بلین ٹریز سونامی منصوبے میں بڑے پیمانے پر کرپشن اور گھپلوں کے انکشاف کے بعد پارلیمنٹ کی انکوائری کمیٹی نے بنوں کا دورہ کیا، جبکہ کمیٹی کے رکن اکرم درانی نے انکشاف کیا کہ ایک ارب سے زائد درخت لگانے کا حکومتی دعویٰ کھوکھلا ہے۔ منصوبے کے تحت دس کروڑ درخت بھی نہیں لگائے گئے۔
واضح رہے کہ بلین ٹری سونامی منصوبے میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے 18 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ منصوبے میں کرپشن اور گھپلوں کے انکشاف پر پارلیمانی کمیٹی نے بنوں کا دورہ کیا، جس میں ارکان اسمبلی اکرم خان درانی، خوشدل ایڈووکیٹ، شگفتہ ملک، سرداریوسف اور لطف الرحمان سمیت دیگر نے سائٹ کا جائزہ لیا۔
اپوزیشن رہنما اور کمیٹی کے رکن اکرم درانی نے انکشاف کیا ہے کہ ایک ارب سے زائد درخت لگانے کا دعویٰ کرنے والے دس کروڑ درخت بھی نہیں لگا سکے۔ اکرم درانی کا کہنا تھا کہ 400 کنال کی زمین پر سرکاری ریکارڈ میں مزدور کو ساڑھے 15 ہزار کے بجائے 5 ہزار روپے مل رہے ہیں، 2 ہزار پودے لگا کر 2 لاکھ ظاہر کیے گئے، مزدور کو چیک کے بجائے کیش ادائیگی کی جاتی ہے، محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے نالی چک کے مقام پر 10 لاکھ پودے ریکارڈ میں ظاہر کئے، لیکن حقیقت میں یہ ہزار بھی نہیں ہیں۔
ٹی وی رپورٹ مطابق فی پودے کی دیکھ بھال 50 روپے مقرر کی گئی تھی، جبکہ اب 500 روپے دیئے جا رہے ہیں، حکومت نے ایک ارب 20 کروڑ پودے لگانے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن اس میں بھی یوٹرن لے لیا اور مجموعی طور پر 10 کروڑ پودے بھی نہیں لگائے۔
دوسری جانب بنوں ڈویژنل فارسٹ آفیسر لطیف حسین نے بلین ٹری منصوبے میں بد عنوانی کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی نے بنوں میں جن علاقوں کا دورہ کیا وہاں پہلے سے ہی پودوں کی کمی تھی۔
وزیر اطلاعات خیبر پختون شوکت یوسفزئی نے کرپشن کے انکشاف پر کہا ہے کہ اپوزیشن نے ایک روز قبل تمام کمیٹیوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد انکوائری کمیٹی کے دورئہ بنوں کی کوئی حیثیت نہیں رہ گئی۔ انہوں نے کہا کہ بلین ٹریز منصوبے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی حکومت نے ہی بنائی ہے تاکہ حقیقت عوام کے سامنے آسکے۔