لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے احتساب عدالت میں بیرون ملک پراپرٹی کے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ کہ انہیں ملکہ برطانیہ کے آگے ہاتھ نہ پھیلانے پڑیں اس لیے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ شہباز شریف نے احتساب عدالت میں پیشکش کی کہ نیب والے اگر ان کے اکاؤنٹ میں ٹی ٹیز آنا ثابت کردیں تو وہ سرینڈر کردیں گے۔
احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی اجازت دے دی۔ شہباز شریف کو منگل کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ پراسیکیوٹرز نے کہا کہ دوران تفتیش شہباز شریف نے بیرون ملک پراپرٹی کا تاحال ریکارڈ فراہم نہیں کیا جبکہ دو ماہ قبل تک ان کے اکاؤنٹس سے رقم بیرون ملک منتقل ہو رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف گذشتہ چھ ماہ کا ریکارڈ نیب کو فراہم کر دیں جو انہوں نے اب تک نہیں دیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے جنرل الیکشن 2018ء کے کاغذات نامزدگی میں اپنی آمدن میں بھی حقائق چھپائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شہباز شریف بیرون ملک فلیٹس خریدنے کے ذرائع بھی بتائیں۔
پراسیکیوٹر نیب کے احتساب عدالت میں سوالات کے جواب میں شہباز شریف نے جج کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ 2005ء میں میں نے پہلی پراپرٹی باہر خریدی۔ میں کینسر کا علاج کرانے باہر جاتا ہوں۔ میرا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے، اس لیے 2004ء میں پاکستان آیا تھا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مشرف نے 2005ء میں واپس سعودی عرب بھیج دیا، تاہم جب میں لندن گیا تو وہاں سوچا کرایہ دے کر رہنا ممکن نہیں اور 2005ء میں فیصلہ کیا کہ پیسے ختم ہو جائیں گے تو برطانیہ کی ملکہ کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گا۔ اس لیے وہاں پہلی پراپرٹی خریدی۔
نیب پراسیکیوٹر نے جج سے شہباز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر جج جواد الحسن نے استفسار کیا کہ نیب کو شہباز شریف کا دوبارہ ریمانڈ کس گراؤنڈ پر چاہیے؟ اس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ میں کی جانے والی کچھ رقوم کی منتقلی کے حوالے سے پوچھنا ہے کہ یہ رقوم کیسے باہر گئیں، اگر وہ ان سوالات کا جواب نہیں دیتے تو ہمارے پاس کچھ ریکارڈ ہے جو ان کو دکھا کر تفتیش کرنی ہے۔
جس کے بعد عدالت نے ملزم شہباز شریف کو27 اکتوبر کو احتساب عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔ احتساب عدالت میں میاں شہباز شریف نے اپنی کمر درد کی پھر سے شکایت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گھر سے خصوصی طور پر کرسی منگوائی گئی تھی جو کہ نیب والوں نے لے لی۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے مطابق عمران خان اور ان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے حکم پر نیب نے ان کی کرسی واپس لے کر ایک عام کرسی دے دی جس پر بیٹھ کر میں نماز پڑھتا ہوں اور کھانا کھاتا ہوں جس کی وجہ سے کمر کے درد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اس سے قبل احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لیگی رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) مرزا جاوید کو دھکے دینے پر پولیس اہلکاروں کو ڈانٹ دیا تھا۔ مسلم لیگ ن کے ایم پی اے مرزا جاوید کے مطابق وہ میاں شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر نیب عدالت پہنچے تھے اور جیسے ہی شہباز شریف کی گاڑی وہاں آئی تو پولیس اہلکاروں نے انہیں دھکے دے کر ہٹا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف نے جب یہ دیکھا تو پولیس اہلکاروں کو ڈانتے ہوئے کہا کہ کسی ایم پی اے کی تو عزت کر لیں، آئندہ ایسا نہ کیجیے گا۔