ارشد ندیم نے پیرس اولمپکس کے جیولن تھروایونٹ میں 92.97 میٹر کی تھرو کرکے اولمپکس مقابلوں میں جیولین تھرو کا 118 سالہ پرانا ریکارڈ توڑتے ہوئے نیا ریکارڈ بناکر گولڈ میڈل جیت کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔صدر مملکت ، وزیر اعظم اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت بے شمار افراد نے انہیں مبارکباد کے پیغامات بھجوائے ہیں۔پاکستان کیلئے اولمپکس میں 40 سال بعد گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم پر انعامات کی بارش ہوگی۔ورلڈ ایتھلیٹکس فیڈریشن کی جانب سے پاکستان کے ارشد ندیم کو ایک کروڑ 40 لاکھ روپے ملیں گے۔ سندھ حکومت نے پیرس اولمپکس کے جیولین تھرو ایونٹ میں فاتح اور گولڈ میڈلسٹ پاکستانی جیولین تھرور ارشد ندیم کیلئے 5 کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز ارشد ندیم کو 10 کروڑ روپے انعام کا دیں گی،ساتھ ہی مریم نواز نے میاں چنوں میں ارشد ندیم اسپورٹس سٹی بنانے کا اعلان بھی کیا۔گورنرپنجاب نے قومی ہیرو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بیس لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی پیرس اولمپک میں تاریخ رقم کرنے اور گولڈ میڈل حاصل کرنے پر ارشد ندیم کے لیے 10 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا تھا۔پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے پاکستانی اولمپین ارشد ندیم کی مقبولیت میں اضافہ ہونے لگا، چند گھنٹوں میں لاکھوں فالوورز بڑھ گئے۔
ارشد ندیم 2 جنوری 1997 کو صوبی پنجاب کے شہر میاں چنوں کے نواحی گاو ¿ں چک نمبر 101-15 ایل کے ایک پنجابی جاٹ خاندان میں پیدا ہوئے۔ارشد ندیم کی والدہ کا نام رضیہ پروین اور والد محترم کا نام محمد اشرف ہے ۔آٹھ بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پرارشد ندیم اپنے ابتدائی تعلیمی سالوں سے ہی ایک غیر معمولی ورسٹائل ایتھلیٹ رہے، اسکول میں تمام کھیلوں بشمول کرکٹ، بیڈمنٹن، فٹ بال اور ایتھلیٹکس میں حصہ لیا لیکن جنون کرکٹ تھا اور جلد ہی ضلعی سطح کے ٹیپ بال ٹورنامنٹس میں شرکت کی۔ ارشد ندیم بچپن میں ٹیسٹ کرکٹر بننے کے خواب دیکھا کرتے تھے لیکن قسمت نے انہیں ایک کامیاب ایتھلیٹ بنا دیا۔بچپن وہ اسکول میں ہونے والے ریس کے مقابلوں میں حصہ لیکر اول پوزیشن حاصل کرتے تو انہیں اپنے والد محترم سے شاباشی ملتی تھی ان کے والد محمد اشرف کو ایتھلیٹکس کا کھیل پسند تھا اسی لیے وہ اپنے بیٹے کو رشید احمد ساقی صاحب کے پاس لے کر گئے ،ساقی صاحب خود بھی بڑے اچھے ایتھلیٹ رہ چکے ہیں انہوں نے ارشد ندیم کی کوچنگ شروع کردی ۔ان دنوں ارشد ندیم ریس، شاٹ پٹ، ڈسکس تھرو میں حصہ لیا کرتا تھا لیکن کوچ رشید احمد ساقی صاحب نے ارشد کے دراز قد کو دیکھ کر انہیںجیولن تھرو کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا،ارشد نے 2012 میں جب پہلی بار انٹر بورڈ ایتھلیٹکس مقابلوں میں شرکت کی تھی توان کے پاس خستہ حال جوتے تھے جن کے ساتھ جیولین تھرو کرنا ممکن نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ ننگے پاﺅں گھاس کے میدان میں ہونے والے مقابلوںمیں حصہ لیا کرتا تھا۔
ساتویں جماعت میں ارشد ندیم نے ایتھلیٹکس مقابلے کے دوران کوچ رشید احمد ساقی کی سرپرست حاصل کی، لگاتار پنجاب یوتھ فیسٹیولز میں جیولن تھرو میں گولڈ میڈل اور انٹر بورڈ ایونٹ نے انہیں قومی سطح پر پہنچایا، جس میں تمام سرکردہ ڈومیسٹک ایتھلیٹکس ٹیموں بشمول آرمی، ایئر فورس اور واپڈا کی جانب سے پیش کش آئی۔ ارشد ندیم نے 2015 میں جیولین تھرو کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا۔اگلے برس 2016 میں ورلڈ ایتھلیٹکس سے اسکالرشپ حاصل کرکے ماریشس میں آئی اے اے ایف ہائی پرفارنس سینٹر میں تربیت حاصل کی،فروری 2016 میں ارشد ندیم نے گوہاٹی، بھارت میں ساو ¿تھ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا اورقومی ریکارڈ اور 78.33 میٹر کا اپنا ذاتی بہترین ریکارڈ قائم کیا۔
مئی 2017 میں ندیم نے باکو میں اسلامک سالیڈیرٹی گیمز میں 76.33 میٹر کی بہترین تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا، اپریل 2018 میں جیولین تھرو ایونٹ کے کوالیفکیشن راو ¿نڈ میں 80.45 میٹر کا نیا ذاتی ریکارڈ بنایا، گولڈ کوسٹ، آسٹریلیا میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں8ویں نمبر پر رہے انہیں 2018 کے کامن ویلھ گیمز کے اختتام کے بعد کمر کی انجری بھی ہوئی،اگست 2018 میں ارشد ندیم نے جکارتہ، انڈونیشیا میں ہونے والے ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا اور 80.75 نیا ذاتی قومی ریکارڈ قائم کیا،دوحہ، قطر میں 2019 کی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں واحد پاکستانی کھلاڑی کے طور پرارشد ندیم نے 81.52 میٹرز کے ساتھ نیا قومی ریکارڈ بنایا،نومبر 2019 میں پشاور میں 33 ویں نیشنل گیمز میں واپڈا کے لیے 83.65 میٹر تھرو کے ساتھ کا طلائی تمغہ جیتا۔دسمبر 2019 میں نیپال میں 13ویں ساو ¿تھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹر گیمز کے ریکارڈ تھرو کے ساتھ طلائی تمغہ جیتا، ارشد ندیم نے 2020 کے سمر اولمپکسمیں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا ڈیبیو کیا۔وہ اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹ بن گئے۔
ٹوکیو اولمپکس میں کوالیفائی کے بعد بھی حکومت پاکستان سے کوئی مالی امداد نہیں ملی،ارشد ندیم ٹوکیو اولمپکس2020 کے جیولن تھرو ایونٹ میں 84.62 میٹر کے تھرو کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہے،مارچ 2022 سے عالمی چمپئن شپ کے آغاز تک ارشد ندیم نے عالمی ایتھلیٹک کوچ ٹرسیئس لیبنبرگ کی نگرانی میں جنوبی افریقہ میں تربیت حاصل کی۔تربیت کا اہتمام پاکستان کی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے کیا تھا،جولائی 2022 میں ارشد ندیم نے یوجین، اوریگون، امریکہ میں 2022 کی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان کے واحد نمائندے کے طور پر شرکت کی۔ وہ فائنل مں86.16 میٹرز کے تھرو کے ساتھ 5 ویں نمبر پر رہے،کامن ویلتھ گیمز2022 میں 90.18 میٹرز کے ساتھ نیا کامن ویلتھ ریکارڈ بناتے ہوئے گولڈ میڈل جیتا۔ انجری کے باجودارشد ندیم نے پانچویں کوشش میں ورلڈ چیمپئن اینڈرسن پیٹرز (88.64 میٹرز) کو پیچھے چھوڑ دیا، ارشد ندیم 90 میٹرز کو عبور کرنے والے دوسرے ایشائی ہیں، جیولین تھرو میں عالمی ریکارڈ چیک کے جان زیلز نے 1996 میں 98.48 میٹرز کے ساتھ قائم کیا تھا جبکہ انہوں نے 2001 میں عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کا 92.80 میٹرز کا ریکارڈ بنایا تھا۔ ارشد ندیم کوعالمی معیار کا ایتھلیٹ بنانے میں ایتھلیٹکس فیدریشن آف پاکستان کے سابق صدر اور موجودہ چیئرمین میجر جنرل (ر) محمد اکرم ساہی ،سابق سیکرٹری جنرل ظفر محمودجو ئیہ اور ان کے کوچز فیاض حسین بخاری اور سلمان بٹ کا بھی اہم ترین کردار ہے۔
پیرس اولمپک گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والے ارشد ندیم نے واضح رہے سے وٹس ایپ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پیرس اولمپکس میں گولڈ میڈ ل جیتنے کا خواب آنکھوں میں سجایاتھا جو میری والدہ محترمہ اور پوری قوم کی دعاﺅں سے پورا ہو گیا ہے،میںنے پوری قوم کو آزادی کا تحفہ دے دیا ہے گولڈ میڈل جیتنے کی خوشی 14 اگست کو مناﺅں گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کرکٹر بننا چاہتے تھے اور وہ فاسٹ بولر کی حیثیت سے کھیلتے تھے۔ مگروسائل کی کمی اور سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے اسے جاری نہ رکھ سکے اور بعد میں فٹ بال، کبڈی اور دیگر ایتھلیٹکس کھیلنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد انہوں نے جیولین تھرو میں طبع آزمائی کی اور وہ اس کھیل میں ورلڈ نمبر ون بننے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ایک چھوٹے سے گاو ¿ں سے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہوئے ورلڈ نمبرون بننے والے ارشد ندیم نوجوانوں کے لیے ایک تحریک ہیں، جس طرح انہوں نے کم رسائل کے ساتھ بلند حوصلے اور عزم و ارادے سےاپنی کامیابی کے لیے راہ ہموار کی ہے۔ اور بالآخر اپنی منزل کو پالیا۔