سری لنکن وزیر کھیل نے پاکستان میں ٹیسٹ سیریز نہ کھیلنے کا اعلان کرکے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اب سری لنکن ٹیم تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کھیلنے پاکستان آئے گی۔ فارمیٹ کی تبدیلی کے حوالے سے سری لنکن وزیر کھیل ہرین فرنانڈو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کا رسک نہیں لے سکتے۔
ہرین فرنانڈو کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کے تحفظات کے حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کر دیا ہے اور یہ کہ ٹیسٹ سیریز یقینی طور پر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کھیلی جائے گی، جہاں پاکستان گزشتہ 10 برس سے متبادل وینیو کے طور پر کھیلتا آ رہا ہے۔
تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے ایک پریس ریلیز میں ٹیسٹ سیریز بھی پاکستان میں ہونے کی امید ظاہر کی ہے۔ انہوں نے سری لنکن کرکٹ بورڈ سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوست ملک نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا ہے۔
احسان مانی نے کہا وہ سری لنکن بورڈ کے چیئرمین شمی سلوا، ان کے عہدیداران اور کھلاڑیوں کے مشکور و ممنون ہیں۔ انہیں امید ہے کہ جب سری لنکن ٹیم مختلف طرز کی کرکٹ کیلئے کراچی اور لاہور آئے گی تو انہیں گراؤنڈ اور کنڈیشن سے واقفیت ہوجائے گی۔ لہٰذا دسمبر میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے پاکستان میں ہونے کا امکان اب بھی موجود ہے۔ اس حوالے سے ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کے انعقاد کے بعد بات چیت ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ تو 2015 میں ہی بحال ہو گئی تھی جب زمبابوے کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اسی طرح ورلڈ الیون، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کی ٹیم بھی گزشتہ برسوں میں پاکستان آچکی ہے۔
تاہم یہ تمام میچز ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی تھے۔ پاکستان میں 2009 کے بعد سے ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی گئی۔ ٹیسٹ سیریز کا انعقاد میں ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی مکمل بحالی کا ضامن ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ سری لنکا سے شیڈول دو ٹیسٹ میچز آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا بھی حصہ ہیں۔ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کے میچز پاکستان میں ہونے سے دنیا کو مثبت پیغام جائے گا۔
ادھر پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سری لنکا کی ٹیم ون ڈے سیریز کھیلنے کیلئے 25 ستمبر کو کراچی پہنچے گی، جس کے بعد دونوں ٹیموں کے درمیان 27 ستمبر کو پہلا ون ڈے میچ کھیلا جائے گا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں دوسرا ون ڈے میچ 29 ستمبر اور تیسرا اور آخری میچ 2 اکتوبر کو کھیلے جائے گا۔
اس کے بعد لاہور کا قذافی اسٹیڈیم 5، 7 اور 9 اکتوبر کو تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی میزبانی کرے گا اور 10 اکتوبر کو سری لنکن ٹیم وطن واپس لوٹ جائے گی۔ یوں گزشتہ 10 برسوں کے دوران یہ پاکستان میں کسی بھی ٹیم کا سب سے طویل ٹور ثابت ہوگا۔