جس طرح ماضی میں اعجاز بلوچ اور سعید خان کے پتلوں کو لٹکا دیا گیا تھا موجودہ قیادت کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا سلوک کیا جائے۔ یونین کے چیئر مین، صدر و جنرل سیکریٹری نہ خود کام کرتے ہیں نہ کسی دوسرے کو کرنے دے رہے ہیں۔ پیپلز لیبر یونین غیر نمائندہ یونین ہونے کے باوجود مینجمنٹ سے پانچ لاکھ روپے، ہزاروں لیٹر پیٹرول، گاڑیوں، آفس و اوور ٹائم کی مد میں لاکھوں روپیہ وصول کر رہی ہے۔ جبکہ ادارے کے محنت کش اپنے جائز حق (۱) 10Cبونس (۲) 5% کی رقم (۳) شیئرز سرٹیفکیٹ کو ڈویڈنٹ ایک تولا سونے کا گولڈ میڈل، پے فکسیشن، چارٹر آف ڈیمانڈ اور دیگر ایسی سہولتوں سے محروم ہو چکے ہیں۔ پانچ ہزار کچے ملازمین و کھدائی کرنے والے ماٹو بھوک، غربت سے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں، کچے و پکے مزدوروں کا کوئی پرسان حال نہیں۔
یونائیٹڈ لیبر فرنٹ SSGCL کے چیئرمین اور سوئی گیس CBA یونین کے سابق مرکزی چیئر مین ریاض اختر اعوان نے کہا ہے کہ پیپلز لیبر یونین کی موجودہ قیادت ادارے میں محنت کشوں کے جائز حقوق بحال کرانے کی بجائے پانچ لاکھ روپے بطور چندہ، ہزاروں لیٹر پیٹرول، وی آئی پی آفس اور اوور ٹائم کی مد میں لاکھوں روپے کمانے میں لگی ہوئی ہے۔ چیئر مین، صدر و جنرل سیکریٹری اور ان کے دیگر ساتھیوں نے کبھی بھی مزدوروں کے جائز حقوق کے لئے آواز بلند نہیں کی بلکہ زبانی جمع خرچ کر کے محنت کشوں کو بیوقوف بنا رہی ہے۔
یونائیٹڈ لیبر فرنٹ کے چیئرمین نے جب بھی منیجنگ ڈائریکٹر کو پریس ریلیز کے ذریعے مزدوروں پر ہونے والی ظلم و زیادتیوں سے آگاہ کیا تو مینجمنٹ کی طرف سے یہ بتایا گیا کہ ہمارے پاس پیپلز لیبر یونین موجود ہے جسے ہم ہر مسئلے پر اعتمادمیں لیتے رہتے ہیں لہذا آپ کی پریس ریلیزوں یا پوسٹوں کا سوئی گیس کی مینجمنٹ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔
ادارے کی موجودہ قیادت نے ہمیشہ مینجمنٹ کی ہاں میں ہاں ملائی جس کے نتیجے میں آپ آج دن تک اپنے جائز حق سے محروم ہو چکے ہیں جب تک ادارے کے تمام ملازمین اکٹھے ہو کر پیپلز لیبر یونین کے چیئرمین دلاور خان بنگش، صدر فیاض علی شاہ اور جنرل سیکریٹری رضوان ملاح کا سابق صدر اعجاز بلوچ اور سعید خان والا حشر نہیں کریں گے یہ آسانی سے آپ کی جان چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ یہ کبھی مزدور مفاد کے لئے آگے نہیں بڑھیں گے کیونکہ انہیں مزدوروں کا خون چوسنے کی عادت پڑ چکی ہے۔
چند ہفتے پہلے ادارے کی تمام رجسٹرڈ یونین نے ایک میٹنگ منعقد کی اس میٹنگ میں تمام یونین لیڈران اس بات پر متفق ہو گئے کہ اب ہمیں ادارے کی تمام یونین بشمول پیپلز لیبر یونین مل جل کر کام کرنا ہوگا لیکن یونین کی اس مشترکہ میٹنگ میں شامل ہونے کی بجائےPLUوالوں نے ہمارا مذاق اُڑایا اور مزدوروں کی یکجہتی کو کاری ضرب لگائی کاش کہ ادارے کی تمام یونین اکٹھی ہوجاتیں تو آج 10C بونس، 5%کی رقم، 12.5شیئرز سرٹیفکیٹ، لانگ سروس ایوارڈ، چارٹر آف ڈیمانڈ بھی منظور ہو چکا ہوتا اور 2012ء سے انتظار میں بیٹھے ہوئے سن کوٹہ ملازمین کے بچے بھی اپنی ڈیوٹی جوائن کر چکے ہوتے۔
یونائیٹڈ لیبر فرنٹ کے چیئر مین ریاض اختر اعوان نے پیپلز لیبر یونین کے جگاڑی چیئر مین، صدر و جنرل سیکریٹری کو خبردار کیا کہ انہوں نے گزشتہ کئی سالوں سے CBAکے تعین کے لئے ہونے والے ریفرینڈم سے راہ فرار اختیار کر رکھی ہے جو کہ قابل مذمت فعل ہونے کے علاوہ مزدور دشمنی کی بدترین مثال ہے جب تک ادارے میں ریفرینڈم نہیں ہوگا۔ مزدوروں کے مسائل کبھی بھی حل نہیں ہونگے صرف اور صرف پیپلز لیبر یونین جو کہ در حقیت پاکٹ یونین ہے کا پیٹ بھرتا رہے گااور محنت کش ہر آئے دن پریشانیوں سے دوچار رہیں گے۔
ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے سوئی سدرن گیس کے تمام کچے و پکے ملازمین بے حد متاثر ہیں اس سلسلے میں یونائیٹڈ لیبر فرنٹ کی تمام ہمدردیاں اپنے تمام بھائیوں کے ساتھ تھے، ہیں اور رہیں گے۔