سری لنکا میں ایسٹر کے روز مسیحی برادری کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری اب تک تین مختلف تنظیموں پر ڈالی گئی ہے، جن میں غیر معروف توحید جماعت، شکست خوردہ داعش اور القاعدہ شامل ہیں۔ تاہم تینوں دہشت گردی تنظیموں کو ان حملوں میں مبینہ طور پر ملوث قرار دیا جا رہا ہے۔ یعنی اب تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ سری لنکا میں درندگی کس نے کرائی۔ اس کے باوجود مسلمانوں کیخلاف ایک خطرناک ماحول بنایا جا رہا ہے اور سری لنکن حکومت کے عہدیدار بھی برملا کہہ رہے ہیں کہ حملوں کے پیچھے کسی اسلامی گروپ کا ہی ہاتھ ہے۔ مقامی شدت پسند تنظیم توحید جماعت (این ٹی جے) کے حوالے سے خود مغربی میڈیا بھی یہ سوال اٹھا رہا ہے کہ کیا یہ غیر معروف تنظیم اتنے منظم حملوں کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ادھر دنیا میں انتشار پھیلانے کیلئے بنائی گئی دہشت گرد تنظیم ''داعش'' نے سری لنکا میں 300 افراد کے پرخچے اڑانے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ حالانکہ اب عراق و شام میں بھی اس کا وجود تقریباً ختم ہو چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تجزیہ کاروں نے دہشت گرد تنظیم کے اس اعلان پر شکوک و شبہات ظاہر کر دیئے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ داعش سے حملوں کی ذمہ داری قبول کرائی گئی ہے۔ داعشی بیان میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملوں میں اِس تنظیم کے کارندے شریک تھے اور یہ کہ حملہ امریکی اتحاد پر کیا گیا۔ اس بیان میں حملے کرنے کے حوالے سے تفصیلات بھی فراہم نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں ہلاکتوں کی تعداد 300 کے قریب ہوگئی
دوسری جانب سری لنکن حکومت کے ترجمان راجیتھا سینارتنے کہتے ہیں کہ ایسٹر پر ہونے والے سفاکانہ حملوں میں مبینہ طور پر مقامی تنظیم توحید جماعت ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ خودکش حملوں کیلئے تخریب کار تنظیم کو ملنے والی ممکنہ بین الاقوامی مدد کی چھان بین بھی کی جا رہی ہے۔ جبکہ سری لنکا کے نائب وزیر دفاع روان وجے وردھنے نے حالیہ حملوں کو سانحہ نیوزی لینڈ سے جوڑ دیا۔ وجے وردھنے کا کہنا ہے کہ یہ حملے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ حملوں کا ردعمل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں اس کا یقین ہے کہ یہ حملے کسی انتہا پسند اسلامی گروپ نے کئے ہیں۔
توحید جماعت ایک غیر معروف جماعت ہے، جس کے بارے میں انسداد دہشت گردی کے عالمی ادارے بھی کم ہی جانتے ہیں۔ عالمی ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر بھی (این ٹی جے) سے متعلق کم معلومات دستیاب ہیں۔ سری لنکا حملوں کے حوالے سے متضاد دعووں کا اندازہ اس بیان سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک روز قبل ترجمان راجیتھا سینارتنے نے ہی کہا تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ سری لنکا کی ایک چھوٹی سی تنظیم بڑے پیمانے پر حملے کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکن دارالحکومت بم دھماکوں سے لرز اٹھا
برسلز میں قائم ساؤتھ ایشیا ڈیموکریٹک فورم کے جنوبی ایشائی امور کے ماہر زیگفریڈ او وولف نے جرمن نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھی سری لنکا کی توحید جماعت کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے، مگر لگتا یوں کہ یہ تنظیم القاعدہ سے متاثر ہے۔ او وولف کا مزید کہنا تھا کہ اس تنظیم کا بنیادی ہدف جہادی نظریات کا فروغ اور خوف و نفرت پیدا کرنا ہے۔ یہ تنظیم قومی مفاہمت کے بھی خلاف ہے اور ملک میں مذہبی اور نسلی تنازعات زندہ رکھنے میں سرگرم رہی ہے۔
واضح رہے کہ سری لنکا میں گرجا گھروں اور فائیو اسٹار ہوٹلوں پر حملوں سے 10 روز پہلے بھارتی خفیہ ایجنسی نے ایسٹر اور کولمبو میں واقع بھارتی ہائی کمیشن پر منظم حملوں کی انٹیلی جنس اطلاع دی تھی، تاہم سیکورٹی تھریٹ کے باوجود سری لنکن حکام کی جانب سے حفاظتی انتظامات نہ اٹھانا سمجھ سے بالاتر ہے۔