تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

قوم عاد کی تاریخ

qaum e aad ki tareekh
  • واضح رہے
  • اگست 5, 2021
  • 8:39 شام

حضرت ہود علیہ السلام کی قوم، عرب کے قدیم قبائل، سامی اقوام کے صاحبِ اقتدار افراد کا نام ہے

عرب کے قدیم باشندے عرب سے نکل کر شام، مصر اور بابل کی طرف بڑھے اور وہاں پر طاقتور حکومتوں کی بنیاد ڈالی، انہوں نے ان علاقوں پر 1500 برس تک حکومت کی۔ قرآن کریم میں ان کو عاد اولیٰ کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔ گویا عرب کی قدیم قوم سام اور عاد اولیٰ ایک ہی قوم کے دو نام ہیں۔

بنیادی طور پر عاد ایک شخص کا نام ہے، جو بعض روایات میں حضرت نوح علیہ السلام کی چوتھی پشت اور بعض روایات میں پانچویں نسل سے ہے۔ اور ان کے بیٹے سام کی اولاد میں سے ہے، پھر اس شخص کی اولاد اور اس کی طرف سے منسوب ہونے والی پوری قوم کو عاد کہا گیا۔

یہ دنیا کے سب سے قد آور اور زور آور انسان تھے۔ ان کی طاقت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک ہاتھ سے ہی درخت کو جڑ سے اکھاڑ دیتے تھے۔ کبھی بوڑھے نہیں ہوتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا: ’’ان جیسی (کوئی قوم) اور مُلکوں میں پیدا نہیں کی گئی۔‘‘

qaum e aad ki tareekh

قوم عاد کا زمانہ دو ہزار سال قبل مسیح مانا جاتا ہے، جبکہ اس کا وجود پہلی صدی عیسوی تک رہا۔ ان کو ہزار ستونوں والے شہر کی قوم بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا مرکز ’’حضر موت‘‘ کا علاقہ تھا۔ یہ لوگ مذہبی طور پر بُت پرست تھے۔

بعض روایات میں ہے کہ وہ بلند ستونوں والے خیموں میں رہتے تھے، جبکہ کچھ مفسرین کا استدلال ہے کہ انہوں نے پہاڑوں کو کاٹ کر عالیشان محل بنائے ہوئے تھے، اس فن کاری میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔

قوم عاد کی زمینیں سرسبز و شاداب تھیں اور باغات سے بھری ہوئی تھیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی معاشی حالت تو بہت عمدہ تھی، لیکن جہالت، فریب کاری اور بے حیائی نے معاشرتی طور پر کھوکھلا کردیا تھا۔

اللہ تعالیٰ نے ان کی اصلاح اور سچّے دین کی طرف لوٹنے کیلئے حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا۔ اللہ تعالیٰ سورۃ اعراف میں فرماتا ہے: ‘‘اور ہم نے عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو بھیجا، انہوں نے کہا کہ میری قوم! خدا ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تم (شرک کرکے خدا پر) محض بہتان باندھتے ہو۔“

مگر انہوں نے خدا کے پیغمبر کو جھٹلا دیا اور ہدایت قبول کرنے سے انکار کردیا، جس پر اللہ نے ان پر عذاب نازل کیا۔ ایک ہفتے تک تند اور تیز ہوا کے طوفان اٹھے اور عاد اور ان کی آبادیاں تہہ و بالا ہو کر رہ گئیں۔

سات دن تک جاری ریت کے طوفان میں سب لوگ ہلاک ہوگئے، صرف حضرت ہود اور ان کے چند اصحاب جنہوں نے امن کی جگہ پناہ لی تھی بچ گئے۔ اس واقعے کے بعد حضرت ہود حضرِ موت چلے گئے اور اپنی وہاں باقی عمر گزاری۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے