تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

سعدؓ بن ابی وقاص کوفہ کے پہلے حاکم

sa`ad ibn abi waqqas kufa ke pehle hakim
  • واضح رہے
  • جولائی 14, 2021
  • 10:35 شام

آپ کی ہمہ جہت صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے حضرت عمرؓ نے کوفہ کی گورنری سونپ دی تھی، جو بعدازاں واپس لے لی گئی

سعدؓ بن ابی وقاص ایک نامور سپہ سالار اور صحابی رسول تھے۔ آپ کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے۔ آپ کا نام سعد اور کنیت اسحاق ہے، سعد بن ابی وقاص کے نام سے مشہور ہوئے۔

آپؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ کے چچا زاد بھائی تھے، اسی لئے کئی مواقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو ماموں کہہ کر بھی مخاطب کر لیا کرتے تھے۔

آپؓ اسلام کے آغاز میں ہی مسلمان ہوگئے تھے۔ اس سلسلے میں بعض علما انہیں چھٹے اور بعض چوتھے مسلمان قرار دیتے ہیں۔ قبول اسلام کے وقت آپ کی عمر 17 برس تھی۔ آپ نہ صرف تمام غزوات میں شریک رہے بلکہ اسلام اور کفر کے تقریباً ہر معرکے میں شامل ہوئے۔

حضرت عمرؓ کے دور خلافت میں خالدؓ بن ولید کے واپس چلے جانے کے بعد الحیرہ میں المثّٰنیٰ بن حارثہ نے فوج کی قیادت سنبھالی۔ لیکن جب ایران کے حملہ کر دینے کا خطرہ محسوس ہوا تو حضرت عمر فاروقؓ سے کمک کی درخواست کی۔

اس پر حضرت عمرؓ پہلے تو فوج کی کمان خود اپنے ہاتھ میں لینے کیلئے تیار ہوگئے، لیکن بعد میں آپؓ نے سعدؓ بن ابی وقاص کو سپہ سالارِ اعظم کا عہدہ سونپ دیا۔

اس کے بعد آپ نے ایک بہت بڑی فوج کے ساتھ ایرانیوں پر چڑھائی کردی اور قادسیہ کے مقام پر پڑاؤ ڈال دیئے۔ یہاں ۱۶ھ میں گھمسان کی جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں سعدؓ خود عملی حصہ نہ لے سکے، کیونکہ وہ بیمار تھے۔

تاہم انہوں نے اپنی فوجوں کو برابر احکامات دیئے اور جنگی نقل و حرکت کے بارے میں ہدایات جاری کرتے رہے۔ بالآخر ساسانی سردار رستم کے مارے جانے کے بعد یہ جنگ ختم ہوگئی اور ایرانی شکست کھا کر مدائن کی طرف کوچ کر گئے۔

یہ شہر دریائے دجلہ کے کنارے آباد ہے۔ لیکن ایرانی زیادہ عرصے تک مدائن پر بھی قابض نہ رہ سکے اور ساسانی بادشاہ یزدگرد کو یہاں سے بھی جانا پڑا۔ اس کے بعد سعدؓ اس شہر میں داخل ہوئے۔

سعدؓ بن ابی وقاص کو یہاں سے بے شمار مال غنیمت بھی ہاتھ لگا۔ آپ نے مدائن کو ہی عارضی طور پر اپنا صدر مقام بنالیا۔ اس سال حضرت سعدؓ بن ابی وقاص کے بھتیجے ہاشم بن عتبہ بن ابی وقاص نے ایرانیوں کو جَلُو لاء کے مقام پر شکست فاش سے دوچار کیا اور اس کے قریب ہی کوفے کی بنیاد رکھ دی۔

حضرت سعدؓ نے کوفہ آکر فوجی چھاؤنی قائم کردی۔ یہ مسلمانوں کی پہلی چھاؤنی تھی۔ یہ نیا شہر تیزی سے ترقی کی جانب منازل طے کرنے لگا تو خلیفہ حضرت عمرؓ نے سعدؓ کو اس شہر کا حاکم مقرر کردیا۔

یہاں آپ نے طاقِ خسرو سے ملتا جلتا ایک محل تعمیر کرایا، جسے حضرت عمرؓ نے ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا۔ کیونکہ امیر المؤمنین مسلمانوں کو سادہ زندگی گزارتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھے۔

چنانچہ حضرت عمرؓ نے سعدؓ بن ابی وقاص کو ۲۰ھ/۶۴۱ء میں اس عہدے سے برخاست کردیا۔ مگر آپؓ نے حضرت سعدؓ کی عظیم الشان فوجی اور انتظامی خدمات کا شایانِ شان اعتراف کیا۔

جب حضرت عمرؓ بسترِ علالت پر تھے تو انہوں نے نئے خلیفہ کا چناؤ کرنے کیلئے جن چھ صحابہ کرام کو منتخب کیا تھا اُن میں سے ایک سعدؓ بھی تھے۔

بعد میں حضرت عثمانؓ نے سعدؓ بن ابی وقاص کو دوبارہ کوفے کی گورنری سونپ دی، لیکن سعد بن ابی وقاص زیادہ عرصے تک گورنر نہ رہے اور بلکہ جلد ہی انہیں ایک بار پھر برخاست کر دیا گیا۔

حضرت عثمانؓ کی شہادت کے بعد آپ نے سپاہیانہ زندگی سے بھی کنارہ کشی اختیار کرلی اور بقیہ زندگی سیاست سے الگ تھلگ رہ کر گزاری۔ ایک روایت کے مطابق آپ کا انتقال ۵۰ھ/ ۶۷۱ء میں تقریباً ستّر برس کی عمر میں ہوا۔

آپ نے اپنے پیچھے کچھ ترکہ بھی چھوڑا تھا۔ آپ کو مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے