واضح رہے کہ پیر کو ڈسپلنری پینل کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ فضل میراں چوہان نے عمر اکمل پر 3 سال کی پابندی عائد کردی تھی۔ فکسنگ کے واقعات تسلسل کے ساتھ سامنے آنے کے بعد سابق کرکٹرز کی جانب سے کرپٹ کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کیلئے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اس میں بورڈ کے سابق چیف ایگزیکٹیو رمیز راجہ پیش پیش تھے۔
اب راشد لطیف کا موقف بھی سامنے آگیا۔ سابق کپتان نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ فکسنگ پر انکوائری رپورٹس میں گڑبڑ کی ایک تاریخ ہے، جس کے ہاتھ میں اختیار ہو وہ کچھ بھی کر سکتا ہے، اسی لیے ہم قانون بنانے کی بات کرتے ہیں،فکسنگ پر کریمنل ایکٹ بن جائے تو پی سی بی کے عہدیداروں کی اکثریت سلاخوں کے پیچھے ہوگی۔تب معلوم ہوگا کہ اصل میں کرپٹ کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد عرفان اور محمد نواز کے نام لیے جاتے ہیں، کیا آپ کو معلوم ہے کہ انہوں نے کب اور کیوں رپورٹ کی، کتنے ہیں جنہوں نے رپورٹ نہیں کی، میرے پاس ویڈیوز ہیں لیکن تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، پاکستان میں بڑا تنازع کھڑا ہوجائے گا، ہر کسی کو گمراہ کیا جا رہا ہے، لوگ نہیں جانتے کہ 8 فروری 2017ءکی رات کو کیا ہوا تھا۔9 فروری کو میچ میں کیا ہوا۔ کھلاڑیوں کے فون کس طرح پاکستان لائے گئے اور12 فروری کو کھولے گئے۔17 فروری کو بیان کیسے لے گئے، بیٹس اور ان کی گرپس کیسے صاف کی گئیں۔