ماریہ کے والدین غریب تھے اسی جرم کی وجہ سے یہ کیس سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت نہیں بن سکا۔
میڈیکل رپورٹ میں #زنا_بالجبر ثابت ہونے کے باوجود ابھی تک ملزمان کا ڈی این اے ٹسٹ نہیں ہوسکا ہے۔ایک ملزم بااثر ہونے کی وجہ سے ابھی تک پولیس ملزمان کو تحفظ دینے کی کوشش کررہی ہے۔ والدین ماریہ کی زندہ لاش لیے انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ جس پولیس سٹیشن میں اس کیس کی ایف آئی ار درج ہے وہاں ماریہ کے والدین کے ساتھ بدتمیزی اور گالیوں سے تواضع کیا جاتا ہے۔پولیس نے ایف آئی ار میں بھی خود سے رد بدل کیا ہے۔
ماریہ کے والدین کو دھمکیاں ملتی ہیں کیس واپس لیں ورنہ ماریہ کی ویڈیو بنائی ہے وہ سوشل میڈیا پر نشر کی جائےگی اور قتل کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔ ذرائع
سوشل میڈیا استعمال کرنے والے احباب سے درخوست ہےکہ اس کیس کو اپنی وال پر جگہ دیں اور ماریہ کو انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں---