تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

پی ٹی آئی حکومت کی مہربانی۔ مالیاتی خسارے میں 70 فیصد اضافہ ہوچکا۔ جسٹس وجیہ

mulki taraqqi 20 saal ki kam tareen satah per aa gai akti
  • واضح رہے
  • نومبر 29, 2020
  • 5:47 شام

کسی حکومت نے اتنے قرضے نہیں لئے جتنے تحریک انصاف اپنے قلیل دور حکومت میں لے چکی۔ سندھ حکومت نے کورونا فنڈ کے 3.6 ارب روپے کہاں کھپائے۔ کچھ پتا نہیں۔ رہنما عام لوگ اتحاد

کراچی: پی ٹی آئی حکومت کی مہربانی سے مالیاتی خسارہ 70 فیصد بڑھ چکا۔ حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے سے اتنے ہی فاصلے پر ہیں جتنے قطب شمالی و جنوبی۔ اس سیاسی کھیل کود میں ان کیلئے عوام کی کوئی حیثیت نہیں۔

ان خیالات کا اظہار عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے ملکی سیاسی صورتحال اور کورونا وائرس کے تناظر میں کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت سے قبل کسی بھی حکومت نے اس سطح کے اور اس رفتار کے قرضے نہیں لئے جتنے پی ٹی آئی اپنے قلیل دور حکومت میں لے چکی ہے۔ نتیجے کے طور پر مالیاتی خسارے میں 70 فیصد کا اضافہ ہوچکا ہے۔

جہاں تک ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کا تعلق ہے تو حکومت اور اپوزیشن پی ڈی ایم پارٹیوں کے درمیان بعد قطبین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حزب مخالف کی پارٹیاں نیب کے خلاف اپنی جنگ جلسوں اور جلوسوں کے ذریعے سے لڑنے پر بضد ہیں۔ اس کے باوجود کہ کورونا کی دوسری لہر کا گراف مسلسل اوپر کی طرف رواں دواں ہے۔ اس سیاسی کھیل کود میں عوام کی کیا حیثیت ہے۔ بلکہ کورونا کی اس وبا کے ذریعے ایک عالمی مطمع نظر انسانی آبادی کی کٹوتی کرنا بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا جہاں تک تعلق ہے کورونا کی پہلی لہر کے دوران 3.6 ارب روپیہ حکومت اور مخیر حضرات و اداروں نے مختص کیا تھا، اس میں سے صرف ساڑھے 13 کروڑ روپیہ ایکسپو سینٹر اور پی اے ایف میوزیم کو اسپتالوں کے طور پر مستعمل کرنے کیلئے لگایا گیا۔ باقی پیسے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ادویات اور آلات کی خرید میں صرف ہوا۔ نتیجتاً حکومت سندھ کے پاس دوسری لہر کے ضمن میں اصراف کیلئے اب تقریباً کچھ بھی نہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ وزیراعلیٰ جب کورونا سے صحت یاب ہوں گے تبھی مالیات کے بارے میں کچھ سوچا جاسکتا ہے۔ یعنی صحت کی وازرت یا محکمہ یا پھر مالیات کا محکمہ و وزارت تو جیسے سندھ حکومت میں سرے سے ہیں ہی نہیں۔ غرض یہ کہ وفاق ہو یا صوبائی حکومت ہو یا حزب اختلاف کسی قسم کا کوئی نظم و ضبط اس اسلامی فلاحی مملکت میں نام کو بھی نہیں رہ گیا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے