کراچی: ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم و آل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے 2020/21 میں عالمی جی ڈی پی میں 12 کھرب ڈالر کی کمی متوقع ہے۔ امیر ممالک اس جھٹکے کو برداشت کر لیں گے مگر غریب ممالک اس کی سکت نہیں رکھتے۔ وائرس سے غریب ممالک کی آمدنی بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کے سبب انکی معیشت دباﺅ میں آگئی ہے جبکہ اس صورتحال میں امیر ممالک کا رویہ منفی ہے۔
امیر ممالک نے غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کے بجائے ان کے معیار میں معمولی اضافہ کیا ہے تاہم امیر ممالک کا نجی شعبہ جس نے غریب ممالک کو قرضے دے رکھے ہیں مسلسل بے حسی کا مظاہرہ کر رہا ہے جس سے غربت و تنازعات میں مزید اضافہ اور عالمی مالیاتی نظام بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک نے اب تک غریب ممالک کے قرضوں میں سے31 ارب ڈالر کی ادائیگیاں موخر کی ہیں تاہم غریب ممالک نے زیادہ تر قرضے امیر ممالک کے نجی شعبے سے حاصل کئے ہیں جو بر وقت وصولی کے فیصلے پر قائم ہیں جس سے ان کی منفی سوچ کا پتہ چلتا ہے۔
دوسری طرف غریب ممالک بھی امیر ممالک کے سرمایہ کاروں سے قرضے معاف کرنے یا واپسی کی معیاد میں اضافے کا مطالبہ کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ایسا کرنے سے عالمی سطح پر ان کی درجہ بندی میں فوری کمی آئے گی جس سے ان کے لئے مزید مسائل جنم لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس اس وقت 175 ارب ڈالر مالیت کا 2814 میٹرک ٹن سونا موجود ہے جس پر اسے گزشتہ دو سال میں 38 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا ہے۔ اس سونے کا دس فیصد بیچنے سے 73 غریب ممالک پر قرضوں کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔