تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

سری لنکا نے انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کا خواب توڑ دیا

Srilanka ne international cricket ki mukammal bahaali ka khawab toar diya
  • واضح رہے
  • اگست 25, 2019
  • 2:13 صبح

پاکستان کرکٹ بورڈ کی ٹیسٹ سیریز کھیلنے کی دعوت کو رد کرتے ہوئے کراچی اور لاہور میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹیز کھیلنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

سری لنکن وزیر کھیل نے پاکستان میں ٹیسٹ سیریز نہ کھیلنے کا اعلان کرکے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اب سری لنکن ٹیم تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے پاکستان آئے گی۔ فارمیٹ کی تبدیلی کے حوالے سے سری لنکن وزیر کھیل ہرین فرنانڈو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا رسک نہیں لے سکتے۔

ہرین فرنانڈو کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کے تحفظات کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کر دیا ہے اور یہ کہ ٹیسٹ سیریز یقینی طور پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کھیلی جائے گی، جہاں پاکستان گزشتہ 10 برس سے متبادل وینیو کے طور پر کھیلتا آ رہا ہے۔

تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے ایک پریس ریلیز میں ٹیسٹ سیریز بھی پاکستان میں ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے سری لنکن کرکٹ بورڈ سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوست ملک نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔

احسان مانی نے کہا وہ سری لنکن بورڈ کے چیئرمین شمی سلوا، ان کے عہدیداران اور کھلاڑیوں کے مشکور و ممنون ہیں۔ انہیں امید ہے کہ جب سری لنکن ٹیم مختلف طرز کی کرکٹ کیلئے کراچی اور لاہور آئے گی تو انہیں گراؤنڈ اور کنڈیشن سے واقفیت ہوجائے گی۔ لہٰذا دسمبر میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے پاکستان میں ہونے کا امکان اب بھی موجود ہے۔ اس حوالے سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کے انعقاد کے بعد بات چیت ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ تو 2015 میں ہی بحال ہو گئی تھی جب زمبابوے کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اسی طرح ورلڈ الیون، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کی ٹیم بھی گزشتہ برسوں میں پاکستان آچکی ہے۔

تاہم یہ تمام میچز ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تھے۔ پاکستان میں 2009 کے بعد سے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی گئی۔ ٹیسٹ سیریز کا انعقاد میں ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی کا ضامن ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ سری لنکا سے شیڈول دو ٹیسٹ میچز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا بھی حصہ ہیں۔ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچز پاکستان میں ہونے سے دنیا کو مثبت پیغام جائے گا۔

ادھر پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سری لنکا کی ٹیم ون ڈے سیریز کھیلنے کیلئے 25 ستمبر کو کراچی پہنچے گی، جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان 27 ستمبر کو پہلا ون ڈے میچ کھیلا جائے گا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں دوسرا ون ڈے میچ 29 ستمبر اور تیسرا اور آخری میچ 2 اکتوبر کو کھیلے جائے گا۔

اس کے بعد لاہور کا قذافی اسٹیڈیم 5، 7 اور 9 اکتوبر کو تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی میزبانی کرے گا اور 10 اکتوبر کو سری لنکن ٹیم وطن واپس لوٹ جائے گی۔ یوں گزشتہ 10 برسوں کے دوران یہ پاکستان میں کسی بھی ٹیم کا سب سے طویل ٹور ثابت ہوگا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے