نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(نکاٹی) کے صدر نسیم اختر نے کورونا وائرس میں کمی آنے کے ساتھ ہی سندھ حکومت کے ماتحت ادارے سیسی، ای او بی آئی آئی اور لیبر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آڈٹ کے نام پرصنعتکار برادری کو ہراساں کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ کورونا سے پیدا سنگین معاشی بحرانوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہرقسم کے آڈٹ کو کم ازکم 2سال کے لیے مؤخر کیا جائے تاکہ صنعتوں میں بلاکسی پریشانی اور رکاوٹ کے پیداواری سرگرمیاں بحال کی جاسکیں۔
نکاٹی میں منعقدہ ہنگامی اجلاس میں کووڈ19سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیااورملک میں جاری سنگین بحرانوں سے نمٹنے کے لیے مختلف امور پر غور کیا گیا۔ نکاٹی کے صدر نسیم اختر نے اجلاس سے خطاب میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ جیسے جیسے کرونا وائرس کے اثرات کم ہورہے ہیں اس کے ساتھ ہی صوبائی محکمے صنعتکاروں کو ہراساں کرنے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں باالخصوص سیسی، ای او بی آئی اور لیبر ڈپارٹمنٹ نے سالانہ آڈٹ کے نام پر ہراساں کرنا شروع کردیا ہے جس کی صنعتکار برادری شدید مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کرونا کے باعث طویل لاک ڈاؤن اورسنگین معاشی بحرانوں سے پہلے ہی صنعتیں بر ی طرح متاثر ہوئی ہیں اور صنعتکار معاشی طور پر بدسے بدحال ہو گئے ہیں جبکہ حالیہ تباہ کن بارشوں سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ان حالات میں پیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھنا آسان کام نہیں اس کے باوجود کراچی کی صنعتکار برادری ملک کے بہتر ترین معاشی مفاد میں تمام تر نقصانات کی پرواہ کیے بغیر پیداواری سرگرمیوں کومعمول کے مطابق بحال کرنے اور اپنی بقا قائم رکھنے کی جدوجہد کررہی ہے لہٰذا صوبائی محکمے مشکلات پیدا کرنے کی بجائے کرونا وباکے بعد کی صورتحال سے نمٹنے اور صنعتوں کو بحال کرنے میں تعاون کریں۔
نسیم اختر نے وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ سے اپیل کی کہ خدارا صنعتکاروں پر رحم کریں اور صنعتکاربرادری کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے سیسی، ای او بی آئی او ر لیبر ڈپارٹمنٹ کے سالانہ آڈٹ کم ازکم 2سال کے لیے مؤخر کیا جائے تاکہ گرتی معاشی ساکھ بحال ہوسکے اور صنعتکار برادری پاکستان کی معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔