لیگی رہنما احسن اقبال نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ مہمند اور دیامر بھاشا ڈیم جیسے منصوبے جو مردہ ہوچکے تھے، انہیں زندہ کیا۔ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے 124 ارب روپے مالیت سے زمین کی خریداری مکمل کی اور اسے سی پیک میں شامل کیا، تاکہ چین سے فناسنگ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت نے ڈیموں پر سیاست شروع کی اور مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے دیامر بھاشا ڈیم کے نام پر سیاست کی۔ انہوں نے قوم کو ڈیم کے نام پر اپنی تشہیری مہم چلا کر بے وقوف بنایا۔
احسن قبال کا کہنا تھا کہ یہ اس ملک کی سب سے بڑی خبر ہے کہ ایک شخص نے 13 ارب روپے اپنی پبلسٹی پر کرچ کئے اور قوم سے وعدہ کیا کہ میں چارپائی ڈال کر ڈیم پر کام شروع کرکے جاؤں گا۔ موصوف پتا نہیں کہاں بیٹھے ہیں، کیونکہ دیامر بھاشا ڈیم کے مقام پر ہمیں ان کی چارپائی کہیں نظر نہیں آئی اور یہ کہا جا رہا ہے کہ ہم نے تو صرف قوم میں شعور پیدا کرنے کیلئے مہم چلائی تھی۔ جناب ثاقب نثار صاحب یہ شعور تو بہت پہلے ہی قوم کے نمائندوں کو حاصل تھا، جنہوں نے بہت پہلے ہی 124 ارب روپے سے زمین خریدی اور بجٹ میں 24 ارب روپے مختص کئے تھے۔
انہوں نے پی ٹی آئی حکومت سے سوال کیا کہ یہ حکومت اس بات کا جواب دے کہ 24 ارب روپے میں سے دیامر بھاشا ٹیم پر کتنا پیسہ خرچ کیا۔ آپ نے 8 مہینے ضائع کر دیئے۔ یہ ڈیم اس وقت تک نہیں بنے گا جب تک اس کے مالیاتی معاملات طے نہیں ہوں گے۔ ایسا تب ہوگا جب ایشیائی ڈویلپمنٹ بینک، ایشیائی انفرا اسٹرکچر بینک یا کوئی بڑے ڈونز 8 ارب ڈالر کی فنانسنگ نہیں کرتے۔ حکومت بتائے بین الاقوامی مالیاتی فنڈز سے فنانسنگ حاصل کرنے کیلئے کیا کوشش کی گئی۔
انہوں نے حکومتی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کوئی خیراتی ادارہ نہیں ہے، جسے آپ چندہ اکھٹا کرکے بنا سکتے ہیں۔ ہمسایہ ملک میں ہمارا مذاق اُڑایا گیا۔ لیکن چونکہ ثاقب نثار نے اپنی تشہیری مہم چلانا تھی اس لئے پوری دنیا میں پاکستانیوں کو جگ ہنسائی پر لگا دیا۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ترقیاتی ایجنڈے کو چلانے کیلئے حکومت کے پاس ترقیاتی بجٹ کو سمجھنے کی صلاحیت ہونی چاہیئے اور اسے استعمال کرنا آنا چاہیئے، مگر شاید اس حکومت کو ان معاملات کا ابھی تک کچھ پتا نہیں ہے۔