اسلام آباد: وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ملک بھر میں 18 جنوری سے مرحلہ وار تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نویں سے 12ویں جماعت تک تعلیمی اداروں کو پہلے مرحلے میں کھول دیا جائے گا۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ادارے بند ہونے سے بہت اثر پڑا، یہ تعلیمی ادارے ہمارے ملک کے مستقبل کے لیے بہت اہم حصہ ہیں اور ہم نے بادل نخواستہ ہی انہیں بند کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیٹا سے یہ چیز واضح ہوئی ہے کہ شاید اس وقت ہمیں اس معاملے میں مزید احتیاط اور التوا کی ضرورت پڑے تاکہ تعلیمی ادارے کھولنے سے قبل ہماری دوسری لہر کی شدت میں کمی آ چکی ہو۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ تعلیمی ادارے بند کرنے کا اثر ہوا اور دوسری لہر میں کچھ ٹھہراؤ دیکھنے میں آیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر شفقت محمود نے کہا کہ ہماری حکومت کے پیش نظر اولین چیز یہ ہے کہ ہم نے بچوں کی صحت کا خیال رکھنا ہے اور بچوں کی صحت سے متعلق کوئی رسک نہیں لینا اور تفصیلی بحث مباحثے کے بعد یہ فیصلے ہوئے ہیں جو میں آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 18 جنوری سے نویں سے 12ویں جماعتوں، جن کا امتحان ہونا ہے، ان کو بحال کردیا جائے گا اور ان جماعتوں کے طالبعلم اپنے اسکول و کالجز میں جائیں گے اور ان کی پڑھائی شروع ہو جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 25 جنوری سے پرائمری سے 8ویں تک باقی طالبعلم اسکول آنا شروع کردیں گے جبکہ یکم فروری کو یونیورسٹی، کالجز سمیت ہائر ایجوکیشن کے ادارے کھول دیے جائیں گے۔
شفقت محمود نے کہا کہ بتدریج تین مرحلوں میں تعلیمی ادارے کھولنے کا عمل مکمل ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 10 جنوری تاریخ تک موسم سرما کی تعطیلات دی تھیں اور اساتذہ اور انتظامی عملے کو 11 جنوری سے اسکول، کالجز، یونیورسٹیز آنے کی اجازت ہو گی اور یونیورسٹیز آن لائن کام کر سکتی ہیں۔
وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ بورڈ کے جو امتحانات مارچ یا اپریل کے اوائل میں ہونے تھے ان کو ملتوی کیا جا رہا ہے اور بورڈ کے امتحانات اب مئی اور جون میں ہوں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ 14 یا 15 تاریخ صحت کی صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنا سکیں کہ بیماری کنٹرول میں ہے اور ہم جو دیکھ رہے ہیں ٹرینڈ اسے لحاظ سے چل رہا ہے۔