ایک مجذوب بزرگ تھے ،بازار میں کھڑے رو رہے تھے ایک صاحب نے پوچھا ارے آپ رو کیوں رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا میں اللہ کے ساتھ ان لوگوں کی صلح کرانے کی کوشش کررہا ہوں ۔انہوں نے پوچھا پھر کیا بنا۔رو کر کہنے لگے کہ اللہ تو صلح کرنا چاہتا ہے پر یہ انسان نہیں کررہے۔اگلے دن دیکھا وہی بزرگ قبرستان میں کھڑے رو رہے ہیں ۔ان صاحب نے پوچھا آج کیا ماجرا ہے۔کہنے لگے آج بھی صلح کرانے کی کوشش کررہاہوں ان مردہ لوگوں کی اللہ کے ساتھ۔پوچھا تو پھر کیابنا۔بزرگ رونے لگے،کہنے لگے آج یہ مرجانے والے تو صلح کرنا چاہتے ہیں،راضی ہیں مگر آج اللہ راضی نہیں ہورہا۔اللہ۔ اللہ۔ موت سے کسے مفر ہے؟آج ہی ہوش کی ضرورت ہے۔ موت کے بعد کچھ نہیں ہوسکتا۔ ابھی ہی کچھ کرنا ہوگا۔
الحمدللہ امت مسلمہ پر رمضان المبارک جیساعظیم الشان انعام خداوندی مہینہ سایہ فگن ہے۔جس میں اللہ تبارک و تعالی نے اپنی رحمۃ خاصہ و عامۃ سے مومنین کیلئے رحمت، مغفرت ، جہنم سے آزادی اورجائز حاجات و خواہشات کے پورا ہونے کے بڑے اسباب مہیا کررکھے ہیں ۔روزہ ایک ایسا عمل ہے جسکا بدلہ اللہ کریم خود عنایت فرمایئنگے کیونکہ اس کے ثواب کی مقدار اس قدر ہے جسکا احاطہ فرشتوں سے ممکن ہی نہیں وہیں بعض علماٗ کرام فرماتے ہیں کہ روزے کہ جزا خود اللہ تبارک وتعالی کی ذات گرامی ہے یعنی جو ایمان و احتساب ، شرائط و ضوابط اور گناہوں سے بچتے ہوئے روزے رکھے تو اس کے بدلے میں اسے اللہ بزرگ و برتر کی رضاٰ اور دوستی ہی نصیب ہوجائے گی اور پھر جسکی دوستی رب کائنات سے ہی ہوجائے ، جسکا خود رب کائنات ہوجائے اس کا کیا مقام ہوگا۔ماشاٗاللہ۔ ایک دریائے جود و کرم ہے جو اپنی پوری وسعتوں اور جولانیوں کے ساتھ بہتا ہے اور پوری انسانیت کو سیراب کرنے کی قدرت کاملہ رکھتا ہے۔مغرب سے لیکر سحر ختم ہونے تک باقاعدہ اللہ کریم و برتر کی جانب سے منادی کرائی جاتی ہے کہ ہے کوئی مغفرت چاہنے والا جس کی مغفرت کردی جائے؟ ہے کوئی جہنم سے پناہ چاہنے والا جسے جہنم سے آزادی دےدی جائے؟ ہے کوئی جنت چاہنے والا جسے جنت دےدی جائے؟ا س جیسے دیگر اعلانات کراکے مانگنے والوں کو بہت کچھ نوازا جاتا ہے۔غرض کہ باقاعدہ دربار سخاوت سجاکر اعلان کردیا جاتا ہے کہ اس خاص مہینے میں جو مانگو گے ملے گا۔جو چاہو گے پالو گے۔ ایک ایک عمل کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھادیا جاتا ہے۔جنت کا ایک خاص دروازہ باب الریان صرف روزے داروں کیلئے مختص کردیا گیا ہے۔ہر افطار میں ایک بڑی تعداد گناہگاروں کی جہنم سے آزاد کردی جاتی ہے۔شیطان مردود کو پابند سلاسل کردیا جاتا ہے کہ مومنین کو بہکا نہ سکے اور ایسے عظیم الشان انعامات سے محرومی نہ کرادے۔
اسی پر بس نہیں اسی ماہ میں ایک رات شب قدر ایسی عظیم الشان رات مزید مومنین پر انعام فرمائی کہ اسے ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر قرار دےدیا۔قرآن کریم(سورۃ القدر) میں واضح اعلان فرمادیا کہ شب قدر ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے زیادہ بہتر ہے یعنی اگر اس رات میں کوئی عبادت کرے اور یہ رات اسے نصیب ہوجائے تو گویا اس نے ہزار مہینوں تک مسلسل عبادت کی ۔یعنی کسی نے نفل پڑھے، صدقہ کیا، تلاوت کی ، درودشریف پڑھا تو گویا وہ ہزار مہینوں یعنی 83 برس سے زائد تک انہی عبادات میں مشغول رہا۔اللہ اکبر۔اللہ اکبر۔اللہ اکبر۔سبحان اللہ کیا ہی بڑا انعام فرمایا کیا ہی عظیم الشان رات عطا فرمادی جو کہ ایک بادشاہ کائنات ہی فرماسکتا ہے کسی مخلوق کی تو مجال نہیں کہ ایسے انعامات کی طاقت یا دسترس رکھتا ہو۔یہ اللہ وحدہ لاشریک کی ہی قدرت و بادشاہی ہے یعنی اگر ہم انسانوں کو اپنی چند سالہ زندگیوں میں صرف 10 بار ہی یہ رات ایمان و احتساب اور عبادات کے سے ساتھ نصیب ہوجائے تو پھر ہماری زندگی بھلے ہی 60 برس ہو یا 100 برس ہمارے نامہ اعمال میں تقریبا 830 برس کی مسلسل عبادت کا ثواب لکھ دیا جائےگا۔سبحان اللہ ۔ محدثین عظام ،
علمائے امت نے فرمایا ہے کہ اس بابرکت و رحمت رات کو رمضان المبارک کے آخری عشرے کی تاک راتوں میں تلاش کرنا چاہئے۔یہ رات تاک راتوں میں سے کون سی رات ہوگی اسے پوشیدہ کردیا گیاہے تاکہ مسلمان پورے رمضان المبارک اور خصوصا آخری عشرے کے لمحے لمحے کو قیمتی بنالیں ۔تاہم اسکی تلاش میں آسانی کیلئے احادیث شریفہ سے کچھ علامات بھی ذکر فرمائی ہیں جیسے کہ حضرت ان تیمیہ ؒ اور ابن رجب نے لطائف المعارف میں لکھا ہے کہ اگر جمعہ کی رات اور تاک رات مل جائے تو بہت ممکن ہوتا ہے کہ وہی رات شب قدر ہو۔ اس کے علاوہ یہ رات نورانی، چمکدار اور پرسکون ہوتی ہے،اس رات ستارے واضح طور سے روشن ہوتے ہیں ،نہ زیادہ گرم ہوتی ہے نہ بہت سرد بلکہ معتدل ہوتی ہے،اس رات کی صبح سورج بغیر شعاعوں کے طلوع ہوتا ہے گویا ایک تھال،اس رات کوئی ستارہ نہیں ٹوٹتا، اس رات ہر چیز چرند، پرند، جمادات و نباتات اللہ تعالی کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں جنہیں اہل کشف اللہ والے دیکھ بھی لیتے ہیں ، اس رات سمندر کا پانی میٹھا ہوجاتا ہے ، اس رات میں کسی کتے کے بھونکنے کی آواز نہیں سنی جاتی جبکہ عبادت میں مشغول مومنین پر رقت بھی طاری ہوجاتی ہے بوجہ فرشتوں خصوصا سردار ملائکہ حضرت جبریل ؑ کے مصافحہ کی وجہ سے۔ غرض کہ عجیب کمالات و فضائل، برکتوں وعافیتوں سے لبریز رات ہے۔
اگر ہم غور کریں تو ہم میں سے ہر ایک کسی نہ کسی پریشانی کا شکار ہے۔ کوئی نہ کوئی حاجت دل میں رکھتا ہے۔کسی خواہش کی سیرابی چاہتا ہے۔رزق، و تو بس ان سب مقاصد کی تکمیل کیلئے یہ رات تیر بہدف سبب ہے۔ایسے میں ہمیں چاہئے کہ کم از کم اس رات کی تلاش اور اسے کمانے کیلئے آخری عشرے کی کسی رات خصوصا کسی تاک رات کو غفلت یا لاپرواہی کی نظر نہ کریں ۔ ضروریات ہماری ہے، مسئلے ہمارے ہیں ، پریشانیوں سے چھٹکارا ہمیں چاہئے، رزق کی فراوانی، عزت و عافیت، سکون و سلامتی، اولاد و کاروبار کی کامیابی، بیٹیوں کے رشتے، گھر کا سکون ، حج و عمرے کی سعادتیں ، جادو، ٹونا، حاسدین و شیاطین ، حادثات و امراض، ظلم و زیادتی سے حفاظت جیسی بےشمار چیزیں ہماری ضرورت ہیں اور ان تمام ضروریات و خواہشات کو پورا کرنے والا مالک خود اعلان کرے کہ آؤ اور سب کا حل لے جاو، جھولیاں ، مرادیں سب پوری کرالو اور ہم پھر بھی بادشاہ کے دربار میں حاضر نہ ہوں ، اس کےسامنے اپنے مسائل و ضروریات نہ رکھیں تو سوچئے ہم سے بڑا بیوقوف کون ہوسکتا ہے ۔رب کائنات، قادر وقدیر، رحیم وکریم، خالق و مالک ، احد وصمد آقا اپنا دربار رحمت وعطایا سجا چکا اور سمجھدار عطایا وانعامات سے اپنی جھولیاں اور زندگی و آخرت کی خیریں بھر بھر کر لیجارہے ہیں اب ہمیں سوچنا چاہئے کہ آیا ہم اپنا حصہ اپنے ہاتھوں ہی تو برباد نہیں کررہے، ہم کیا پارے ہیں ؟
ہم سمجھداری کا مظاہرہ کررہے ہیں یا ناسمجھی کا ؟ یقین کیجئے بس کچھ ہمت، ایک قدم بڑھانے کی دیر ہے ، اس رب کو پکارنے کی دیر ہے، اس سے رجوع کرنے کا سوال ہے، اس کے سامنے سر جھکانے اور اپنے گناہوں پر شرمندگی پیش کرنے کی دیرہے یقین کیجئے وہ سب دینے کا وواحد سہارا اور مالک ہے۔ وہ رب آج بھی وہی رب ہے جس نے ایک ستر سالہ بت پرست کے یا صنم پکارتے رہنے کے بعد ایک مرتبہ زبان کی لغزش کی وجہ سے یا صمد کی پکار پر ۔۔لبیک یا عبدی۔۔فرمایا ، وہ وہی رب ہے جسکا ارشاد ہے کہ ۔۔تم چل کر آو میں دوڑ کرآونگا، تم ایک قدم آو میں ایک گز قریب آونگا، وہ وہی رب ہے جس کا ارشاد ہے کہ گناہوں سے توبہ کرو ایسا پاک کرونگا جیسے تم نے کبھی گناہ کیا ہی نہیں ، وہ وہی رب ہے جس نے حضرت حمزہؓ کو شہید کرنے والے وحشی کو حضرت وحشی بنادیا آج بھی وہی رب ہے بس ہمارے مانگنے میں کمی ہے، وہ تو دینے کیلئے تیار ہے بس ہم مانگتے ہیں نہیں ،اسے اپناتے ہی نہیں ، اس سے عشق کرتے ہیں نہیں جو لافانی ہے، جو سب بادشاہوں کو بادشاہی، سخیوں کو سخاوت کی بھیک دینے والا ہے،جو حضرت محمدﷺ کا رب ہے، وہ دینا چاہتا ہے ہم لینے والے تو بنیں ۔وہ تو کافروں کو بھوکا نہیں مارتا، اس کی رحمت سے تو اسے نہ ماننے والے بھی مستفید ہورہے ہیں ،وہ جانوروں کو عطا فرماتا ہے وہ اپنے نام لیواؤں کو کیوں محروم رکھے گا ۔ اس نے تو یہ کائنات اپنوں کی خدمت کیلئے بنائی وہ لا الہ کا نعرہ لگانے والوں کی نہیں سنے گا۔یقین کریں آج ہم جس قدر پریشانیوں اور مسائل کا شکار ہیں اس کی واحد وجہ ہماری اپنے مالک و آقا سے دوری ہے۔وہ رب تو گویا فرمارہا ہے کہ :
ہم تو مائل بکرم ہیں ۔۔۔۔۔مگر کوئی سائل ہی نہیں ۔۔۔۔
اس اکیلے مالک و قادر کو منانے، اس سے مانگنے، اس سے لو لگانے کی ضرورت ہے اور یہ رمضان المبارک اور تاک راتیں ،شب قدر اس سے دوستی کا بہترین ذریعہ ہیں وہیں اپنی دنیوی و اخروی زندگی کو کامیاب بنانے کی ضمانت بھی ہیں بس کچھ قدم بڑھانے، اس کے آگے جھولیاں پھیلانے، اپنی کوتاہیوں پر شرمندگی پیش کرنا ہے۔
ساتھ ہی اس مبارک ترین مہینے و راتوں میں گناہوں سے بچنے، وقت ضائع کرنے اور بیکار و لغو کاموں سے بچنے کی اشد ضرورت ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اپنا فائدہ کرنے کے بجائے ہم رب کی نافرمانی ایسی مبارک رات میں بھی کرکے مزید گناہوں کی دلدل میں دھنس جائیں ۔ یقینی کمائی کے شب و روز میں بھی اپنی جھولیاں عذابات، جہنمی اعمال، رب کی ناراضگی اور نقصانات سے بھر لیں ۔اعاذناللہ منہ۔علمائے کرام نےرمضان المبارک کی راتوں خصوصا شب قدر کو قیمتی بنانے اور اس میں ایسے اعمال کی طرف توجہ دلائی ہے جس سے ہمارے دنیا اور آخرت کے مسائل و ضروریات کا کافی و شافی حل ہمیں مل سکے۔ایسے عمل جنہیں 83 سال مسلسل کرتے رہنے کا اجر ہم پاکر کامیاب و کامران ہوجائیں ۔ اپنی زندگی کے سالوں سے کہیں زیادہ سال عبادات کے ساتھ اپنے نامہ اعمال میں لکھوالیں ۔ان اعمال کے تذکرے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ یہ اعمال ہماری دنیوی ضروریات کا بھی کافی وشافی حل ہیں ۔ شب قدر میں فرائض و واجبات کی پابندی کے ساتھ چند مختصر مگر پر اثر اعمال جنہیں روزانہ کرنا بہت سے فضائل کا سبب ہیں اگر یہ شب قدر میں کرلئے جائیں جو باآسانی کئے جاسکتے ہیں تو گویا ہم وہ 83 برس سے زائد تسلسل سے کرتے رہے ۔ یہ اعمال موجودہ زمانے کی اشد ضرورت بھی ہیں ۔تاہم سب سے پہلے اپنے سابقہ گناہوں سے توبہ کہ جائے اور آئندہ گناہوں کے ارادے چھوڑ کر رب کی نافرمانی نہ کرنے کا مضبوط عہد کیا جائے اور پھر یہ اعمال کئے جائیں جیسے کہ
۱۔علماٗے کرام کے مطابق سب سے پہلے شب قدر میں نماز عشا وتراویح اور نماز فجر باجماعت اہتمام کے ساتھ ادا کی جائیں اس سے پوری رات کی عبادت کا ثواب ملے گا انشااللہ۔
2۔مغرب یا عشاٗ کے بعد فقر و فاقے سے نجات کیلئے سورہ واقعہ پڑھ لیجائے۔اسلئے کہ جو روزانہ سورہ واقعہ مغرب بعد پڑھتا ہے اسے انشاٗاللہ کبھی فقر و فاقے کی نوبت نہیں آئےگی۔مال کی فراوانی نصیب ہوتی ہے اور آج ہر ایک رزق کی تنگی کا شکوہ کرتا دکھتا ہے۔
3۔عذاب قبر سے حفاظت کیلئے سورہ ملک کی تلاوت کرلی جائے۔
4۔ حسن خاتمہ کیلئے سورۃ یسین ، فتنوں حتی کے دجال جیسے فتنوں سے حفاظت کیلئے سورہ کہف تلاوت کرلی جائے۔خصوصا جمعے کی رات اور دن میں ۔
5۔ پیارے آقاﷺ کی شفاعت و محبت، جام کوثر کیلئے ، وبائی امراض اورسوئے خاتمہ سے حفاظت اور فراوانئی رزق و سکون کیلئے احادیث شریفہ سے ثابت درورشریف کی کثرت کی جائے اور کثرت کی مقدار علمائے کرام ے 300 بار لکھی ہے۔پیارے آقاﷺ نے سب جمعہ و یوم جمعہ درود شریف کی کثرت کا حکم بھی فرمایا ہے۔ساتھ ہی حاجات کی تکمیل کیلئے 70 بار درود تنجینا پڑھ لیا جائے جس کا حکم خواب میں پیارے آقا ﷺ نے معروف و ولئ کامل بزرگ ، روحانی و سماجی شخصیت حضرت مولانا عزیزالرحمن ہزاروی کے زریعے اس امت کو فرمایا گیا۔ بےشمار فوائد کا حامل ہے۔
6۔استغفار کی کثرت کی جائے۔بیماریوں سے بچاو، رب کی مددو رضا ، زندگی، مال و اولاد میں برکت اور عزت و مرتبے کیلئے استغفار اکسیر ہے 300 بار یہ پڑھ لیاجائے تو کثرت سے استغفار پڑھنے والوں میں شمار ہوگا۔
7۔ صدقہ کردیا جائے۔چاہے کم رقم ہی کیوں نہ ہو۔صدقہ بلائیں ٹالتا ہے۔
8۔نفل نمازوں خصوصا مغرب بعد 6 رکعت اوابین، کچھ رکعت نوافل شکرانے، توبہ اور صلوۃ التسبیح پڑھ لی جائیں ۔اللہ کریم کے پاس شاکرین ومستغفرین اور اوّاب بندوں میں شمار ہوگا جن کیلئے رب نے بہت بڑی نعمتوں کے وعدے فرمائے ہیں ۔
9۔جادو ٹونے، جنات اور نظر بد جیسی چیزوں سے حفاظت کیلئے سورہ اخلاص 3 بار، سورہ فلق 3 بار، سورہ ناس3 بار، آیۃ الکرسی 3 بار، حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا ؒ کی ترتیب شدہ منزل ، احادیث شریفہ میں مذکور حفاظت کی دعائیں اور قرآنی آیات پڑھ لی جائیں ۔جیسے بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شئی فی الارض ولا فی السماٗ3 بار، اعوذ بکلمات اللہ التامات من شرّ ما خلق3 بار،
10۔اللہ کی نصرت و مدد ہر بڑے و اہم کام میں آپ کے ساتھ ہو اس کے لئے عشاٗ کے فرائض کے بعد قرآنی آیۃ ؛ فسیکفیکہم اللہ وھو السمیع العلیم؛41 بار پڑھ لیں ۔اللہ کریم کو راضی اور خوش کرنے کیلئے تہلیل لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ اور تسبیح سبحن اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم کی کثرت کی جائے۔
اسکے ساتھ مسنون دعائیں جس قدر ہوسکیں شب قدر، ہر رات ، ہر دن میں خوب مانگنی ہیں ۔ ہر عمل کے بعد اللہ کریم سے مانگنا ہے،اسکا عفو و درگزر، بلاحساب و کتاب جنت کا حصول، جہنم سے پناہ،حساب یسیر، عافیۃ تامہ، اچھے اخلاق ، قلب منیر، نفس مطمئنہ اور عقل سلیم کی بھیک مانگیں ، رب کائنات کی محبت و عشق، پیارے اقاﷺ کی سچی اطاعت و محبت ، حقیقی للہیت، معرفت،تواضع، انکساری، ایمانداری، صدق و امانت داری، گناہوں سے توبہ کا سوال کریں ، رزق، اولاد، عزت،اچھا نصیب، فتنوں سے حفاظت، ایمان کامل، حسن خاتمہ ،ملک و ملت اور تمام امت کے مظلوموں اور مومنوں کیلئے بار بار اللہ سے رو رو کر لجاجت سے مانگیں ، روحانی و جسمانی بیماریوں، عذاب قبر سے حفاظت کی درخواست کریں اور پھر تمام اعمال کا ثواب پیارے آقاخاتم النبیین ﷺ ، تمام انبیاٗ کرام علیہم الصلوۃ والسلام ، حضرات خلفاٗ راشدین، امہات المومنین،اصحاب کرام ؓ،امت کے محدثین، فقہائے کرام، مفسرین کرام ، علماٗکرام، صوفیاٗعظام اور اپنے انتقال کرجانے والے اساتذہ کرام،رشتہ داروں ، تمام امت کے مرحومین کو کرتے جائیں ۔اسلئے کہ انکا بھی ہم پر حق ہے۔
یقین کریں موقع ہے رب کو منانے کا، اسے راضی کرکے اپنی ضروریات پوری کرانے کا،اپنے مسائل حل کرانے کا، بے شمار عبادات اپنے نامہ اعمال میں درج کرانے کا۔یقینی موقع۔رب کا وعدہ ہے جو سب کچھ عطا کرنے پر قادر ہے۔آج مانگ لیں آج وہ دینا چاہتا ہے ۔موت کے بعد ہم جب حقیقی آنکھوں سے سب مشاہدہ کرچکیں گے تو بہت کچھ رب سے مانگنا اور اسے منانا چاہیں گے مگر اس وقت بہت دیرہوچکی ہوگی بہت دیر۔کہدیا جائیگا اب نہیں ۔تمھارا وقت ختم ہوچکا۔ موت کے بعد اب کچھ نہیں ہوسکتا۔اللہ حفاظت فرمائے۔اللہ ہماری بدقسمتی، بےایمانی،جہنم ، منافقت، بری موت، عذاب قبر اورر ب کائنات کے انعامات و رضامندی سے محرومی سے حفاظت فرمائے۔چند دن اور راتیں رہ گئی ہیں اب بس حقیقت پسندی اور اپنے لئے سمجھداری اور دنیوی و آخرت کی ہمیشہ کی زندگی کو پرسکون بنانے کی محنت کی ضرورت ہے۔اللہ کریم محض اپنے لطف و فضل سے ہمیں رمضان المبارک اورشب قدر کی سعادتوں ، برکتوں ، رحمتوں اور انعامات سے بار بار کئی بارا پنی شایان شان مستفید فرمادیں ۔آمین۔