کراچی: صنعتی علاقوں میں اراضی کی مہنگی قیمتوں کی وجہ سے صنعتی پھیلاؤ میں رکاوٹوں کا سامنا ہے، ملک اور صوبے میں انڈسٹرئلائزیشن کے فروغ کے لیے حکومت سندھ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، یہ بات کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے صدرشیخ عمر ریحان نے اسپیشل اکنامک زون مینجمنٹ کے چیف ایگزیکیٹو عبدالعظیم عُقیلی کی کاٹی آمد کے موقع پر کہی۔ اس موقع پر چیئرمین و سی ای او کائٹ زبیر چھایا، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے برآمدات و تجارت گلزار فیروز، نائب صدر سید واجد حسین، زاہد سعید،جوہر قندھاری، شاہد غوری،احتشام الدین، شیخ فضل جلیل، عبدالرشید چوہان اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔
صدر کاٹی شیخ عمر ریحان کا کہنا تھا کہ صنعتی یونٹوں کے قیام کے لیے حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ صنعتی زونز میں سرمایہ کاروں کو نہیں صنعت کاروں کو زمینیں ملیں۔
اس موقع پر سی ای او اسپیشل اکنامک زون مینجمنٹ عبدالعظیم عقیلی نے کہا کہ دھابیجی اسپیشل زون میں تمام کام دستاویزی شکل میں ہوں گے، سی پیک کے تحت یہ وسیع صنعتی زون بنایا جارہا ہے جس میں بجلی اور گیس کی فراہمی کے لیے وفاق سے پی سی ون منظور کروا لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دھابیجی اکنامک زون کے لیے 10 ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی کے لیے الگ لائن بچھائی جائے گی اور یہاں صنعتکاروں کو 50 سال کی لیز پر زمین دی جائے گی۔ انہوں نے اکنامک زونز کے بارے میں دیگر تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ صنعتی سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔
اس موقع پر زبیر چھایانے کہا کہ ماضی میں اکنامک زونز کے حوالے سے صنعتکاروں کے تلخ تجربات رہے ہیں، اس حوالے سے قانونی و دستاویزی کارروائیوں میں شفافیت اور آسانیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ گلزار فیروز نے کہا کہ سندھ میں صنعتی پھیلاؤ کی بے تحاشہ گنجائش ہے اگر اس کا بھرپور استعمال کیا جائے تو صوبہ صنعتی میدان میں کئی گنا ترقی کرسکتا ہے۔