تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

کورونا وائرس سے عالمی جی ڈی پی میں 12 کھرب ڈالر کی کمی متوقع

Virus to hit global GDP by $12 trillion
  • واضح رہے
  • دسمبر 5, 2020
  • 2:31 شام

امیر ممالک کا نجی شعبہ بے حسی کی تصویر بنا ہوا ہے، کردار منفی ہے۔ غریب ممالک زبردست دباﺅ میں، آئی ایم ایف سونا بیچے۔ میاں زاہد حسین

کراچی: ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے 2020/21 میں عالمی جی ڈی پی میں 12 کھرب ڈالر کی کمی متوقع ہے۔ امیر ممالک اس جھٹکے کو برداشت کر لیں گے مگر غریب ممالک اس کی سکت نہیں رکھتے۔ وائرس سے غریب ممالک کی آمدنی بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کے سبب انکی معیشت دباﺅ میں آگئی ہے جبکہ اس صورتحال میں امیر ممالک کا رویہ منفی ہے۔

امیر ممالک نے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کے بجائے ان کے معیار میں معمولی اضافہ کیا ہے تاہم امیر ممالک کا نجی شعبہ جس نے غریب ممالک کو قرضے دے رکھے ہیں مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس سے غربت و تنازعات میں مزید اضافہ اور عالمی مالیاتی نظام بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک نے اب تک غریب ممالک کے قرضوں میں سے31 ارب ڈالر کی ادائیگیاں موخر کی ہیں تاہم غریب ممالک نے زیادہ تر قرضے امیر ممالک کے نجی شعبے سے حاصل کئے ہیں جو بر وقت وصولی کے فیصلے پر قائم ہیں جس سے ان کی منفی سوچ کا پتہ چلتا ہے۔

دوسری طرف غریب ممالک بھی امیر ممالک کے سرمایہ کاروں سے قرضے معاف کرنے یا واپسی کی معیاد میں اضافے کا مطالبہ کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے عالمی سطح پر ان کی درجہ بندی میں فوری کمی آئے گی جس سے ان کے لئے مزید مسائل جنم لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس اس وقت 175 ارب ڈالر مالیت کا 2814 میٹرک ٹن سونا موجود ہے جس پر اسے گزشتہ دو سال میں 38 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔ اس سونے کا دس فیصد بیچنے سے 73 غریب ممالک پر قرضوں کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے