اسلام آباد: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں عوامی رد عمل کے سبب قادیانی لابی کی سازش ناکام ہوگئی۔ انتظامیہ نے احتجاج پر داخلہ فارم سے احمدی کا علیحدہ خانہ ہٹا دیا۔ جامعات سمیت دیگر اداروں میں داخلہ فارم پر مسلم و غیر مسلم ہی کا آپشن ہوتا ہے، لیکن علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں سرگرم قادیانی لابی نے قادیانیوں کو الگ شناخت دلانے کی مذموم کوشش کی۔ اب تک یونیورسٹی انتظامیہ ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لاسکی ہے۔
واضح رہے کہ قادیانی اپنے آپ کو آئین سے بچانے کیلئے احمدی کہلواتے ہیں۔ اب چونکہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کی وجہ سے آئن لائن تعلیمی سلسلوں کا رجحان ہے تو داخلے شروع ہوتے ہی جامعہ کے ایڈمیشن فارم میں احمدیہ، بدھ مت، کرسچن، ہندو، اسلام، سکھ اور ”جواب نہیں دینا چاہتے“ کے علاوہ احمدیہ کا ٹیب بھی خصوصی طور پر شامل کیا گیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے نام، ولدیت، شناختی کارڈ نمبر، سابقہ تعلیمی ریکارڈ کے علاوہ پاکستانی یا بیرون ملک کے شہری کے حوالے سے بھی حسب سابق ٹیب/ خانے شامل کئے گئے۔
یوں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی مسلم و غیر مسلم کے بجائے احمدیہ کا ٹیب شامل کرنے والی پہلی یونیورسٹی بن گئی۔ احمدیہ کوئی ہی مذہب نہیں ہے بلکہ پاکستان کے آئین کے مطابق قادیانی ایک غیر مسلم اقلیت ہے، جس کی وجہ سے وہ خود کو قادیانی کے بجائے ”احمدی“ کہلواتے اور لکھتے ہیں۔ جب احمدی کہلوائیں گے تو آئینی طور پر خود کو کسی بھی تنازعے اور مسئلے سے بچانے میں ممکنہ طور پر کامیاب ہو جائیں گے۔ اسی وجہ سے قادیانیوں کی جانب سے اپنی تمام ارتدادی سرگرمیوں کو احمدی نام سے شروع کیا جاتا ہے تاکہ سادہ لوح عوام کو گمراہ کیا جاسکے۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی جانب سے مذہب کے اس خانہ میں احمدی نام کو شامل کرنے سے ملک بھر میں سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا سامنے آیا، جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے”احمدی“ کے ٹیب کو ہٹا کر مسلم و غیر مسلم کا ٹیب/ خانہ شامل کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے یونیورسٹی کے ذمہ داران نے کہا کہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے متعلق فی الحال کچھ کہا نہیں جاسکتا۔ وائس چانسلر ملک سے باہر ہیں، وہ واپس آئیں گے تو اس کے بعد ہی اس پر بات کی جاسکے گی۔
ادھر سوشل میڈیا صارفین نے لکھا ہے کہ احمدیت کوئی مزہب نہیں ہے بلکہ یہ ایک فتنہ ہے اور فتوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد کبھی قادیانیوں کو مختلف کمیٹیوں میں شامل کیا جاتا ہے اور کبھی نصاب مین ترمیم کی جاتی ہے تو کبھی قادیانیوں کو نوازنے کے لئے حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔ یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہئے کیونکہ ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ ختم نبوت کے لئے ہر محاذ پر قادیانیوں کا راستہ روکے۔