ترکی کی جانب سے روسی دفاعی میزائل نظام S-400 کی خریداری پر نالاں امریکہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اور اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر ترکی میزائل معاہدے سے دستبردار نہ ہوا تو وہ اسے F-35 طیاروں کی فروخت روک دے گا۔
امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شیناہان نے اس سلسلے میں ایک مراسلے کے ذریعے بھی ترکی کو مطلع کیا ہے کہ آئندہ ماہ کی 31 تاریخ تک ترکی کے تمام پائلٹس کی تربیت بھی ختم کر دی جائے گی اورF-35 طیاروں کے پروگرام سے منسلک تمام ترک اہلکاروں کو جولائی کے آخر تک امریکہ چھوڑنا ہوگا۔
واضح رہے کہ اس وقت ترکی کے دو پائلٹس امریکی ریاست فلوریڈا کے اگلن فضائی اڈے پر موجود ہیں، جنہیں اب F-35 اڑانے کی تربیت نہیں دی جا رہی۔ جبکہ رواں برس کے اختتام تک ٹریننگ پروگرام کے تحت مزید 34 ترک پائلٹس کو جدید جنگی طیارے اڑانے کی تربیت دی جانی تھی، لیکن اب یہ معاملہ کھٹائی میں پڑگیا ہے۔
امریکہ نے ترکی کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ اگر ترک حکومت نے روسی ساختہS-400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری پر پیشرفت جاری رکھی تو وہ اسے F-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت منسوخ کر دے گا۔ اس مراسلے میں امریکی وزیر دفاع نے ترکی کو خبردار کیا ہے کہ روس سے معاہدے کے باعث نیٹو کے ساتھ ترکی کے تعلقات متاثر ہونے کا خطرہ ہے، جو ترک معیشت کیلئے نقصان دہ اور روس پر اس کے ضرورت سے زائد انحصار کا باعث بنیں گے۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردگان بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں طیب اردگان نے کہا تھا کہ روس سے میزائل دفاعی نظام کی ڈیل حتمی ہے۔ ترک صدر نے کہا تھا کہ امریکا کے دباؤ کے باوجود روس کے ساتھ میزائل دفاعی نظام خریدنے کی ڈیل منسوخ نہیں کی جائے گی۔
سرکاری خبر رساں ادارے اناتولو نے ترک صدر کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا تھا کہ روس کے ساتھ ڈیل کی گئی ہے اور اب اس سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا۔ انقرہ کا کہنا ہے کہ یہ ڈیل اس کی دفاعی صلاحیتوں میں بہتری پیدا کرے گی۔ تاہم امریکا نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس ڈیل کو حتمی شکل دی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔