کراچی: اسٹیٹ بینک نے ملک میں ہونے والی حالیہ مہنگائی کو عارضی قرار دیتے ہوئے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔ کراچی میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ مہنگائی کو زیادہ بڑھنے سے روکنا اسٹیٹ بینک کی بنیادی ذمہ داری ہے اس لحاظ سے مانیٹری پالیسی کمیٹی نے دیکھا کہ سال کی مہنگائی کی شرح 7 سے 9 فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مہنگائی میں بجلی یا بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو تو یہ عارضی ہے اور غذائی اشیا کی مہنگائی بھی عارضی تھا اس لیے کمیٹی کا خیال تھا کہ ان کی وجہ سے شرح سود میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا خیال تھا کہ طلب میں دباؤ نہیں ہے کیونکہ ہماری صلاحیت مکمل طور پر زیر استعمال نہیں اور مہنگائی کی پیش گوئی میں توازن ہے۔
رضا باقر نے کہا کہ ان ساری وجوہات کی وجہ سے مانیٹری پالیسی کمیٹی کو معاشی حالت پر نظر رکھنا چاہیے، اس پر نکتہ نظر تھا کہ پہلے کے مقابلے میں حالات بہتر ہو رہے ہیں، کووڈ 19 میں پاکستان کی معیشت کے حالات بہت مشکل تھے اس کے مقابلے میں آہستہ آہستہ بہتری آئی ہے لیکن اب بھی وہ بہتری نہیں آئی جو ہم اپنی قوم کے لیے دیکھنا چاہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بڑا اہم ہے کہ مانیٹری پالیسی توازن کا پیغام دے کیونکہ طلب کا دباؤ نہیں ہے تو ریکوری کے لیے کمیٹی تعاون کرے، شرح سود کو برقرار رکھنے کی یہی دو وجوہات تھیں۔ اسٹیٹ بینک نے پہلی دفعہ ایک نئی چیز کی ہے، وہ بھی فاروڈ گائیڈنس ہے، اس میں نہ صرف مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس اجلاس میں شرح سود پر کیا فیصلہ ہوا ہے بلکہ مستقبل میں شرح سود میں مانیٹری پالیسی کیا دیکھ رہی ہے۔