مصر میں فوجی آمریت کی بھینٹ چڑھائے گئے ملک کے پہلے منتخب عوامی صدر ڈاکٹر محمد مرسی شہید کا سب سے چھوٹا بیٹا عبداللہ مرسی انتقال کر گیا۔ عبداللہ کی عمر 25 برس تھی، لیکن آمریت کی انتقامی کارروائیوں نے انہیں نوجوانی ہی میں بوڑھا کردیا اور وہ دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے۔
عبداللہ اپنے والد کی غیر آئینی برطرفی اور غیر قانونی گرفتاری کے وقت 19 سال کے تھے۔ اپنے والد کے ساتھ انسانیت سوز سلوک نے اس جذباتی نوجوان کو ایک دن بھی خاموش نہ رہنے دیا۔ اپنے خاندان میں وہ فوجی حکومت کے شدید ترین ناقد تھے۔ یہی وجہ ہے کہ کبھی انہیں منشیات رکھنے کا جھوٹا الزام لگا کر گرفتار کیا گیا، کبھی ٹرین سے لاپتا کردیا گیا، تھانوں اور عدالتوں میں بلا کر ذلیل کیا گیا، سزائیں سنائی گئیں، لیکن وہ اپنے والد کیلئے کبھی خاموش نہ ہوئے۔
واضح رہے کہ بدترین سیاسی انتقام جھیلنے والے عبداللہ کے والد اور مصر کے پہلے منتخب صدر 2 ماہ قبل کمرہ عدالت میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق آزادی اور حقوق کی اس جنگ نے شاید عبداللہ کو اندر سے توڑ دیا۔ صدر مرسی کی وفات کے بعد توہین عدالت کے نام پر ان کے گھرانے پر 10 لاکھ جنیہ کے جرمانہ کیا گیا، جس پر وہ ذہنی طور پر پریشان تھے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ شام قاہرہ کی سڑک پر گاڑی چلاتے ہوئے اسے دل کا دورہ پڑا اور اسپتال منتقل کرنے پر وہ بھی خالق حقیقی سے جا ملا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مرسی خاندان کے وکیل عبدالمنیم عبدالمقصود نے بتایا کہ عبداللہ مرسی کو اس وقت دل کا دورہ پڑا جب وہ گاڑی چلا رہے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مرسی کے بیٹے کے ساتھ گاڑی میں ان کا ایک دوست بھی موجود تھا جو چلتی گاڑی روکنے میں کامیاب ہوا اور عبداللہ مرسی کو ہسپتال پہنچایا۔ مرسی خاندان کے وکیل نے بتایا کہ عبداللہ مرسی کی نماز جنازہ اور تدفین آج ہوگی۔