سلووینیا کی حکومت نے ملک میں سرکاری طور پر کرونا کی وبا کے خاتمے کا اعلان کیا ہے۔ وہ پہلا یورپی ملک ہے جس نے یہ اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران سلووینیا کے حکام کی جانب سے کرونا وائرس کے روزانہ سات سے بھی کم نئے کیسوں کا اعلان کیا گیا۔
سرکاری اعلان کے باوجود شہریوں پر لازم ہو گا کہ وہ اس متعدی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے رہیں۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین کے ممالک سے آنے والے افراد اب کم از کم سات روز کے لیے قرنطینہ میں داخل ہونے کے پابند نہیں رہے۔سلووینیا کی آبادی بیس لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ اطالیہ، آسٹریا، ہنگری اور کروشیا کے مقابل واقع ہے۔
سلووینیا میں 12 مارچ کو کرونا وائرس پھیلنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک اس وبا کے 1464 متاثرین سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں 103 افراد فوت ہو گئے۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ جن غیر ملکیوں پر کرونا کی علامات ظاہر ہوں گی انہیں ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یورپی یونین کے باہر دیگر ممالک سے آنے والے افراد کو کم از کم 14 روز تک قرنطینہ میں رہنا ہو گا۔
ادھر ایک کروڑ آبادی کا ملک سویڈن، کورونا کی وبا کے دوران اپنی بالکل مختلف پالیسی کے باعث دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ دنیا کے زیادہ تر ممالک کے برعکس سویڈن میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی بجائے شہریوں پر اعتماد کرتے ہوئے سیلف کئیر کے اصول کے تحت سماجی فاصلہ اختیار کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
سویڈش حکام کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے لوگ اپنےعلاقوں تک محدود ہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کر رہے ہیں۔ روزمرہ ضروریات کی خاطر لوگ گھروں سے باہر تو آ رہے ہیں لیکن اپنے شہر یا ٹاؤن سے باہر جانے سے گریز کر رہے ہیں۔