تہران: ایران کو اپنے جوہری پروگرام سمیت دفاعی تناظر میں ایک بڑا دچھکا لگا ہے۔ ایران کی جوہری صلاحیت میں اضافے کے اہم کردار سینئر سائنسدان محسن فخری زادے ایران کے مضافات میں ہونے والے ایک منظم حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ جبکہ ان کے علاوہ مزید 3 افراد کی موت کی اطلاعات ہیں۔
ایران کی وزارتِ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ملک کے سب سے سینئر جوہری سائنسدان محسن فخری زادے دارالحکومت تہران کے قریب ہونے والے ایک حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ فخرا زادے ابسارڈ میں ہونے والے حملے کے بعد اسپتال میں دم توڑ گئے۔
ایران کی خبر رساں ایجنسی فارس کے مطابق تین سے چار حملہ آوروں نے پہلے بم چلایا اور اس کے بعد فخری زادے کی کار پر فائرنگ شروع کی۔ فارس کے مطابق حملے میں تین سے چار افراد ہلاک ہوئے، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ مرنے والوں میں حملہ آور بھی شامل ہیں۔
واضح رہے ہے کہ مغربی انٹیلی جنس ایجنسیاں فخری زادے کو ایران کے خفیہ جوہری اسلحے کے پروگرام کا ماسٹر مائنڈ کہتی رہی ہیں۔ کئی ممالک کے سفارتکار انہیں ’’ایران کے بم کا باپ‘‘ بھی کہتے تھے۔ درحقیقت وہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانیوں میں سے تھے۔
ایران کی وزارتِ دفاع نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ مسلح دہشت گردوں نے وزارت کے ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ محسن فخری زادے کو لے کر جانے والی گاڑی کو نشانہ بنایا۔
بیان کے مطابق دہشت گردوں اور ان کے محافظوں کے درمیان جھڑپ کے دوران فخری زادے شدید زخمی ہو گئے اور انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔ بدقسمتی سے طبی ٹیم کی ان کو بچانے کی کوششیں ناکام ثابت ہوئیں اور چند منٹوں پہلے وہ ہلاک ہو گئے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’دہشت گردوں نے ایک نامور ایرانی سائنسدان کو ہلاک کر دیا ہے۔ اس بزدلانہ کارروائی سے، جس میں اسرائیل کے کردار کے اشارے ہیں، یہ نظر آتا ہے کہ اس کے مرتکب جنگ کے لیے کتنے بیتاب ہیں۔
اس سے قبل 2010 سے 2012 کے درمیان چار ایرانی سائنسدانوں کو قتل گیا تھا اور ایران ان کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنیامین نتن یاہو نے مئی 2018 میں ایران کے جوہری پروگرام کے متعلق بتاتے ہوئے فخری زادے کا نام کا خصوصی طور پر لیا تھا۔