بولا پچھلےجمعےتوحسب معمول کندھےسےکندھاملا کر پڑھےمگرآج آپ نےدو دوفٹ کافاصلہ رکھ کرجماعت کروائی- زندگی بھرعلمائےکرام سےسنتےآئے ہیں کہ کندھے سے کندھا ملائے بغیرجماعت نہیں ہوتی، خالی جگہ میں شیطان داخل ہوتا ہےمگرآج توآپ نےخود شیطان کےحکم پرنمازیوں کےدرمیان فاصلہ پیدا کردیا- لہٰذا نمازکی قبولیت مشکوک لگتی ہے- امام صاحب نےحکومت کی جانب سے جاری کردہ 'سوشل ڈسٹنس' احکامات کاعذرپیش کیا تونمازی نے کہا گویااب ہمیں شریعت محؐمدی کی بجائےشریعت مراد شاہی پرعمل کرنا ہوگا- اسکےساتھ ہی اس نے کہااب تک تاریخ کی کتابوں میں جوپڑھتےآئےتھےکہ سکھوں کےدورمیں مساجد کوگھوڑوں کےاصطبل بنایا گیااوراشتراکی روس میں مسجدوں کو تالے لگادئیے گئے تھےاس کا اصل سبب آج سمجھ میں آرہا ہے کہ اس دورکےعلمائےکرام بھی شاید ایسےہی تھےجیسےآج پائےجاتےہیں کہ حکومت کے ہرحکم پربلاسوچےسمجھے سرتسلیم خم کرنے کو ہمہ وقت تیار- اناللہ وانا الیہ راجعون-
آفاقی شاعرعلامہ اقبال نےکیاخوب فرمایا: ملا کوجوہےہند میں سجدےکی اجازت --- ناداں یہ سمجھتا ہےکہ اسلام ہےآزاد- یہ کیفیت آج بھی اپنی جگہ موجود ہےاس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی- 73 سال پہلے نام بدلنے کےسواعملی طورپرکوئی فرق نہیں پڑا- نہ اسلام اس وقت آزاد تھا نہ آج ہے- صرف ہینڈنگ اوورٹیکنگ اوورہوئی کہ گوری چمڑی کی جگہ کالے انگریزوں نے لے لی- اسلام کی بنیادی تعلیم توسود کوسراسرحرام قراردیتی ہے مگراس مملکت کا کوئی کام سود کے بغیرانجام نہیں پا تا- اسلام جوئے سٹےکوحرام ٹھہراتا ھے یہاں سارا کاروباراسی پرچل رہا ہے- اسلام شراب کی سختی سے ممانعت کرتا ہے ہم نےاسکےلائسنس جاری کررکھے ہیں- اسلام زانی وبد کارکورجم کی سزا کا حکم دیتا ہے ہم ایسےلوگوں کو فخریہ طورپرحکمراں بناتے ہیں- اسلام غریب وامیرسب کیلئے یکساں اورفوری عدل کا تقاضا کرتا ہے ہم عدل کا گلا گھونٹنےمیں مصروف ہیں- اسلام رزق حلال کومسلمان ہونے کی بنیادی شرط قراردیتا ہے ہم رشوت اورحرام خوری کو شیرمادرسمجھتے ہیں-
آئی ایس پی آر کےحالیہ تیارکردہ ایک ڈرامےکےدورنگروٹ آپس کی گفتگومیں کہتےہیں یوں لگتا ہےکہ ہم دشمن ملک میں آگئے ہیں یا دشمن نےہمارے ملک پرقبضہ کرلیا ہے- کچھ اسی قسم کی کیفیت سےآج پوری قوم دوچارہے- مرکزی وصوبائی حکومتوں کی جانب سے جاری کردہ احکامات کا بغورجائزہ لیں توکسی شک وشبہ کی گنجائش باقی نہیں رہتی- کرونا وائرس کی آڑمیں پوری قوم کا جس بری طرح استحصال کیاجا رہا ہےاورحکومتی اختیارات کا اندھادھنداستعمال ہورہا ہےاس نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑدیئےہیں- مغربی آقاوں کی جانب سےجاری کردہ احکامات کو قرآن وسنت سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے- ہمارے حکمرانوں ومفتیان کرام کویہ سوچنے کی فرصت نہیں کہ جن ملکوں میں یہ وبا تیزی سے پھیلی ان کےاورمسلمان ملکوں کےعوام کی طرززندگی میں زمین آسمان کا فرق ہے- ان ممالک میں شراب کو پانی کی طرح پیا جاتا ہے، خنزیرکا گوشت عام ہے، زندہ ومردہ جانوروں کی کوئی تخصیص نہیں، حلال وحرام کا تصورنہیں، پاکی و ناپاکی کا امتیازنہیں- لہٰذا وہاں ایسی وباوں کےجراثیم عام طور پرہرشخص میں پائےجاتے ہیں- دوسری جانب مسلمانوں کے لئےخون حرام ہے، مردارکا اورخنزیرکا گوشت وشراب ممنوع ہیں- ان چیزوں کا انسانی زندگی اورصحت سے گہرا تعلق ہے- مسلمان کیلئے ذبیحہ کتنا فائدہ مند ہےاس کی قدرغورکرنےسےآتی ہے- اسی طرح پنج وقتہ نمازں سے قبل وضوکےاحکامات کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے مگرہم اس سے ناواقف ہیں- تاہم میڈیکل سائنس اس کی تصدیق کرتی ہے-
امریکیوں کی تاریخ اپنے میڈیا کےزورپرمسلسل جھوٹ اورفراڈ سے بھری پڑی ھے- انھوں نے اپنےمیڈیا کے ذریعے انسان کو چاند پراتارنےکا ڈرامہ رچایااورطویل عرصہ تک اسے کیش کراتے رہے- نائن الیون کا فراڈ دکھا کردہشت گردی کا شورمچایا اورمسلمان ملکوں میں تباہی وبربادی پھیلادی- اس سلسلے کا تازہ ترین ایڈونچرکرونا کرائم ہےجورفتہ رفتہ لوگوں کی سمجھ میں آرہا ہے- اس کی آڑمیں وہ دنیا کو نفسیاتی خوف کا شکاربنا کرسارےعالم میں اپنی شیطانی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے- لہٰذااس کے چھوڑے گئےلاک ڈاوٓن شوشے کے جواب میں سوئٹزرلینڈ کے تحقیقاتی ادارےسوئس پروپیگنڈاریسرچ نےسوالات اٹھاتےہوئےکہا ہے کہ اسکےنتائج کروناسے زیادہ تباہ کن ثابت ہورہےہیں- جنوبی کوریا، جاپان اورسوئیڈن جیسے لاک ڈاوٓن نہ کرنیوالے ممالک میں لاک ڈاوٓن کرنیوالے ممالک کے مقابلےمیں حالات نےزیادہ منفی رخ اختیارنہیں کیا- رپورٹ میں کرونا کے تیزی سے بڑھتےرجحان کے تاثرکو گمراہ کن قراردیا گیاہے- یہی وجہ ہے کہ اسکنڈےنیوین ممالک میں لاک ڈاوٓن نہیں کیا گیا- دنیا بھرمیں پولیوڈراپس اورویکسینیشن کی مہم برپا کرکے اربوں ڈالرکمانے والے بل گیٹس کے بارے میں انکشاف ہواہےکہ اس نے خوداپنے بچوں کو اس عمل سے دور رکھا ہواہے- دوسری جانب امریکہ میں گذشتہ ہفتے یہودیوں نےاپنی عید کا تہواردھوم دھام سےمنایا اورصدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی اورداماد نےلاک ڈاوٓن کی پابندیوں کوبالائےطاق رکھتےہوئےاس میں شرکت کی-
پاکستان میں اتنی سخت وفاداری کے ساتھ لاک ڈاوٓن پرعملدرآمد کیوں کیا جارہاہے کہ بھوک وافلاس کے مارے عوام خودکشیوں پرمجبورہوگئے ہیں مگرحکمراں ٹولہ انھیں مزید کچلنے کی دھمکیاں دے رہاہے- اس راز کا انکشاف کرتےہوئےوفاقی وزیرریلوےشیخ رشیداحمد نے کہا ہے کہ کرونا کی وجہ سے پاکستان ڈیفالٹ ہونے سے بچا ہےورنہ پاکستان کے پاس ادائیگیوں کے لئے پیسے نہیں تھے- ان کےمطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں کی ادائیگیوں کی ری شیڈیولنگ کر دی ہے جس کے بعد قرضوں کی واپسی کیلئے اضافی وقت مل گیا ہے-
جہاں تک ادائیگی نماز کا تعلق ہےاس بارےمیں قرآن پاک خود مسلمانوں کورعایتیں دینے میں کسی بخل سے کام نہیں لیتا بلکہ آسانیاں فراہم کرتا ہے مثلاًسورہ نسآء میں فرمایاکہ "جب تم لوگ سفرکیلئےنکلوتوکوئی مضائقہ نہیں اگرنمازمیں اختصارکردو (خصوصاً) جبکہ تمہیں اندیشہ ہوکہ کافرتمہیں ستائیں گےکیونکہ وہ کھلم کھلاتمھاری دشمنی پرتلے ہوئے ہیں- اوراے نبیؐ! جب تم مسلمانوں کےدرمیان ہواور(حالت جنگ میں) انہیں نماز پڑھانےکھڑے ہوتو چاہیےکہ ان میں سے ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہواوراسلحہ لئے رہے، پھرجب وہ سجدہ کرلےتو پیچھےچلا جائےاوردوسراگروہ جس نےابھی نمازنہیں پڑھی ہےآکر تمھارےساتھ پڑھےاوروہ بھی چوکنا رہےاوراپنا اسلحہ لئے رہے، کیونکہ کفاراس تاک میں ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اوراپنے سامان کی طرف سے ذراغافل ہو تووہ تم پر یکبارگی ٹوٹ پڑیں-"
مذکورہ بالا طریقہ کوصلوٰۂ خوف کہا گیاہےجس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہےکہ اللہ تعالیٰ نےاپنےمحبوبؐ اوران کی اُمت کوعین حالت جنگ میں بھی نمازباجماعت کی معافی نہیں دی تھی- مگرآج ایک وائرس کے ڈرسے حکمراں اورعلمائے کرام 'سوشل ڈسٹنس' کے نام پرمسلمانوں کوگھروں سے نہ نکلنےاورجمعہ کی نمازبھی چھ چھ فٹ دورکھڑے ہوکرادا کرنے کی تلقین کر رہے ھیں- کیا اب بھی انھیں کچھ مزید سمجھانے کی ضرورت ہے؟ اس صورتحال پرتبصرہ کرتے ہوئےمعروف قانون دان جناب حشمت حبیب کا کہنا ہےکہ صدرمملکت کے علمائےکرام سے طےکردہ بیس نکاتی معاہدہ کےمطابق مساجد میں جب نمازی چھ چھ فٹ کا فاصلہ چھوڑکرکھڑے ہوں گےتواس جگہ کوپرکرنےکیلئےکم ازکم تین گنا زائدشیطانوں کی ضرورت ہوگی- اس طرح دنیا بھرمیں شیطانوں کی جوقلت پیداہوگی اس کا بھی حل سوچا جائے-