پی ٹی آئی کی پنجاب حکومت نے ایڈز کنٹرول پروگرام کے فنڈز روک لئے ہیں، جس کے باعث مریضوں کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ صوبے بھر میں ایڈز کنٹرول کے 17 مراکز موجود ہیں، جو اب غیر فعال ہونے لگے ہیں۔ قابل غور امر یہ ہے کہ اس سے پہلے حکومت خطرناک بیماری کی روک تھام کیلئے سالانہ 4 کروڑ روپے خرچ کر رہی تھی، جس کے سبب غریب شہریوں کو مفت علاج کی سہولت میسر تھی۔ تاہم پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے غریب عوام کو خطرناک بیماری کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ پنجاب میں ایچ آئی وی ایڈز کے 8 ہزار 308 کیسز ہیں، جو پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام میں رجسٹرڈ ہیں۔ 2017 اور 2018 میں کوٹ مومن، سرگودھا اور چنیوٹ میں ایڈز کیسز سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد ایڈز کنٹرول پروگرام سے مریض رجسٹر کر کے چنیوٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اور کوٹ مومن تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں ایڈز سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔
ترجمان کے مطابق ایڈز کنٹرول پروگرام میں رجسٹرڈ مریض بائیو میٹرک اور مخصوص شناختی نمبر رکھتے ہیں، آن لائن ڈیٹابیس کے ذریعے مریض پنجاب کی کسی بھی علاج گاہ سے دوا خرید سکتے ہیں۔ میڈیا میں رپورٹ کیا گیا تھا کہ ایچ آئی وی جیسے مہلک مرض نے سندھ کے بعد پنجاب کے پانچ اضلاع میں بھی اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں، مگر اس طرف موجودہ حکومت کی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ جس کی وجہ سے عوامی وسماجی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب پنجاب حکومت کی جانب سے کینسر کی مختلف اقسام کا شکار مریض بھی مفت ادویات کی فراہمی بند ہونے پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر مریضوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس یکم اپریل سے جناح اور میو ہسپتال میں ادویات نہیں مل رہی۔ لاکھوں روپے کی مہنگی ادویات بازار سے خریدنے پر مجبور ہیں۔ کراچی اور خیبر پختون میں ادویات فری ہیں۔ لاہور میں پہلے فری تھی اب نہیں دی جا رہیں۔