لاہور: پاکستان کورونا وائرس رولز کے ساتھ ایشیا میں پہلی سیریز کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔ زمبابوے کی ٹیم آئندہ 20 اکتوبر اسلام آباد پہنچے گی۔ جس کے بعد پاکستان کورونا دور میں انٹرنیشنل سیریز کی میزبانی کرنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی سری لنکا کے ساتھ ہونے والی سیریز مؤخر ہوچکی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ اور ٹوئنٹی میچز سری لنکا میں کھیلے جانے تھے۔ تاہم قرنطینہ کے دورانیے پر برقرار ڈیڈ لاک کے سبب سیریز کو ملتوی کر دیا گیا۔
اب پاکستان ایشیا کا وہ پہلا ملک ہے، جو کورونا ایس او پیز کے ساتھ ملک میں سیریز کرائے گا۔ قومی شائقین کرکٹ کیلئے ایک اور خوشخبری یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2022ء تک ٹاپ ٹیموں کے پاکستان آنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ پی سی بی کی پالیسی میں خودداری اور عزت نفس کا بھی عنصر سامنے آیا ہے کہ اب بھارت کے ساتھ سیریز کیلئے بات نہیں کی جائے گی۔ ماہرین کرکٹ اس کو پی سی بی کی پالیسی میں بڑی تبدیلی قرار دے رہے ہیں کہ بورڈ نے بھارت کے ساتھ سیریز کی ”ضد“ چھوڑ دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے رسک لیتے ہوئے کورونا کی صورتحال کے باوجود انگلینڈ کا ایک طویل اور صبر آزما ٹور اس لئے کیا تھا کہ اسے انگلش ٹیم کی جانب سے جوابی دورہ پاکستان کا یقین تھا۔ بعد ازاں انگلش کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام کی جانب سے پی سی بی افسران کو باضابطہ طور پر یقین دہانی کرائی گئی کہ 2022ء میں فیوچر ٹور پروگرام کے تحت انگلینڈ اور پاکستان کی طے شدہ سیریز پاکستان کے میدانوں میں کھیلی جائے گی۔
واضح رہے کہ پی سی بی یہ اعلان بھی کر چکا ہے کہ پاکستان اپنی کوئی بھی سیریز متبادل مقام پر نہیں کھیلے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس اعلان کے بعد سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیموں نے پاکستان آکر فیوچر ٹور پروگرام کے تحت شیڈولڈ اپنی اپنی سیریز کھیلیں۔ جبکہ بنگلہ دیش نے پاکستان میں ایک ٹیسٹ مزید کھیلنا ہے، جو کورونا وائرس کے سبب اب تک نہیں کرایا جا سکا ہے۔ پی سی بی کو اُمید ہے کہ رواں برس کے اوائل میں بنگلہ دیش کی ٹیم 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آخری میچ کھیلنے کیلئے پاکستان آئے گی۔
رواں برس 2021ء کے مارچ میں جنوبی افریقہ نے بھی پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) وسیم خان کو جنوبی افریقہ کرکٹ بورڈ نے گرین سگنل بھی دے دیا ہے۔ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کو یقین ہے کہ آئندہ 2 سالوں میں دنیا کی ٹاپ ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی۔