کابل: افغان طالبان نے غنی حکومت کی فضائیہ کی جانب سے مسجد پر بمباری کے افسوسناک واقعہ کا بدلہ لیتے ہوئے کم از کم 24 سرکاری فوجیوں کو ایک بڑی کارروائی میں ہلاک کردیا ہے۔ جنوب مغربی صوبے نیمروز میں سرکاری فوج کی ایک چیک پوسٹ پر طالبان نے ایک بڑا حملہ کیا، جس میں کم از کم چوبیس سرکاری فوجی مارے گئے۔ طالبان 6 افسروں اور فوجیوں کو اغوا کر کے ساتھ بھی لے گئے۔
نیمروز میں مقامی حکام نے بتایا کہ اس حملے کے دوران طالبان نے ایک چوکی پر حملہ کر کے اس پر قبضہ بھی کر لیا۔ نیمروز کے ضلع خواش رود کے گورنر نے بتایا کہ خواش رود میں جس چوکی پر حملہ کیا گیا، وہ دیہہ مزنگ چیک پوائنٹ کہلاتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں سرکاری فوج کے کم از کم 20 افسر اور سپاہی مارے گئے۔ جبکہ چھ دیگر کو حملہ آور اغوا کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق یہ علاقہ ضلعی صدر مقام سے تقریباﹰ 70 کلو میٹر دور ہے۔ طالبان جاتے ہوئے اس چوکی پر موجود تمام ہتھیار، گولہ بارود اور گاڑیاں بھی ساتھ لے گئے۔ طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے تصدیق کر دی ہے کہ دیہہ مزنگ چیک پوسٹ پر حملہ طالبان نے کیا ہے۔
واضح رہے کہ طالبان قیادت قطر امن مذاکرات کی روشنی میں تشدد کو روکنے کیلئے کوشاں ہے، لیکن اس دوران صدر اشرف غنی کی حکومت معاہدے کو سبوتاژ کرنے کیلئے عوامی مقامات پر حملے کر رہی ہے اور تششد کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ گزشتہ دنوں افغانستان کی سرکاری فضائیہ کی جانب سے مسجد پر بمباری کی گئی، جس پر طالبان میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔
صوبائی پولیس چیف آفیسر نے فرانسیسی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فضائیہ کی جانب سے مسجد پر بمباری کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب مسجد میں بچے قرآن پاک پڑھ رہے تھے۔ بچوں کو قرآن پاک پڑھانے والے امام بھی اس واقعہ میں شہید ہوگئے۔ حملے میں امام سمیت 11 بچے شہید ہوگئے ہیں۔ جبکہ 3 زخمی ہیں جن کی حالت تشویشناک ہے۔