کراچی: حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے باغ جناح میں ہونے والے جلسے سے گوکہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے خطاب نہیں کیا، لیکن جلسے میں شریک تقریباً تمام قائدین کی جانب سے نواز شریف کے بیانیے ''ووٹ کو عزت دو'' کی تائید کی گئی اور ن لیگ کے دور میں شروع اور پورے ہونے والے عوامی منصوبوں کو سراہا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگی دور کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں معاشی ترقی کی شرح 5 فیصد گمان کی جارہی تھی، جو اب 0.3 تک گرچکی ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ دھاندلی کی حکومت کو تسلیم کر لیں، ہمیں دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن آج بھی ہم اپنے موقف پر قائم ہیں۔ کراچی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ کٹھ پتلی حکومت منظور نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلسے میں بیٹھے لوگ پاکستان کے تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ وممکن نہیں کہ ہم اس حکومت کو تسلیم کرلیں، ہم اس ملک میں عزت نفس کے ساتھ جینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج ایک غریب آدمی کی قوت خرید جواب دے چکی ہے، آج لوگ اپنے بچوں کو بوجھ نہیں اٹھا پا رہے، دنیا میں انقلاب دولت مند نہیں غریب لوگ لایا کرتے ہیں۔ معیشت کی کشتی ڈوبنے سے ریاستیں اپنا وجود کھو بیٹھتی ہیں، سویت یونین کی مثال سب کے سامنے ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کر دیا، ایک کروڑ نوکریاں دینے کا خواب 26 لاکھ لوگوں کو بیروزگار کرنے پر ختم ہوا، تجاوزات کے نام پر 50 لاکھ گھر گرا دیئے گئے، ان کو بیرزگار کرنا آتا ہے، روزگار دینا نہیں آتا۔ ن لیگ نے آخری بجٹ میں معاشی ترقی کا تخمینہ ساڑھے 6 فیصد لگایا تھا، جبکہ یہ پہلے سال معاشی ترقی 1.8 پر لے آئے تھے۔
دوسری جانب مریم نواز نے ن لیگ پر پابندی کے حوالے سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ پر پابندی کا کبھی سوچنا بھی نہ۔ یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی جماعت ہے۔ یہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ تم ہم پر پابندی کیلئے جہاں بھی جائو گے ہم تمہارا پیچھے کریں گے۔ چار سال سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں ہو رہا۔ کتنی دیر میڈیا کو دبا لو گے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا کہ ہم تاریخ کے اہم موڑ پر ہیں۔ جو فیصلے پاکستان کے عوام کریں گے وہ مستقبل کی سمیت متیعن کریں گے۔ یہ جنگ تمام جمہوری طاقتوں نے لڑنی ہے۔ ایک ایک کر کے وہ تمام ادارے کھوکھلے کیے جا رہے ہیں جو عوام کے حقوق کا تحفظ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالیہ پر دباؤ ہے، میڈیا پر تالا ہے اور پارلیمان میں بولنے کی اجازت نہیں ہے۔ جب بھی جمہوریت پر شب خون مارا جاتا ہے تو ملک کا ہر شہری اس کی زد میں آتا ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں پارلیمنٹ، عدلیہ، میڈٰیا آزاد نہیں ہے۔ جمہوری ملک بنانے کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ ہم حقوق کی بات کرتے ہیں تو غدار کہا جاتا ہے۔ جبکہ آئین توڑنے والوں کو غازی کے القابات سے نوازا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں آزاد صرف آئین توڑنے والے ہیں۔ ’ٹریفک سگنل توڑنے پر جرمانہ ہوتا ہے ملک میں کئی مرتبہ آئین توڑا گیا لیکن کبھی کچھ نہیں ہوا۔ ایوب، مشرف کو غازی کہا جاتا ہے لیکن جنہوں نے اس دھرتی کیلئے خون دیا انہیں غدار کہا جاتا ہے۔ یہ ملک، اس ملک میں بسنے والی عوام کے لیے بنایا گیا ہے یا کنٹونمنٹ کے لیے بنایا گیا ہے۔