کراچی: ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی انتظامیہ نے دوبارہ بحالی کے لئے حکومت پاکستان سے رابطے قائم کرلیا ہے۔ ٹک ٹاک انتطامیہ اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن بات چیت پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ واضح رہے کہ ایپ پر پابندی والدین اور اساتذہ کی جانب سے وزیر اعظم پورٹل پر بڑی تعداد میں شکایات کے بعد لگائی گئی تھی، جس میں انہوں نے ثبوت و شواہد کے ساتھ بتایا تھا کہ ایپ کی وجہ سے ان کے کم عمر بچوں سمیت دیگر طلبہ و طالبات غیر اخلاقی سرگرمیوں میں پڑ گئے تھے۔
ترجمان پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کی وجہ غیر اخلاقی اور نامناسب مواد ہے۔ اور پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی عوامی شکایات کے بعد لگائی ہے۔ ترجمان کے مطابق پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کو فائنل نوٹس اور جواب داخل کرانے کی مہلت دی تھی، جس پر انتظامیہ نے کوئی جواب نہ دیا۔ ٹک ٹاک کو شکایات کا ازالہ نہ کرنے پر بند کیا گیا۔ ترجمان کے مطابق غیر اخلاقی مواد ہٹانے اور مناسب اقدامات اٹھانے کی صورت میں پابندی کے فیصلے پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔
ٹک ٹاک کے حکومت سے رابطوں کے متعلق حکام کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کو بتا دیا گیا ہے کہ پی ٹی اے مذاکرات اور اپنے فیصلے پر نظرِثانی کے لیے تیار ہے۔ تاہم اس کے لیے ٹک ٹاک کو غیر قانونی مواد کے خلاف ایک اطمینان بخش طریقہ کار وضع کرنا ہوگا۔ پی ٹی اے کی جانب سے رواں سال 20 جولائی کو بیگو پر بھی غیر اخلاقی، فحش، اور غیر مہذب مواد کی وجہ سے پابندی عائد کی گئی تھی۔
میڈٰیا رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاک انتظامیہ اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن کے درمیان دوبارہ رابطے بحال ہوئے ہیں۔ ٹک ٹاک انتظامیہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رابطہ کر کے تحفظات دور کرنے کی پیش کش کی ہے۔ ٹک ٹاک انتظامیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ جلد پی ٹی اے کے ساتھ مل کر کسی ایسے نتیجے پر پہنچ جائیں گے جس سے ٹک ٹاک ایپ پاکستان میں پھر سے کام کرنا شروع کر دے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹک ٹاک سے مزید بات چیت کی جائے گی اور انہیں پاکستانی صارفین کی شکایات اور خدشات سے آگاہ کیا جائے گا۔ اگر اس بات چیت کے نتیجے میں ٹک ٹاک انتظامیہ اپنا رویہ تبدیل کرنے پر آمادہ ہو گئی تو پاکستان میں اسے واپس بحال کیا جا سکتا ہے۔