حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی حکومت کیخلاف مولانا فضل الرحمان کے لانگ مارچ کی حمایت کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے اسیر قائد میاں محمد نواز شریف نے حکومت مخالف تحریک میں حصہ لینے کیلئے لیگی رہنمائوں کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم کی جانب سے اسلام آباد دھرنے کی حمایت کے بعد پی ٹی آئی کی غیر مقبول حکومت کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے اور عوامی ردِ عمل کے پیش نظر حکومتی ایوانوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی حکومت گرانے کے کسی بھی اقدام کا حصہ بننے سے انکار کر چکی ہے۔ تاہم آئین کے آرٹیکل 149 کی ذیلی شق فور کے تحت سندھ کے دارالحکومت کراچی کو وفاق کے کنٹرول میں دینے کی نئی بحث پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے پی ٹی آئی حکومت کو سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔ بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے کراچی پر غیر آئینی قبضے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو گھر جانا پڑے گا۔ اس حوالے سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ آیا پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے یہ بیان لانگ مارچ کے تناظر دیا ہے کہ نہیں۔
اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا نقطہ نظر بالکل واضح ہے۔ ن لیگ کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال بھی کہہ چکے ہیں کہ 2020 انتخابات کا سال ہوگا۔ جبکہ اسلام آباد میں موجود ایک اہم لیگی رہنما کے مطابق مولانا فضل الرحمن کی تحریک میں حصہ لینے کا فیصلہ نواز شریف کا ہے۔ اس سے پارٹی کے تمام اہم رہنماﺅں کو آگاہ کیا جا چکا ہے۔ پارٹی کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی اس فیصلے کی تائید کر دی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ جمعرات کو نواز شریف نے ملاقات کیلئے آنے والے کیپٹن (ر) صفدر کے ذریعے لیگی رہنمائوں کو پیغام پہنچایا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت کے خاتمے کیلئے اپنی توانائیاں بروئے کار لائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام پی ٹی آئی حکومت سے تنگ آچکے ہیں۔ حکومت نے ایک سال میں عوام کو مہنگائی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ذرائع کے مطابق اسی سلسلے میں آج بھی کیپٹن (ر) صفدر نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کی اور دھرنے سے متعلق بننے والی تازہ صورتحال سے آگاہ کیا۔
ادھر لاہور میں مقیم ن لیگ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ احسن اقبال، خواجہ آصف اور رانا مشہود گرفتاریوں کیلئے ذہنی طور پر تیار ہیں۔ عہدیدار کے مطابق نواز شریف کو بھی ان ممکنہ گرفتاریوں کے بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ پارٹی کے تاحیات قائد نے کہا ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمن کے اعلان کردہ لانگ مارچ تک تمام اہم پارٹی رہنما بھی گرفتار کر لئے جاتے ہیں تو پھر تنظیمی عہدیداروں کی قیادت میں کارکنان لانگ مارچ میں شرکت کریں۔ اس سلسلے میں پہلے مرحلے میں ن لیگ پنجاب چیپٹر کے اہم عہدیداروں کو متحرک ہونے کی ہدایت دی جا چکی ہے۔