سابق آمر پرویز مشرف کی موت کی خبر افواہ نکلی۔ مشرف کی پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ ان کا دبئی میں علاج چل رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے پرویز مشرف کو بات چیت کرنے اور ملاقاتیں کرنے سے بھی روک دیا ہے۔ واضح رہے کہ سابق آمر کافی عرصہ سے خطرناک بیماری ایملیوڈوسز میں مبتلا ہیں، جو لاکھ میں سے کسی ایک شخص کو لاحق ہوتی ہے۔
جنوری کے مہینے میں بھی پرویز مشرف کی طبیعت بگڑ گئی تھی۔ حالت تشویشناک ہونے پر انہیں فوری طور پر دبئی کے نجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ سابق آمر کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا۔ اس وقت بھی ڈاکٹرز نے سانس لینے میں دشواری کے باعث انہیں بات چیت کرنے سے بھی روک دیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ایملیوڈوسز نامی بیماری کی وجہ سے مشرف کا نظام اعصاب (نروس سسٹم) بہت کمزور ہوگیا ہے، اب وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں طلب کیا گیا تھا، جس کے بعد امکان ظاہر کیا گیا کہ وہ یکم مئی کو پاکستان آئیں گے لیکن بعد ازاں ان کے خاندانی ذرائع نے ان کے پاکستان لوٹنے کی خبروں کی تردید کر دی تھی۔
پرویز مشرف نے مؤقف اختیار کیا تھا ’’شدید بیماری کے باعث دبئی میں زیر علاج ہوں۔ میری عمر 76 برس ہے جبکہ بیمار بھی ہوں ایس لیے پاکستان کا سفر نہیں کر سکتا۔عدالت سے درخواست ہے کہ 2 مئی کی سماعت ملتوی کی جائے۔‘‘
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ لمبا سفر نہیں کر سکتے ورنہ ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ سابق آمر پرویز مشرف پر سنگین غداری کے مقدمات چل رہے ہیں جن میں وہ مطلوب ہیں۔ گزشتہ دور حکومت میں سابق صدر کو علاج کی غرض سے بیرونِ ملک جانے کی اجازت دی گئی تھی جس کے بعد سے وہ عدالت کی جانب سے بارہا طلب کئے جانے کے باوجود تاحال وطن واپس نہیں آئے۔