پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی پولیس شہریوں کیلئے دہشت کی علامت بن گئی۔ ذہنی معذور صلاح الدین سمیت کئی ملزمان دوران حراست پولیس کے بدترین تشدد کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔ آج بھی صوبے کے دارالحکومت لاہور میں ایک شہری پولیس تشدد کی بھینٹ چڑھ گیا، جس کے بعد پنجاب میں ایک برس کے دوران پولیس کی حراست میں ہلاک ہونے والے افراد کی 17 ہوگئی ہے۔
عامر مسیح پر تشدد کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آ گئی۔ اسے انتہائی تشویشناک حالت میں موٹر سائیکل پر بٹھاکر اسپتال لایا گیا۔ جبکہ زمین پر گرنے کے بعد بھی پولیس اہلکاروں نے اسپتال کے احاطے میں اس پر تشدد کیا اور لاتیں ماریں۔ اور اسے گھسیٹ پر اسپتال کے اندر لے کر گئے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی عامر مسیح پر تشدد کی تصدیق ہوگئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے پاؤں، بازؤں اور کمر پر زخموں کے نشانات ہیں۔ جبکہ اس کی پسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ عامر مسیحی کو 28 اگست کو چوری کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا جہاں پولیس نے اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے وہ ہلاک ہوگیا۔
پنجاب میں پولیس کبھی خفیہ عقوبت خانوں میں شہریوں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے تو کہیں سرعام پر ان پر تشددد کرتی نظر آتی ہے۔ پنجاب پولیس کے عقوبت خانوں میں بھی شہریوں پر تشدد اور ہلاکت معمول بن چکے ہیں۔
حال ہی میں رحیم یار خان میں اے ٹی ایم کارڈ چوری کرنے والا صلاح الدین بھی حوالات میں پولیس تشدد سے ہلاک ہوا۔ صلاح الدین کے والد کی درخواست پر متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او، اے ایس آئی اور تقتیشی افسر کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، تاہم اب تک کسی اہلکار اور افسر کو سزا نہیں دی گئی۔
اسی طرح لاہور کے علاقے گجرپور میں چند روز پہلے پولیس کے ٹارچر سیل میں شہری امجد حسین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو اسپتال میں دم توڑ گیا۔ پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام تشدد کے بڑھتے واقعات پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
پریشان کن امر یہ ہے کہ محض تین ماہ میں پولیس حراست میں 5 ملزمان کی جان چلی گئی۔ لاہور میں 3 ملزمان پولیس حراست میں ہلاک ہوئے، پولیس تھانہ اکبری گیٹ میں ملزم کی پھندہ لگی لاش ملی، گجر پورہ ٹارچر سیل میں ملزم امجد پر مبینہ تشدد سے ہلاک ہوا۔ اوکاڑہ کی تحصیل بصیرپور میں بھی چوری کے مقدمہ میں گرفتار ملزم ہلاک ہوگیا۔ ملزم قربان عرف قربانی چوری کے مقدمہ میں عدالت کی طرف سے ریمانڈ پر تھا۔
صوبے کے سلیکٹڈ وزیر اعلیٰ نے پنجاب پولیس کی دہشت گردی کی خبریں سامنے آنے پر بہت سے واقعات پر نوٹس لیا ہے۔ جبکہ آئی جی پنجاب نے بھی نوٹس لئے، کئی انکوائری کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، لیکن پنجاب پولیس کی غنڈہ گردی کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ رہی ہے اور خواتین پر بھی تشدد اور انہیں ٹارچر کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔