تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

پی ٹی آئی حکومت نے ملکی مفاد پسِ پشت ڈال دیا۔ جسٹس وجیہ

justice wajiuddin
  • محمد علی اظہر
  • اپریل 22, 2020
  • 11:02 شام

ایک طرف بارشوں سے گندم کی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے تو دوسری جانب حکومت نے 5 لاکھ ٹن گندم افغانستان بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔ چیئرمین عام لوگ اتحاد

عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے پی ٹی آئی حکومت کو جمہوریت کیلئے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی فضا دیکھیں تو بار بار یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ہمارے یہاں ملک دوستوں کی حکومتیں رہی ہیں۔ کیا حکمرانوں کو ملکی مفادات عزیز ہیں۔ کسے معلوم نہیں کہ ملکی گندم کا ایک خطیر حصہ افغانستان، بھارت اور ایران اسمگل ہوتا ہے۔ اس مرتبہ شمالی علاقہ جات بشمول پنجاب میں بارشوں کے سبب گندم کی کھڑی فصلوں کو بہت نقصان پہنچا ہے۔

بھارت میں تو فصل کٹائی کی تکنیک میں ہیلی کاپٹرز کو بھی شامل کرلیا ہے اور جیسے ہی فصلیں خصوصاً گندم کی فصل پک کر تیار ہوتی ہے، ہیلی کاپٹرز بھیج کر فصلیں فوراً کاٹ لی جاتی ہیں کہ اگر بے وقت بارش ہو بھی جائے تو کوئی فرق نہ پڑے۔ تاہم ہمارے یہاں ایسا کوئی مکینزم نہیں۔

گندم کی فصلوں کو نقصان سے ملک میں غذائی مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں وسائل کمزور پڑ جائیں گے۔ ایسے میں سرکاری پروکیومنٹ تیز، نجی خریداری پر پا بندی، اسمگلنگ اور زخیرہ اندوزی ختم ہونی چاہیئے تھی۔ مگر ہماری عوام دوست حکومت کو پہلا خیال یہ آیا کہ گوادر کی بندرگاہ کو محض اس لئے آپریشنل بنایا جائے تاکہ افغانستان کی غذائی ضروریات میں کسی قسم کی قدغن نہ پڑے۔ لہٰذا حکومت پاکستان نے منگل کے روز، گوادر کی بندرگاہ سے اگلے ماہ کم از کم 5 لاکھ ٹن گندم افغان ٹرانزٹ معاہدے کے تحت افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اور گوادر سے افغانستان کی دیگر غذائی ضروریات بھی پوری کی جائیں گی۔

اب گوادر کی بندرگاہ نا صرف وسط ایشیا بلکہ چین اور روس تک کیلئے تھی، لیکن ہم نے اس کو محدود بھی کیا تو صرف افغانستان تک۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان کے مفادات اور ملکی ذمہ داریاں اس قدر کم تر ہیں کہ وہ موجودہ حکومت سمیت کی کسی کی ترجیحات میں آتی ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے بقول G20 ممالک نے کورونا کے سبب قرضوں کی ادائیگی کے سلسلے میں اس سال 12 ارب ڈالر کا ریلیف دیا ہے۔ اس میں ہمیں یہ بھی پتا نہیں ہے کہ جس دورانیے میں یہ ادائیگیاں موقوف رہیں گی اس دورانیے میں کیا ہمارے سود دینے کی ذمہ داریاں بھی منجمد ہوجائیں گی یا نہیں۔ حد تو یہ ہے کہ یہ سہولت G20 ملکوں نے تقریباً پاکستان سمیت 76 ممالک کو دی ہے۔ لیکن ہم نے تو اس سلسلے میں کوئی درخواست تک واگزار نہیں کی۔ ہمیں کیسے معلوم ہوگا کہ اس اثنا میں اس سود کا کیا ہوگا، جو ٹیکسی کے میٹر کے جیسے چلتا ہے، رُکتا ہی نہیں۔

موجودہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں۔ ایک طرف مالی مشکلات تو دوسری طرف کورونا کی تباہ کاریاں ہیں۔ اگر یہی حرکات رہیں تو مجھے خود جمہوریت خطرے میں نظر آرہی ہے۔

محمد علی اظہر

محمد علی اظہر نے ایک دہائی کے عرصے میں سب ایڈیٹنگ سمیت اسپورٹس اور کامرس رپورٹنگ میں اپنی صلاحیت منوائی ہے۔ وہ کراچی پریس کلب کے ممبر ہیں اور اردو نیوز ویب سائٹ "واضح رہے" کے بانیوں میں سے ہیں۔

محمد علی اظہر