تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

تحقیقات کی یقین دہانی۔ سندھ پولیس افسران نے چارج سنبھال لئے

sindh police agrees to work until investigation conclusion
  • واضح رہے
  • اکتوبر 20, 2020
  • 8:43 شام

2 اے آئی جیز، 7 ڈی آئی جیز اور پورے صوبے کے تمام 29 ایس ایس پی نے چھٹیوں کیلئے جمع کرائی گئی درخواستیں کل رات واپس لے لی تھیں

کراچی: ۤآئی جی سندھ کو اغوا اور پولیس کے کام میں مداخلت کے واقعہ کی تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد صوبے کے تمام پولیس افسران نے فی الحال اپنا احتجاج 10 روز کیلئے موخر کردیا ہے۔ گزشتہ روز منگل کو سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے میں بے جا مداخلت پر چھٹیوں کی درخواست دے دی تھی۔

صوبائی پولیس کے 2 اے آئی جیز، 7 ڈی آئی جیز اور تمام 29 ایس ایس پی نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس مشتاق مہر کو چھٹیوں کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ اے آئی جی اسپیشل برانچ نے 60 روز کی چھٹی کی درخواست کی تھی۔ تاہم واقعہ کی تحقیقات کی یقین دہانی کے بعد سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران نے چھٹی کی درخواستیں واپس لے لیں۔ اور مزید 10 روز تک کام جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آج بدھ کے روز انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز سمیت تمام افسران نے چارج سنبھال لیا۔ جبکہ سندھ پولیس کا مورال بلند رکھنے کیلئے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے پولیس افسران سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کی صوبے میں امن امان کی بحالی کے لیے بڑی قربانیاں ہیں۔ پولیس نے جان کا نذرانہ پیش کرکے صوبے خاص طور پر کراچی میں امن بحال کیا۔

قبل ازیں منگل گو ایڈیشنل انسپکٹر جنرل اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس، اے آئی جی فرانزک سائنس ڈویژن ڈکٹر سمیع اللہ سومرو، ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز ثاقب اسمٰعیل میمن، ڈی آئی جی حیدر آباد نعیم احمد شیخ، ڈی آئی جی غربی کراچی کیپٹن ریٹائرڈ عاصم خان، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد حامد، ڈی آئی جی جنوبی کراچی جاوید اکبر ریاض، ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ قمر الزمان، ایس ایس پی انٹیلی جنس اسپیشل برانچ توقیر محمد نعیم، ایس ایس پی شرقی کراچی ساجد عامر سدوزئی، ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل عبداللہ احمد اور ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں نے چھٹیوں کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔

تمام اعلیٰ افسران کی جانب سے انسپکٹر جنرل سندھ پولیس کو لکھی گئی ایک جیسی لیکن علیحدہ علیحدہ درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ کیپٹن (ر) ریٹائرڈ صفدر اعوان کے خلاف حالیہ مقدمے کے اندراج کے معاملے میں کام میں بے جا مداخلت ہوئی اور پولیس کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا، جس سے پولیس افسران و ملازمین دل برداشتہ اور افسردہ ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دباؤ کے اس ماحول میں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی مشکل ہے اور اس دباؤ سے نکلنے کے لیے رخصت درکار ہے۔

sindh-police-chief-other-officers-seek-leave-in-protest

ادھر مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ جو کراچی میں ہوا وہ ہمارے بیانیے ''ریاست کے اوپر ریاست ہے" کا کھلا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے منتخب صوبائی حکومت کے اختیارات کا مذاق اڑایا، چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا، سنیئر ترین پولیس افسران کو اغوا کر کے زبردستی آرڈر لیے، پاک فوج کو بدنام کیا، جبکہ ایڈیشنل آئی جی پولیس کا یہ خط آئین سے آپ کی بغاوت کا ثبوت ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے