سیٔول: جنوبی کوریا میں ملک کے سب سے بڑے آن لائن جنسی ہراسانی کیس کے ماسٹر مائنڈ چو جو بن کو 40 سال قید کی سزا دے دی گئی ہے۔ چو جو بن سوشل میڈیا کے ذریعے کریہ سرگرمیوں ملوث ”نائنتھ روم“ نامی گروپ کا رنگ لیڈر ہے، جس نے مئی 2019ء سے فروری 2020ء تک درجنوں خواتین اور بچوں کا استحصال کیا۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی کوریائی دارالحکومت سیٔول کی عدالت نے 25 سالہ چو جو بن کو سوشل میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر خواتین اور بچوں کو بلیک میل کرنے اور ان کی غیر اخلاقی ویڈیو اور تصاویر خفیہ چیٹ رومز کو فروخت کرنے کے الزام میں 40 سال قید اور اس کے دیگر ساتھیوں کو 7 سے 15 سال تک کی سزا سنا دی ہے۔
استغاثہ کی جانب سے آن لائن ہراسانی کیس کے مرکزی مجرم چو جو بن کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ استغاثہ نے دلائل دیتے ہوئے بتایا تھا کہ چو جو بن نے 16 بچوں سمیت کم از کم 74 خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا، جن میں بعض سرکاری ملازمت کرنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ چو جو بن اور سوشل میڈیا پر چیٹ رومز کے 18 آپریٹرز کو رواں سال مارچ میں بچوں کا جنسی استحصال کرنے اور بڑے پیمانے پر جنسی طور پر غیر اخلاقی مواد تخلیق اور تقسیم کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جنوبی کوریائی پولیس کا دعویٰ ہے کہ سوشل میڈیا پر ہراسانی کی تحقیقات اور نائنتھ روم گروپ سے تعلق کے شبہ میں مجموعی طور پر 124 انٹرنیٹ صارفین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ جنوبی کوریائی عوام میں اس حوالے سے شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ اس نیٹ ورک کو نشانِ عبرت بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔