تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

ترکی: فرانس، متحدہ عرب امارات، مصر، یونان اور قبرص پر ’برائی کی طاقتوں کا اتحاد‘ ہونے کا الزام

image
  • ابوبکر امانت
  • مئی 14, 2020
  • 11:29 شام

فرانس، متحدہ عرب امارات، مصر، یونان اور قبرص کی طرف سے مشرقی بحیرہ روم اور لیبیا میں انقرہ کی پالیسیوں پر تنقید کے بعد ترکی نے منگل کو ان پانچ ملکوں پر ’برائی کی طاقتوں‘ کا اتحاد ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

انتہائی سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے ترکی کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہمی اکسوے نے کہا ہے کہ ’یہ پانچ ملک مشرقی بحیرہ روم میں افراتفری اور عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں اور لیبیا میں جمہوریت قائم ہونے کی امیدوں کو لا پرواہ اور جارح آمروں کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں‘۔

مذکورہ پانچ ملکوں کے وزرا خارجہ نے پیر کو ٹیلی فون پر ایک کانفرس کال کی جس میں مشرقی بحیرہ روم کی صورت حال پر غور کیا گیا جہاں ترکی تیل اور گیس کی تلاش میں سمندر کی تہہ میں کھدائی کر رہا ہے اور یہ حصہ قبرص کی اقتصادی حدود میں آتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کانفرنس کال میں لیبیا کی صورت حال پر بھی غور کیا گیا۔

ترکی نے گذشتہ سال لیبیا کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ فوجی تعاون اور سمندری حدود کے تعین کے بارے میں ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

ابوبکر امانت

ایڈیٹر ’’واضح رہے‘‘ اینڈ ’’سوشل میڈیا مارکیٹر‘‘

ابوبکر امانت