یہ اقدامات ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں گذشتہ ایک سال کے مقابلے میں نصف سے کم ہو کر رہ گئی ہیں جس سے حکومتی محصولات میں 22 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے اور بڑے پراجیکٹ رک گئے ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرامکو نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں ہی اپنے مجموعی منافع میں 25 فیصد کی کمی دکھائی تھی اور اس کی بنیادی وجہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی بتائی گئی۔
مشرق وسطی کے امور کے تجزیہ کار مائیکل سٹیفنزکے مطابق 'ان اقدامات سے اخراجات کو لگام دینے اور تیل کی کم قیمتوں کو مستحکم کرنے کی کوششوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ سعودی عرب کی معیشت نازک حالت میں ہے اور حالات کو معمول پر لانے میں کچھ وقت لگے گا۔'