اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی جاری کردی جس کے تحت شرح سود میں مزید 100بیسس پوائنٹس (ایک فیصد) کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
1 فیصد کمی کے بعد شرح سود 8 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں شرح سود میں 5.25 فیصد کمی کی جاچکی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں برس مہنگائی کی شرح 11 سے 12 فیصد رہنے کا امکان ہے، اگلے مالی سال مہنگائی کی شرح 7 سے 9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق کورونا کے سبب اچھوتے چیلنج کا سامنا ہے کیونکہ وبا کی نوعیت غیر معاشی ہے، شرح سود میں کمی معاشی سست روی ختم نہیں کرسکتی لیکن رقم کی قلت کا مسئلہ حل کرسکتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مارچ اور اپریل میں ٹیکس آمدن میں 15فیصدکی بڑی کمی ہوئی، رواں مالی سال کی چوتھی سہہ ماہی میں خسارے میں بڑے اضافے کا خدشہ ہے، چیلنجز کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارے قابو میں رہنے کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی کھپت اور سروسز سیکٹر قدرے طویل عرصے تک دباؤ میں رہیں گے۔ خراب زرعی حالات کے سبب خوردنی اشیا کی قیمت بڑھنےکا امکان ہے، اگلے مالی سال معیشت سست رہی تو مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہے۔