تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

ریاست مدینہ کے دعویداروں نے عوام کی زندگی اجیرن کردی

عوام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منطق سمجھنے سے قاصر
  • واضح رہے
  • مئی 5, 2019
  • 2:56 شام

رمضان المبارک میں ریلیف دینے کے بجائے آئی ایم ایف کی خوشنودی کیلئے پیٹرول 9 روپے مہنگا کردیا۔ آٹا اور پھل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔

آمد رمضان سے قبل پی ٹی آئی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، جس کے فوری اطلاق سے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد پیٹرول 9 روپے 42 پیسے مہنگا ہوکر 108 روپے 84 پیسے فی لیٹر ہوگیا ہے۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل کی قیمت 4 روپے 79 پیسے اضافے کے ساتھ 86 روپے 94 پیسے فی لیٹر، جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 7 روپے 46 پیسے اضافے کے ساتھ 96 روپے 77 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے 38 پیسے اضافے کی سفارش کی تھی اور یکم مئی سے نرخوں میں اضافے کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو بھیجی تھی۔ وزیر اعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا معاملہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو بھیجا تھا، جس نے عوام پر ’’احسان‘‘ کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 کے بجائے 9 روپے اضافے کی منظوری دے دی۔

یوں سیلز ٹیکس میں 4 فیصد اضافے سے لائٹ اسپیڈ ڈیزل 86 روپے 94 پیسے فی لیٹر کا ہوگیا، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹیکس میں 9 فیصد اضافے کے بعد نئی قیمت 122 روپے 32 پیسے فی لیٹر مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ سیلز ٹیکس میں 8 فیصد اضافے سے مٹی کا تیل 7 روپے 46 پیسے فی لٹر مہنگا ہوا اور اس کی نئی قیمت 96 روپے 77 پیسے فی لیٹر پر پہنچ گئی۔

پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد فلور ملز مالکان نے آٹا بھی مہنگا کردیا۔ پاکستان میں رمضان المبارک کا استقبال مہنگائی کے ساتھ ہوا ہے اور آٹے کے نرخ بھی بڑھا دیئے گئے ہیں۔ ڈھائی نمبر آٹے کا 10 کلو کا تھیلا 15 روپے مہنگا کردیا گیا۔ قیمت میں اضافے کے بعد آٹے کے 10 کلو تھیلے کی قیمت 355 سے بڑھ کر 370 روپے ہوگئی۔ ڈھائی نمبر آٹے کی 50 کلو بوری 75 روپے اضافے سے 1825 کی ہوگئی جبکہ فائن آٹے کا 50 کلو تھیلا بھی 75 روپے اضافے سے 2000 روپے کا ہوگیا۔

واضح رہے کہ کمیشن مافیا کی جانب سے بڑئے پیمانے پر گندم کی ذخیرہ اندوزی کے باعث ایک ماہ میں ہی فی کلو گرام آٹے کے نرخوں میں 3 روپے اضافہ ہوا ہے۔ ایک دہائی میں یہ پہلا موقع ہے کہ نئی فصل کی گندم آنے کے آٹے کے نرخوں میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔

ادھر ڈیری مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔ کراچی کے ڈیری فارمرز دودھ کی قیمتوں میں اضافے کیلئے تیار بیٹھے ہیں اور یہ اب معاملہ عدالت میں ہے۔ واضح رہے کہ موسم گرم خصوصاً رمضان میں دودھ کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیری فارمرز دودھ کی پیداوار کم ہونے کا رونا رو رہے ہیں۔

اسی طرح ماہ صیام کے موقع پر ملک بھر میں سبزیوں اور پھلوں کے ریٹ بھی آسمان سے باتیں کرنے لگے ہیں۔ مارکیٹوں پر حکومتی کنٹرول نہ ہونے سے پھل غریب عوام کی دسترس سے عملاً دور ہو چکے ہیں۔ جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

عوام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت نے مہنگائی کا طوفان برپا کرکے مسلمانوں کے مقدس مہینے کا استقبال کیا ہے، کیا ریاست مدینہ ایسے قائم کی جائے گی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے