لندن: برطانیہ کی حجاب کرنے والی پہلی میئر رخیہ اسماعیل نے نسلی تعصب کے سبب لیبر پارٹی سے استعفے دے دیا۔ مستعفی ہوتے وقت ان کا کہنا تھا کہ سیاہ فام اور اقلیتی لسانی برادری سے تعلق رکھنے والی خاتون کے طور پر ان کی کوئی شنوائی نہیں تھی۔ رخیہ اسماعیل نے ستمبر میں ازلنگٹن کی میئر شپ کے عہدے سے استعفے دیتے وقت شمالی لندن کی کونسل میں مقامی قیادت پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا اور اب آٹھ برس بعد وہ کونسلر کے عہدے سے مستعفی ہو گئی ہیں۔
انہوں نے گارجین کو انٹرویو میں کہا کہ مجھے بےحد افسوس ہے کہ وہ پارٹی جس کے بارے میں میرا خیال تھا کہ وہ انصاف اور برابری کے لیے ہے، بہت سی وجوہات کی بنا پر معاملہ اس کے برعکس ہے۔ میرے لیے لیبر کونسلر کی حیثیت سے اب ہولووے وارڈ کی نمائندگی کرنا مشکل ہے کیونکہ میں پارٹی نظام سے لڑرہی تھی جو سیدھی سی بات ہے کہ سفید فارم مردوں کو بااختیار کرتا ہے کہ وہ جب بھی اور جو کچھ بھی خواہش کریں، ان کے پاس ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2019ء میں کونسل نے عید کے موقعے پر تقریب منعقد نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کے پیچھے ان کے بعض ساتھیوں کا اسلاموفوبیا تھا۔ انہوں نے ایک واقعے کو یاد کیا کہ وہ خط جس میں انہیں لیبر پارٹی کی خواتین کی پہلی قومی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی اس پر ان کے پتے کے نیچے "صومالیہ" کا لفظ چھپا ہوا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس دعوت کے ساتھ میری جائے پیدائش کا کیا تعلق ہے؟
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے خود پر چاقو سے حملے کا معاملہ میڈٰیا میں اٹھایا جس پر لیبرپارٹی سے تعلق رکھنے والے ان کے ایک ساتھی ان پرچیخے کہ وہ علاقے کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے محسوس کیا کہ سیاہ فام اور لسانی اقلیت سے تعلق رکھنے والی خاتون کی حیثت سے میری کوئی شنوائی نہیں ہے۔ آخرکار میں عہدہ سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا۔