زون پولیس نے بھی سب ٹھیک ہے کا راگ آلاپتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ وادی میں حالات پُر امن رہے اور عید کی نماز کے بعد کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
بھارتی دعوے کا پول خود بھارتی ٹی وی چینل NDTV نے پھوڑ دیا اور بتایا کہ بڑے پیمانے پر پابندیوں کے باعث مقبوضہ وادی میں سڑکیں سنسان رہیں اور جگہ جگہ سیکورٹی فورسز ہی نظر آ رہی تھیں۔ مذکورہ ٹی وی نے بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز اور تصاویر کی صداقت پر سوال اٹھایا ہے کہ یہ عید کشمیر کی نہیں لگ رہی۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں قربانی کے جانوروں کی خریداری بھی شدید متاثر ہوئی، جہاں ماضی میں ہر سال اوسطاً ڈھائی لاکھ جانور قربان کئے جاتے تھے۔
برطانوی اخبار گارجین کے مطابق بھارت کے غاصبانہ قبضے کے باعث مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے رشتہ داروں عزیز و اقارب سے عید بھی نہیں مل پائے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انٹرنیٹ اور دیگر کمیونکیشن ذرائع کی بندش کے سبب کشمیر سے زیادہ معلومات حاصل نہیں ہو رہیں۔ تاہم عوام کا کہنا ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر کشمیر میں ہو کا عالم ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سیکورٹی لاک ڈاؤن کا مقصد بھارت کی واحد مسلم اکثریتی ریاست میں شدید ردعمل سے بچنا ہے جہاں کے زیادہ تر لوگ بھارتی حکمرانی کے خلاف ہیں۔ ہفتے اور اتوار کو کرفیو میں نرمی کرکے کشمیریوں کو عید کی تیاریوں کیلئے خرید و فروخت کرنے کی اجازت بھی دی گئی تھی۔ تاہم اس دوران ہزاروں کشمیریوں نے بھارتی حکومت کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کیا، جس کے باعث پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئی تھیں۔