تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

سعودی ایران تنازع کا خاتمہ خطے کے امن کیلئے ضروری ہے۔ احمدی نژاد

saudi iran tanaza ka khatma khitte ke aman ke liye zruri hai ahmedi nejad
  • واضح رہے
  • نومبر 14, 2020
  • 9:17 شام

دونوں ممالک کے تعلقات اگر بہتر ہوجاتے ہیں تو یہ اس خطے کے عوام کی دیر پا خدمت ہوگی۔ سابق ایرانی صدر

تہران: ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان تنازعے کا خاتمہ علاقائی اور عالمی سطح پر ایک دیرپا خدمت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور دنیا میں حالات تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور ان حالات میں ہمیں صبر سے کام لینا ہوگا۔

برطانوی اخبار انڈپینڈنٹ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں محمود احمدی نژاد نے کہا کہ ایران کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات ہمارے علاقے کیلئے بہت اہم اور فیصلہ کن ہیں۔ دونوں ملکوں کے تعلقات عالمی مسائل پر بہت اثرانداز ہوتے ہیں۔ دو عوامل ایسے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے تعلقات میں گرمجوشی اور تعمیری عنصر نہیں ہہے۔ پہلی وجہ مسابقت ہے۔ جہاں کہیں سعودی عرب اور ایران کے درمیان مقابلہ ہوا ہم دونوں نے شکست کھائی اور خطہ بھی متاثر ہوا۔

محمود احمدی نژاد نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مقابلے میں فتح کسی کو نہیں ملتی، ہر کوئی ہارتا ہے۔ مقابلہ تعمیری، برادرانہ اور بہت دوستانہ تعاون ہونا چاہیے۔ اسی میں دونوں ملکوں، خطے اور پوری دنیا کا مفاد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دوسری وجہ دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت ہے اور یہ مداخلت آپسی تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملک ہمیشہ کے لیے فیصلہ کرلیں کہ آپس کے مقابلے کو تعاون اور دوستی میں تبدیل کر دیا جائے اور کسی دوسری وجہ کو دوطرفہ تعلقات میں حائل نہ ہونے دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اختلافی نکتے کے مقابلے میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان بہت سے معاملات مشترک ہیں۔ میں نے کئی مرتبہ سعودی عرب کا سفر کیا۔ خلیجی تعاون کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔ میں تمام خلیجی ملکوں میں گیا اور ان کی طرف ہاتھ بڑھایا۔

محمود احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ ہم نے مضبوط اور برادرانہ تعلقات قائم کرنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں اچھے تعاون کو فروغ ملا لیکن بالآخر دونوں جانب سے کی جانے والی غلطیوں نے تعلقات کو سرد کر دیا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے